فری لانسرز کیلئے آسانی، پے پال کے ذریعے ادائیگیوں کی راہ ہموار
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے جاری حالیہ رپورٹ کے مطابق، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تعاون سے فری لانسرز کے لیے اب بین الاقوامی ادائیگیاں وصول کرنا نہایت آسان ہو گیا ہے۔ پے پال کے ذریعے رقوم کی منتقلی کا باقاعدہ آغاز فری لانسر کمیونٹی کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے ہزاروں افراد مستفید ہوں گے۔
ایس آئی ایف سی نے اپنے قیام کے دوسرے سال میں آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ گوگل، مائیکروسافٹ، اور سیسکو جیسی عالمی کمپنیوں کی شمولیت سے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کو نئی رفتار ملی ہے۔ دو لاکھ یونیورسٹی گریجویٹس کو آئی ٹی اسکلز ٹریننگ کے تحت مارکیٹ کے قابل بنایا گیا ہے۔
چین کے ساتھ پانچ سالہ ٹیکنالوجی اور اسکلز ٹرانسفر معاہدے سے صنعتی ترقی کو فروغ ملا ہے، جبکہ ملک بھر میں 10 ہزار ای-روزگار مراکز کے قیام سے ہر سال تقریباً 50 ہزار فری لانسرز کو باقاعدہ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
بین الاقوامی آئی ٹی کمپنیوں کو اسپیشل فارن کرنسی اکاؤنٹس کی سہولت دی گئی ہے، اور اسٹارٹ اپس کو عالمی سرمایہ کاروں تک رسائی ممکن بنائی گئی ہے۔ اس وقت پاکستان میں 43 جدید آئی ٹی پارکس کام کر رہے ہیں، جبکہ اسلام آباد اور کراچی میں بڑے پارکس کی تعمیر جاری ہے۔
قومی فائبر پالیسی، 6GHz اسپیکٹرم، اور Wi-Fi 6E 10 کی سہولتوں کے آغاز سے پاکستان ڈیجیٹل ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھ رہا ہے۔ اب تک ملک میں 81 فیصد آبادی کو 4G انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہوچکی ہے۔
پاکستان میں 15 لاکھ سے زائد فری لانسرز سرگرم ہیں، اور آئی ٹی برآمدات 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فری لانسرز آئی ٹی
پڑھیں:
جسارت ڈیجیٹل سے وابستہ عادل سلطان کے ساتھ ڈکیتی، صحافتی تنظیموں کا گرفتاری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بے قابو ہو گئی ہیں، جسارت ڈیجیٹل سے وابستہ سینئر صحافی اور کراچی پریس کلب و کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے رکن محمد عادل سلطان کو گزشتہ رات نیپا پل کے قریب مسلح ڈاکوؤں نے گن پوائنٹ پر لوٹ لیا۔
تفصیلات کے مطابق محمد عادل سلطان رات گئے روزنامہ جسارت کے دفتر سے فارغ ہو کر اپنی رہائش گاہ گلشنِ اقبال کی جانب جا رہے تھے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی سائنس کیمپس کے قریب نیپا پل پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین مسلح افراد نے انہیں روک لیا، ڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر ان کی موٹر سائیکل (رجسٹریشن نمبر KPT-0186)، انڈرائیڈ موبائل فون اور جیب میں موجود نقدی رقم اورقیمتی کاغذات چھین لیے اور باآسانی فرار ہو گئے، واقعے کے فوراً بعد محمد عادل سلطان نے عزیز بھٹی تھانے میں رپورٹ درج کرا دی ہے۔
صحافی برادری میں اس واقعے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے جب کہ کراچی پریس کلب کے جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف اور دیگر صحافتی تنظیموں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ ادارے فوری کارروائی کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کریں، لوٹا گیا سامان بازیاب کرائیں اور ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
خیال رہےکہ صرف ایک ہفتے کے دوران روزنامہ جسارت سے وابستہ عملے کے ساتھ اس نوعیت کی یہ تیسری واردات ہے، اس سے قبل بھی جسارت کے دو دیگر کارکنان اپنی موٹر سائیکل، موبائل فونز اور نقدی سے محروم ہو چکے ہیں، متاثرہ افراد نے متعلقہ تھانوں میں رپورٹ درج کرائی لیکن تاحال پولیس کی جانب سے کوئی برآمدگی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔