data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایرانی میزائل حملوں نے جہاں قابض ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، وہیں اسرائیل کی سائنسی دنیا کو بھی گہرا دھچکا پہنچایا ہے۔

اسرائیل کے مشہور سائنسی تحقیقی ادارے وائزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس پر ایرانی میزائل حملے کے بعد سائنسدانوں نے اعتراف کیا ہے کہ اس حملے نے ان کی کئی برسوں کی محنت اور تحقیق کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 15 جون کو ہونے والے اس حملے میں انسٹیٹیوٹ کی دو اہم تحقیقی عمارتیں براہِ راست نشانہ بنیں، جبکہ کئی دیگر تجربہ گاہیں اور سائنسی لیبارٹریز بھی شدید متاثر ہوئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ڈرون فوٹیج میں تباہ شدہ عمارتوں کی حالت، جلی ہوئی لیبارٹریز اور برباد سائنسی آلات کی تصاویر نے دنیا بھر کے سائنسی حلقوں کو چونکا دیا ہے۔

انسٹیٹیوٹ کے نائب صدر برائے ترقی و ابلاغ روئی اوزری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ حملے کے وقت عمارتیں خالی تھیں،تاہم انہوں نے اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ کئی نایاب سائنسی نمونے اور مہینوں کی محنت سے تیار کیے گئے تجرباتی مواد مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

ادارے سے وابستہ سائنسدان ایلاڈ تساحور نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سائنسی تجربات ایسے تھے جن پر ٹیم نے لگاتار 6 ماہ سے زائد کام کیا تھا اور اب وہ دوبارہ ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف مالی نقصان کی بات نہیں کر رہے، ہم علم اور وقت کے ضیاع کی بات کر رہے ہیں، جو شاید کبھی واپس نہ آ سکے۔

دوسری جانب ایرانی سرکاری میڈیا پریس ٹی وی نے اسرائیلی ویب سائٹ کیلکیلسٹ کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں مجموعی طور پر تقریباً 572 ملین ڈالر (یعنی 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر) کا مالی نقصان ہوا ہے۔ یہ نقصان صرف عمارتوں کی مرمت یا آلات کے دوبارہ خریدنے تک محدود نہیں بلکہ نایاب تجرباتی مواد، ڈیٹا، اور سائنسی عملے کے سالوں کے کام کا خاتمہ بھی شامل ہے۔

اسرائیلی تحقیقاتی ادارے کو ہونے والے اس نقصان کو اسرائیلی سائنسی دنیا کا سب سے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اب صرف عسکری اہداف تک محدود نہیں رہا، بلکہ اسرائیل کی سائنسی اور معاشی بنیادوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ایران کا مؤقف ہے کہ اس نے حالیہ حملے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیے ہیں اور اس کا ہدف صرف اُن تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے جو اسرائیلی دفاعی نظام یا جنگی اقدامات کا حصہ ہیں۔ تہران کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اہداف کا تعین کیا ہے۔

اسرائیلی تجزیہ کاروں کے مطابق سائنسی اداروں کو نشانہ بنانا ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے، جس سے نہ صرف سائنسی ترقی متاثر ہوگی بلکہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کی دوڑ میں اسرائیل کا مقام بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو اسرائیلی تعلیمی اور تحقیقی ادارے غیر محفوظ ہو سکتے ہیں، جو ملک کی تکنیکی برتری کا ایک اہم ستون ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے کہ اس اس حملے

پڑھیں:

اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے،  غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔

شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔

الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے،  فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔

شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔

خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔

وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔

خیال رہےکہ  گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔

واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
  • قطر کا اسرائیلی حملے پر آئی سی سی میں قانونی چارہ جوئی کا عندیہ
  • مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے بڑھا دیے، 24 گھنٹوں میں مزید 98 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان