ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)حکومت نے مالیاتی بل کے تحت ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہ ہونے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے بینک اکاونٹ آپریٹ کرنے پر پابندی اور بجلی و گیس کے کنکشنز کاٹنے کا فیصلہ کیا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اس کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر )راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیلز ٹیکس کے تحت غیر رجسٹرڈ کاروباری شخص بینک اکاونٹ نہیں چلا سکے گا اور ایسے شخص کو بینک اکاونٹ کی بندش کیلئے پہلے نوٹس بھیجا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ نان رجسٹرڈ شخص کا بینک اکاونٹ رجسٹرڈ ہونے کے 2 دن میں دوبارہ فعال کر دیا جائے گا، نان رجسٹرڈ ٹئیر ون ریٹیلرز کا بجلی اور گیس کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر راشد محمود نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ صنعتی یونٹس ہیں جن میں سے صرف 30 سے 35 ہزار رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ زیادہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 500 سے 600 ارب روپے کی تو صرف بجلی چوری ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، پاکستان میں جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں وہ آمدن کو کم ظاہر کرتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ یہ شخص سیلز ٹیکس ادا نہیں کررہا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ انکم ٹیکس دینے والے کاروبار سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے اہل ہیں ان کی انکم کو دیکھا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سیلز، سپلائی اور کاروبار کے حجم کے اندازے سے رجسٹر نہ ہونے والے فرد کے خلاف کارروائی ہوگی۔
اجلاس کے دوران ممبر کمیٹی جاوید حنیف نے ایف بی آر کی تجاویز 14 اے سی اور 14 اے سی کی حمایت کی تاہم چیئرمین کمیٹی نے جواب دیا کہ یہ نہ ہو کہ قانون بنایا جائے اور گلے میں کسی اور کے پھندہ ڈالا جائے۔راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں وہ ریٹرن فائل نہیں کرتے سیلز ٹیکس میں ایک تہائی مینو فیکچررز بھی رجسٹرڈ نہیں ہیں، جو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں وہ انڈر فائلنگ کرتے ہیں۔ رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ سزائیں مزید سخت کرنے کے بجائے مراعات دی جائیں، قانون میں سزائیں موجود ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے سزائیں بڑھانے سے بہتر ہے ٹیکس دہندہ کو مراعات دیں، ٹیکس نیٹ بھی بڑھے گا لوگ رجسٹر ہوں گے ٹیکس ریٹ کو کم کریں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ تھریش ہولڈ اور پراسس کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز اب نہیں دی جائیں گی ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز کا دور گزر چکا ہے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ لوگوں کا بزنس ماڈل سیلز ٹیکس چوری پر بنا ہوا ہے، قائمہ کمیٹی کی جانب سے غیر رجسٹرڈ کاروباری شخص کا بینک اکاونٹ بند کرنے کیلئے سیف گارڈ شامل کرنے کی ہدایت کی گئی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہمیں بینک اکاونٹ عارضی طور پر غیر فعال کرنے کی اجازت دی جائے، بینک اکاونٹ مستقل بند کرنے کیلئے معاملہ ایک کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور اس حوالے سے ہم کچھ سیف گارڈز شامل کرکے دوبارہ مسودہ لائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی تاریخ میں پہلی بار ٹول پلازوں کی عام نیلامی شروع ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹول پلازوں کی عام نیلامی شروع ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹس کی تقرریوں کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب سپریم لیڈر نے پاسداران انقلاب کی بری فورس کا نیا کمانڈر تعینات کردیا معرکہ حق میں بدترین شکست کے بعد بھارتی پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں بنانے والی فیکٹریاں من گھڑت خبریں پھیلانے لگیں ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری کی خبرکو مستردکر دیا صدرِ مملکت کی کولیشن جوائنٹ کمیٹی کی فعال سفارتی کوششوں کی تعریف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بینک اکاونٹ ایف بی

پڑھیں:

ہم معصوم لوگ ہیں کاشتکاروں پر ٹیکس تو صوبوں نے لگایا ہے، چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ کاشت کاروں پر ٹیکس ایف بی آر نے نہیں بلکہ صوبوں نے لگایا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی شریک ہوئے۔

چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے چیئرمین ایف بی آر سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر طرف سے کاشتکاروں کو ماررہے ہیں۔ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے جواب دیا کہ کاشتکاروں کو ہم نے نہیں مارا بلکہ ہم تو معصوم لوگ ہیں، یہ ٹیکس صوبے لگا رہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ ٹیچرز کا ری بیٹ  بحال رکھنے کیلئے آئی ایم ایف کو دوبارہ خط لکھ دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پٹرول،ڈیزل اور فرنس آئل پر پہلے سال اڑھائی روپے جبکہ دوسرے سال پانچ روپے فی لیٹرکاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے، لیوی سے اربوں روپے کا فائدہ وفاق کو ہوگا تاہم اگر یہ ٹیکس ہوتا تو صوبوں کو بھی اس کا حصہ ملتا۔

نوید قمر نے کہا کہ آپ فرنس آئل کی مارکیٹ ختم کرتے جارہے ہیں اور اس کو مہنگا کررہے ہیں، پہلے ہی فرنس آئل پر بجلی کی پیداوار کم ہوتی ہے، اگر اس کو ختم کردیا تو ماسوائے ایک دو کے باقی ساری ریفائنریز بند ہوجائیں گی۔

وزارت توانائی کے حکام نے چیئرمین کمیٹی کو بتایا کہ سرکاری پاورپلانٹس میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار بند کردی ہے، کچھ آئی پی پیز فرنس آئل سے بجلی پیدا کررہی ہیں۔

پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ کاربن لیوی سے حاصل ہونیوالے ریونیو سے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے وزارت صنعت و پیداوار کیلئے دس ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈیز،چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کو فروغ دینے سمیت گرین اور کلین انرجی کے حوالے سے یہ فنڈز خرچ ہونگے۔

کمیٹی نے پٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز مشروط طور پرمنظور کرلی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی بجائے ٹیکس کی صورت ہونا چاہیے تاکہ حاصل کردہ ریونیو قابل تقسیم محاصل پول میں جائے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی بجائے ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ لہذا پٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانا ہے یا ٹیکس اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کررہے اس پر بات کریں گے۔ 

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ کاربن لیوی سے 45 ارب روپے کی آمدن ہوگی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ اگر یہ کاربن ٹیکس بن جائے تو مرکز کو کتنا ٹیکس ملے گا۔

وزیر مملکت برائے خزانہ نے بتایا کہ اگر لیوی کو ٹیکس میں تبدیل کردیا جائے تو سالانہ 18 ارب روپے مرکز کو ملیں گے۔ 

نان فائلرز

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے نان فائلرز کے تعین سے متعلق سوال کیا تو چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ کچھ لوگ انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہوتے ہیں مگر سیلز ٹیکس میں رجسٹر نہیں ہوتے، ایسے لوگوں کے نام پر انڈسٹریل میٹر نہیں ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نان فائلر کے بینک اکاؤنٹ فوری طور پر بلاک نہیں کریں گے بلکہ اُسے پہلے نوٹس بھیجا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے وہ لوگ ہیں کاروبار کر رہے ہیں مگر دستاویزات میں نظر نہیں آتے، ایسے لوگ جب رجسٹریشن کروا لیں گے تو انکے اکاؤنٹس کو بحال کر دیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بڑے تاجروں یا اہم کمرشل جگہوں پر کام کرنے والے تاجروں کیلئے استعمال ہو گا۔

رکن کمیٹی جاوید حنیف نے کہا کہ بنیادی اصول یہ ہونا چاہیے کہ جو آدمی غیر قانونی کام کررہا اس کو رجسٹر کیا جائے جبکہ مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ ہمیں ٹیکس نیٹ میں وسعت پر کوئی اعتراض نہیں ہے مگر جو اختیارات مانگے جا رہے ہیں وہ کافی سخت ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جو اختیارات مانگے جارہے ہیں اُن کا اطلاق چھوٹے تاجروں پر نہیں ہوگا،ہماری حد 80 لاکھ روپے کے ٹرن اوور والے تاجر سے شروع ہوتی ہے، سب سے اہم مسئلہ مینوفیکچرنگ کے شعبے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ زیادہ ہے اور لوگ رجسٹر نہیں ہوتے جبکہ جو رجسٹر ہیں وہ ٹیکس کم دیتے ہیں۔ رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے تجویز دی کہ فنانس بل میں سخت اقدامات کیے کئے گئے ہیں لوگوں کو رعایت دے کر رجسٹرڈ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹ بند، بجلی و گیس کاٹ دی جائیگی
  • ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والوں پر شکنجہ: غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹس بند کرنے کی تجویز
  • ٹیکس نیٹ کیسےبڑھایا جائے؟ گوہر اعجاز میدان میں آگئے
  • غیر رجسٹرڈ افراد کے گرد گھیرا تنگ، بینک اکاؤنٹ چلانے پر پابندی، بجلی و گیس کاٹ دی جائیگی
  • ہم معصوم لوگ ہیں کاشتکاروں پر ٹیکس تو صوبوں نے لگایا ہے، چیئرمین ایف بی آر
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی گئی
  • نان فائلرز کے لیے جائیداد خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد کو 500 فیصد کرنے کا فیصلہ
  • آن لائن اکیڈمیز اور ٹیچرز کی آمدن پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی