انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ، بھارتی بلے بازوں نے کون سے نئے ریکارڈز اپنے نام کرلیے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کے ایک یادگار دن میں نوجوان بھارتی بلے باز یَشسوی جیسوال اور شبھمن گل نے سینچریاں داغ کر نہ صرف میچ پر بھارت کی گرفت مضبوط کی، بلکہ کئی اہم ریکارڈز بھی اپنے نام کرلیے۔
جیسوال نے اپنی شاندار فارم کو جاری رکھتے ہوئے ایک اور ٹیسٹ سینچری اسکور کی، جو ان کی کیریئر کی اہم سنگ میل بن گئی۔ اس اننگز کے ساتھ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں تیزی سے 1000 رنز مکمل کرنے والے بھارت کے چند نوجوانوں میں شامل ہو گئے۔
مزید پڑھیں: ’کیا جے شاہ نے ورلڈ کپ جیتا ہے؟‘، ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے پرومو میں 11 مرتبہ دکھائے جانے پر آئی سی سی پر تنقید
دوسری جانب، نائب کپتان شبھمن گل نے بھی پراعتماد بلے بازی کرتے ہوئے سینچری بنائی، اور یہ ان کی تیسری ٹیسٹ سینچری تھی۔ ان دونوں بلے بازوں کی جوڑی نے دوسری وکٹ کے لیے زبردست شراکت قائم کی، جو بھارت کے لیے انگلینڈ کے خلاف کسی بھی ٹیسٹ میں ایک قابلِ ذکر شراکت سمجھی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (ICC) کے مطابق، بھارت نے دن کا اختتام کئی سو رنز کی برتری کے ساتھ کیا، اور مہمان ٹیم پر شدید دباؤ ڈالا۔
کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑیوں نے ان دونوں کھلاڑیوں کی بیٹنگ کو بھارت کے روشن مستقبل کی علامت قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت اور انگلینڈ ٹیسٹ سیریز شبھمن گل یشسوی جیسوال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت اور انگلینڈ ٹیسٹ سیریز شبھمن گل یشسوی جیسوال
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (پہلا حصہ)
5 اگست کا دن کشمیری عوام پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے حوالے سے ایک اہم دن ہے۔ آج سے 6 برس قبل 2019 میں اسی دن بی جے پی حکومت نے بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقوں کو بھارت میں ضم کرنے کی مذموم کوشش کی۔
مودی سرکار نے اپنی اس حرکت کی مخالفت میں اٹھنے والی کشمیری حریت پسندوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا جس کے نفاذ کو آج چھ سال مکمل ہوگئے ہیں اس دوران مقبوضہ کشمیر میں پچاس لاکھ سے زائد ہندؤوں کو کشمیری ڈومیسائل دے دیا گیا ہے جس کا مقصد کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کواقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔
اس سلسلے میں بھارتی مردم شماری کمیشن نے ہندو اکثریت والے کشمیری علاقے کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کر دی ہیں اور ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جس میں کشتوار، اننت ناگ اور کل گام کے اضلاع شامل کیے جا رہے ہیں جب کہ انسانی حقوق کی چیمپئن عالمی تنظیمیں اور عالمی قیادتیں اس بھارتی ہٹ دھرمی پر مکمل خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہیں اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام نے مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو یکسر مسترد کیا ہے۔
بھارت نے اقوام متحدہ‘ کشمیری عوام اور پاکستان کے خلاف اقدامات کرکے خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ پہل گام کے واقعہ کی آڑ میں اس سال مئی میں پاکستان پر بلا جواز حملہ کردیا‘ اور یہ حملہ باقاعدہ اعلان جنگ تھا‘ پاکستان نے معرکہ حق بنیان المرصوص کی صورت میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور رافیل سمیت اس کے چھ جنگی جہاز اسکریپ بنا دیے‘ اس کے دفاعی نظام کی تکہ بوٹی کردی‘ اور پورے بھارت میں کئی ہفتے سناٹا رہا‘ اور قبرستان جیسی خاموشی رہی۔ پہل گام کے واقعہ میں پاکستان کے خلاف وہ آج تک کوئی ایک بھی ثبوت عالمی برادری کو نہیں فراہم کرسکا‘ بلکہ اس کے متعدد راہنماؤں اور اب سابق وزیر داخلہ نے بھی صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ’’ پہل گام کے واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘ لیکن بھارت چونکہ اس خطے کا تھانیدار بننا چاہتا ہے اس لیے وہ پاکستان کے خلاف ہر وقت جارحیت کرنے کے مکروہ منصوبے بناتا رہتا ہے‘گزشتہ پون صدی سے زائد عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔
اس دوران کشمیریوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے گئے۔ 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیریوں کی شہادت ہو چکی ہے ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو چکے ہیں جن میں اب بھارت قید مسلمانوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کررہا ہے، بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60 ہزار سے زائدکشمیری خاندانوں کی فہرست بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا منصوبہ ہے۔
پانچ برس کے دوران بھارتی حکومت کی مکارانہ پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں اب تک 32 لاکھ سے زائد غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیاگیا ہے جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے خلاف استعمال کے لیے بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر شدت پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے دہشت گردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہی ہیں۔ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کوعام کرنا چاہتی ہے اورمنشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے۔ بھارت قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کے تمام منصوبے روکے جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے۔ اسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ اپنی مختلف رپورٹس کے ذریعے بھارت کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر کئی بار چارج شیٹ جاری کرچکا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے بھارتی ناجائز زیرقبضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرکے بھارتی اسٹیٹ یونین کا حصہ بنانے کے جبری اقدام کے آج 5 اگست کوچھ سال پورے ہو گئے ہیں۔
(جاری ہے)