مسجد اقصیٰ میں صرف 450 فلسطینیوں کو نماز جمعہ کی اجازت؛ اکثریت نے باہر ادا کی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
قابض اسرائیلی فوج نے مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے ہزاروں شہریوں کو روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے ہزاروں فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔
قابض اسرائیلی فوج نے صرف 450 فلسطینیوں کو مسجد قصیٰ میں داخل ہونے اور نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔
جس پر ہزاروں فلسطینیوں نے مجبوراً نماز جمعہ مسجد اقصیٰ کی بیرونی دیواروں کے ساتھ ادا کی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کے فور بعد ہی مسجد اقصیٰ میں کسی کے بھی داخلے پر پابندی لگاتے ہوئے دروازے بند کردیئے تھے۔
تاہم 6 دن بعد مسجد اقصیٰ کے دروازے جزوی طور پر کھولے گئے تھے لیکن صرف 450 مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی اجازت دی گئی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کے مغربی کنارے میں ملٹری آپریشن کے دوران 7 اکتوبر 2023 سے تاحال 980 فلسطینی شہید اور 7 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کی اجازت
پڑھیں:
اسرائیلی توسیع پسندانہ پالیسی خطے کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے، پاکستان کی شدید مذمت
اسلام آباد:وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی توسیع پسندانہ پالیسی خطے کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے۔
اسرائیلی وزرا اور دیگر کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور اشتعال انگیزی پر پاکستان کی جانب سے شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سینئر اسرائیلی حکام کی موجودگی اور ان کا یہ مکروہ اعلان کہ ’’ٹیمپل ماؤنٹ ہمارا ہے‘‘ نہ صرف عالمی سطح پر مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی خطرناک اور دانستہ کوشش ہے بلکہ اس کا مقصد حالات کو بگاڑنا اور مسجد اقصیٰ کی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خطے کو غیر مستحکم کرنے اور امن کے کسی بھی ممکنہ راستے کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ ان اقدامات سے خطے میں بڑے پیمانے پر تشدد کی ایک خطرناک لہر بھڑکنے کا خدشہ ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری، خصوصاً اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس کے غیر قانونی اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائیں اور مسجد اقصیٰ کی مذہبی حرمت کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان نے فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور انسانی حقوق کی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
پاکستان نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جون 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل ایک خودمختار، آزاد، قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔