پشاور، شیعہ علماء کونسل کا اسرائیل کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
احتجاجی مظاہرہ میں صوبائی صدر وسیم اظہر ترابی، تحصیل صدر پشاور سید زاہد حسین رضوی، مولانا عابد حسین شاکری، مولانا جمیل حسن، مولانا سید ذکی الحسن، مولانا مرتضیٰ جعفری اور دیگر کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو  
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
پشاور، ایس یو سی کا اسرائیل کیخلاف اور ایران کے حق میں احتجاج
اسلام ٹائمز۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان آیت اللہ سید ساجد علی نقوی کے حکم پر برادر اسلامی ملک ایران پر سامراجی جارحیت کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر وسیم اظہر ترابی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرہ میں تحصیل صدر پشاور سید زاہد حسین رضوی، مولانا عابد حسین شاکری، مولانا جمیل حسن، مولانا سید ذکی الحسن، مولانا مرتضیٰ جعفری اور دیگر کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ صوبائی صدر وسیم اظہر ترابی نے خطاب کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ اس جنگ نے بالکل کربلا کے حق و باطل کے معرکہ کی یاد تازہ کر دی ہے، ایک طرف یزیدیت کے پیروکار دوسری طرف حسینیت کے پیروکار ہیں۔ یزیدیت کے پیروکار نے فرزند حسینؑ کو بیت کرنے اور سر جھکانے پر مجبور کیا تو فرزند حسینؑ نے اپنے دادا کی طرح انکار کرتے ہوئے مشن حسینؑ پر عمل کرتے ہوئے ڈٹ گئے۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔
علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔
یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔
ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔
واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔
ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔
پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔
ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔