ایرانی حملوں سے اسرائیلی سائنسی تحقیق تباہ، صہیونی سائنسدان مایوسی میں ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایرانی میزائل حملوں نے جہاں قابض ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، وہیں اسرائیل کی سائنسی دنیا کو بھی گہرا دھچکا پہنچایا ہے۔
اسرائیل کے مشہور سائنسی تحقیقی ادارے وائزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس پر ایرانی میزائل حملے کے بعد سائنسدانوں نے اعتراف کیا ہے کہ اس حملے نے ان کی کئی برسوں کی محنت اور تحقیق کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 15 جون کو ہونے والے اس حملے میں انسٹیٹیوٹ کی دو اہم تحقیقی عمارتیں براہِ راست نشانہ بنیں، جبکہ کئی دیگر تجربہ گاہیں اور سائنسی لیبارٹریز بھی شدید متاثر ہوئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ڈرون فوٹیج میں تباہ شدہ عمارتوں کی حالت، جلی ہوئی لیبارٹریز اور برباد سائنسی آلات کی تصاویر نے دنیا بھر کے سائنسی حلقوں کو چونکا دیا ہے۔
انسٹیٹیوٹ کے نائب صدر برائے ترقی و ابلاغ روئی اوزری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ حملے کے وقت عمارتیں خالی تھیں،تاہم انہوں نے اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ کئی نایاب سائنسی نمونے اور مہینوں کی محنت سے تیار کیے گئے تجرباتی مواد مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
ادارے سے وابستہ سائنسدان ایلاڈ تساحور نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سائنسی تجربات ایسے تھے جن پر ٹیم نے لگاتار 6 ماہ سے زائد کام کیا تھا اور اب وہ دوبارہ ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف مالی نقصان کی بات نہیں کر رہے، ہم علم اور وقت کے ضیاع کی بات کر رہے ہیں، جو شاید کبھی واپس نہ آ سکے۔
دوسری جانب ایرانی سرکاری میڈیا پریس ٹی وی نے اسرائیلی ویب سائٹ کیلکیلسٹ کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں مجموعی طور پر تقریباً 572 ملین ڈالر (یعنی 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر) کا مالی نقصان ہوا ہے۔ یہ نقصان صرف عمارتوں کی مرمت یا آلات کے دوبارہ خریدنے تک محدود نہیں بلکہ نایاب تجرباتی مواد، ڈیٹا، اور سائنسی عملے کے سالوں کے کام کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
اسرائیلی تحقیقاتی ادارے کو ہونے والے اس نقصان کو اسرائیلی سائنسی دنیا کا سب سے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اب صرف عسکری اہداف تک محدود نہیں رہا، بلکہ اسرائیل کی سائنسی اور معاشی بنیادوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ایران کا مؤقف ہے کہ اس نے حالیہ حملے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیے ہیں اور اس کا ہدف صرف اُن تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے جو اسرائیلی دفاعی نظام یا جنگی اقدامات کا حصہ ہیں۔ تہران کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اہداف کا تعین کیا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ کاروں کے مطابق سائنسی اداروں کو نشانہ بنانا ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے، جس سے نہ صرف سائنسی ترقی متاثر ہوگی بلکہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کی دوڑ میں اسرائیل کا مقام بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو اسرائیلی تعلیمی اور تحقیقی ادارے غیر محفوظ ہو سکتے ہیں، جو ملک کی تکنیکی برتری کا ایک اہم ستون ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں میں ایران کے پانچ ہسپتالوں کو نقصان پہنچا، ہلال احمر
ہلال احمر کے صدر نے کہا کہ یہ تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں اور ہم ان نئے ثبوتوں کو بین الاقوامی فورمز جیسے بین الاقوامی عدالت انصاف اور عالمی ریڈ کراس کو بھیجیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں صیہونی رجیم کی جارحیت کے نتیجے میں پانچ ہسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایرانی ہلال احمر کے صدر نے کہا کہ صیہونی رژیم کی جارحیت کے آغاز سے اب تک پانچ ہسپتالوں اور ان کے اردگرد کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکوں کی وجہ سے کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ اس کے علاوہ، مریضوں کو دھوئیں سے مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس وقت ان پر طاری خوف اور اضطراب کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہلال احمر کے صدر نے کہا کہ یہ تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں اور ہم ان نئے ثبوتوں کو بین الاقوامی فورمز جیسے بین الاقوامی عدالت انصاف اور عالمی ریڈ کراس کو بھیجیں گے۔