نیٹو کیا ہے اور اسے کیوں بنایا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن، نیٹو کا قیام 1949ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس دفاعی اتحاد کو قائم کرنے کا مقصد دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں سوویت یونین کی توسیع کے خطرات کو روکنے کے لیے کام کرنا تھا۔ اس کے علاوہ امریکہ اسے یورپ میں قوم پرستانہ رجحانات کی بحالی کو روکنے اور براعظم میں سیاسی انضمام کو فروغ دینے کے ایک آلے کے طور پر دیکھتا ہے۔
تاہم، اس کی ابتداء سن 1947 سے ہوئی، جب برطانیہ اور فرانس نے جنگ کے نتیجے میں جرمن حملے کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اتحاد کے طور پر معاہدہ 'ڈُنکرک' پر دستخط کیے تھے۔ اس سیاسی اور فوجی اتحاد کے اصل 12 بانی ممبران ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، بیلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، آئس لینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، ہالینڈ، ناروے اور پرتگال۔
(جاری ہے)
اجتماعی سکیورٹی کا ذمہ داراس مغربی دفاعی اتحاد میں اب 31 اراکین شامل ہیں اور یہ ان سب کی اجتماعی سکیورٹی کا ذمہ دار ہے۔ اگر کسی رکن ریاست کو کسی بیرونی ملک سے خطرہ لاحق ہو تو اس کے اولین مقاصد میں سے ایک فوجی اور سیاسی ذرائع سے اسے باہمی دفاع فراہم کرنا شامل ہے۔
نیٹو کی اجتماعی دفاع کی شقمغربی دفاعی اتحاد کے بنیادی چارٹر کے آرٹیکل نمبر 5 میں اس اجتماعی دفاع سے متعلق شق موجود ہے۔
اس کا متن کچھ یوں ہے،''فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ یورپ یا شمالی امریکہ میں ان میں سے ایک یا زیادہ کے خلاف مسلح حملہ ان سب کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں وہ اس بات پر متفق ہیں کہ، اگر ایسا مسلح حملہ ہوتا ہے، تو ان میں سے ہر فرد، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت تسلیم شدہ انفرادی یا اجتماعی دفاع کے اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے، پارٹی یا فریقین کی مدد کرے گا اور انفرادی طور پر حملہ کرنے والے دوسرے فریقوں کے خلاف کارروائی کرے گا، نیز شمالی بحراوقیانوس کے علاقے کی سلامتی کو بحال کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے مسلح قوت کا استعمال کرے گا۔‘‘ سوویت یونین کی طرف سے نیٹو کا جواب1955ء میں، سوویت یونین نے نیٹو کا جواب دیتے ہوئے سات دیگر مشرقی یورپی کمیونسٹ ریاستوں کے ساتھ مل کر ایک فوجی اتحاد بنایا جسے وارسا معاہدہ کہا جاتا ہے۔ لیکن دیوار برلن کے انہدام اور 1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے نے یورپ میں سرد جنگ کے بعد کے نئے سکیورٹی آرڈر کی راہ ہموار کر دی۔
سوویت یونین کے اثرات سے باہر نکل کر سابق وارسا معاہدے میں شامل ممالک نیٹو کے رکن بن گئے۔ Visegrad گروپ کے ارکان ہنگری، پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے بھی 1999ء میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس کے پانچ سال بعد یعنی 2004ء میں نیٹو نے بلغاریہ ایسٹونیا، لٹویا، لتھوانیا، رومانیہ، سلوواکیہ اور سلووینیا پر مشتمل نام نہاد ولنیئس گروپ کو تسلیم کر لیا۔
البانیہ اور کروشیا نے 2009ء میں جب کہ مونٹی نیگرو اور شمالی مقدونیہ نے 2020 ء میں نیٹو میں شمولیت اختیار کی۔سویڈن اپنے نورڈک پڑوسی فن لینڈ کے بعد مارچ 2024ء میں نیٹو میں شمولیت اختیار کرنے والا سب سے حالیہ رکن بن گیا۔ فن لینڈ اپریل 2023ء میں نیٹو میں شامل ہوا تھا۔
تین ممالک فی الحال نیٹو کی ممبرشپ حاصل کرنے کے ''خواہش مند اراکین‘‘ کے طور پر درجہ بندی میں شامل ہیں۔ بوسنیا ہرزیگوینا، جارجیا اور یوکرین۔
ادارت: عرفان آفتاب
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوویت یونین میں نیٹو
پڑھیں:
ایبٹ آباد: میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، 3 ملزمان گرفتار
خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں راولپنڈی سے آئی خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں اب تک 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ میں مدرسے کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی: ’شور مچانے پر دیگر ملزمان بھاگ گئے’
ترجمان ایبٹ آباد پولیس کے مطابق واقعہ ضلع ابیٹ ابا میں تھانہ بکوٹ کی حدود بیروٹ نامی علاقے میں پیش آیا جہاں ایک خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر 3 افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کی۔
پولیس کے مطابق واقعے پولیس کو خفیہ اطلاع ملی جس پر ایس ایچ او تھانہ بکوٹ علاقے میں تفتیش کے لیے گئے تو معلوم ہوا کہ اہل علاقہ میں اس حوالے سے شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ایس ایچ او نے اپنے مدعیت میں ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کی مکان کے مالک کو گرفتار کیا جہاں افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا۔
پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں گرفتار ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ متاثرہ خاتون کو راولپنڈی سے گاڑی میں ایبٹ آباد لایا جہاں اس نے پہلے خود جنسی زیادتی کی اور بعد ازاں اپنے دو2 ساتھیوں کے ہمراہ پوری رات خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس نے دیگر ملزمان کے نام ظاہر کیے جنہیں بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا۔
بکوٹ پولیس کے مطابق اجتماعی زیادتی کیس میں 3 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کو خلاف تھانہ بکوٹ میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 375A، 376، اور 34 کے تحت درج مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
ڈی پی او عمر طفیل کی ہدایت پر ایس پی محمد اشتیاق کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس میں ڈی ایس پی گلیات امتیاز خان، ڈی ایس پی انوسٹیگیشن سعید یدون، ایس ایچ او بکوٹ، ایس ایچ او چھانگلہ گلی اور دیگر ماہر تفتیشی افسران شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: ایبٹ آباد: معمولی تنازع خونی واقعہ میں بدل گیا، 2 افراد قتل، متعدد گھر نذرآتش
ڈی پی او نے ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ کیس کی شفاف اور غیر جانب دارانہ تحقیقات یقینی بنائی جائے اور ملزمان کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ پولیس حکام کے مطابق کیس کی تفتیش جاری ہے اور جلد مزید پیشرفت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایبٹ آباد ایبٹ آباد اجتماعی زیادتی ایبٹ آباد گرفتاریاں