خیبرپختونخوا کے بلدیاتی اور سرکاری ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختوںخوا بھر کے بلدیاتی اور سرکاری اداروں کے ملازمین نے صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے 23 جون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا۔
خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور مظاہرین نے بینرز اتھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا خیبر پختونخوا کی حکومت نے بجٹ بنانے کے لیے کراچی سے غیر منتخب شخص کو مشیر خزانہ بنایا ہے، صوبائی بجٹ الفاظ کے گورکھ دھند کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی آر اے الاؤنس کو مذاق بنا دیا گیا ہے، پنشن اصلاحات ملازمین کو کسی صورت قبول نہیں ہیں،کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنا اور وزرا، مشیروں اور اراکین اسمبلی، چیئرمین سینٹ اور اسپیکرز کے لیے %400 فیصد سے %700 فیصد تک تنخواہوں میں اضافہ کرکے سیاسی اور معاشی تضاد کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تضادات کے نتائج حکمرانوں کے لیے اچھے نہیں ہوں گے لہٰذا صوبائی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور ملازمین کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کرے۔
مظاہرین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت خزانہ بھرا ہونے کے اعلانات کرتے ہوئے نہیں تھکتی، یہ کیسا بھرا ہوا خزانہ ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت نے ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملازمین کی نمائندہ تنظیم اگیگا کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی جس میں صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی ملازمین شریک ہوں گے اور پھر پور کردار ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے دو سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ دو اور سرکاری ملازمین کو جدوجہد آزادی کشمیر سے تعلق کو بنیاد بنا کر برطرف کیا گیا ہے اور انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سے وابستہ غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو آئین کی دفعہ 311(2)(c) کے تحت برطرف کیا گیا، جس کے تحت قابض حکام کو ریاستی تحفظ کی آڑ میں بغیر انکوائری کے ملازمین کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ محبوبہ مفتی نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض انتظامیہ قومی سلامتی کی آڑ میں 2021ء سے اب تک 80 سے زائد کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کر چکی ہے۔