پی ٹی اے اور NCCIA کی مشترکہ کارروائیاں: غیر قانونی آئی ایم ای آئی ٹیمپرنگ اور سم اجرا کے خلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد (صغیر چوہدری )پاکستان کے ٹیلی کام انفراسٹرکچر اور سالمیت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے مشترکہ تعاون سے غیر قانونی آئی ایم ای آئی کی ٹیمپرنگ اور سم کے غیر قانونی اجرا کے خلاف اقدامات کا دائرہ کار بڑھا دیا ۔ پی ٹی اے زونل آفس کراچی نے NCCIA حیدرآباد کے ساتھ مل کر لطیف آباد یونٹ 8، چراغ کمپلیکس، حیدرآباد میں واقع ایک موبائل مرمت کی دکان پر کامیاب چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران ایک ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر اور آئی ایم ای آئی کلوننگ میں استعمال ہونے والا مخصوص سافٹ ویئر قبضے میں لے لیا گیا۔ واقعے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کر کے NCCIA نے تحویل میں لے لیا تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
اسی طرح، پی ٹی اے کراچی کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر NCCIA نے کراچی کے علاقے گلزارِ ہجری، اسکیم 33 میں واقع کرن/میمن اسپتال کے قریب ایک زونگ فرنچائز پر چھاپہ مارا، جو سم کے غیر قانونی اجراء میں ملوث تھی۔ چھاپے میں مشتبہ ڈیوائسز قبضے میں لے لی گئیں جبکہ فرنچائز منیجر سمیت دو افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔ مزید تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ترجمان پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات پی ٹی اے کے ملک گیر ڈیجیٹل سیکیورٹی اور ضوابط پر عملدرآمد کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ فلوٹیلا پر حملہ، ترکی نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ شروع کر دی
استنبول (نیوز ڈیسک) ترک شہریوں کی گرفتاری کے بعد استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے غزہ جانے والی “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر اسرائیلی کارروائی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق، یہ تحقیقات اقوام متحدہ کے سمندری قوانین کے کنونشن کی روشنی میں کی جا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں کارروائی کرتے ہوئے 24 ترک شہریوں کو گرفتار کیا، جبکہ مجموعی طور پر 30 ترک شہریوں کو حراست میں لے کر یورپ ڈی پورٹ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ تحقیقات میں “آزادی سے محرومی، ٹرانسپورٹ کے ذرائع پر قبضہ یا حراست، لوٹ مار، مادی نقصان اور تشدد” جیسے جرائم پر غور کیا جائے گا۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اسرائیلی کارروائی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اسے کھلی خلاف ورزی قرار دے رہی ہیں۔