ب فارم میں 3سے 10سال کی عمر کے بچوں کی تصویر لازمی ہوگی( آئرِس اسکین بھی لیا جائے گا، نادرا)
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادر)ا کے مطابق اب ب فارم کے حصول کے لیے یونین کونسل میں بچے کی پیدائش کا اندراج لازمی ہوگا۔ یہ اقدام بچوں کی درست رجسٹریشن اور مستقبل میں کسی بھی جعلسازی سے بچاؤ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔3سال سے کم عمر بچوں کے لیے تصویر اور بائیو میٹرک ضروری نہیں ہوگا، جبکہ 3 سے 10 سال کے بچوں کے لیے تصویر اور آئرس اسکین لازمی قرار دی گئی ہے۔ 10 سے 18 سال کے بچوں کے لیے تصویر، بائیو میٹرک اور آئرس اسکین سب لازم ہوں گے۔ اب ہر بچے کو انفرادی ب فارم جاری کیا جائے گا جس پر میعاد بھی درج ہوگی۔ پرانے ب فارم منسوخ نہیں کیے گئے، تاہم پاسپورٹ بنوانے کے لیے نیا ب فارم ضروری قرار دیا گیا ہے۔نادرا نے ایف آر سی کو بھی قانونی حیثیت دے دی ہے۔ اس کے مطابق معلومات کی درستگی کا اقرار نامہ دینا ہوگا اور ایسے افراد جن کی ایک سے زاید شادیاں ہیں، ان کے تمام ازدواجی کوائف ایف آر سی میں شامل ہوں گے۔شناختی کارڈ سے متعلق بھی چند اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ کارڈ کی ضبطی یا بحالی سے متعلق فیصلہ 30 دن کے اندر کیا جائے گا۔ بغیر چپ والے شناختی کارڈز میں اسمارٹ کارڈ کی اہم خصوصیات شامل کر دی گئی ہیں۔ اب تمام شناختی کارڈز پر اردو کے ساتھ انگریزی کوائف اور کیو آر کوڈ بھی موجود ہوگا۔یہ ترامیم شہریوں کی شناختی معلومات کے درست اور محفوظ اندراج کے لیے ایک اہم قدم ہیں اور مستقبل میں بہت سے قانونی مسائل سے بچاؤ ممکن ہوگا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر نادرا نے شناختی قواعد میں اہم تبدیلیاں متعارف کرادی ہیں جو فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کوئٹہ، گہرام بگٹی کی ایچ ڈی پی کی قیادت سے ملاقات، نئے اتحاد پر گفتگو
جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ گہرام بگٹی نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے اس مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر گفتگو کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے حکومت کے خلاف نئے پلیٹ فارم کے قیام کے امکانات قوی ہو گئے ہیں۔ جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ گہرام بگٹی نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے اس مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر گفتگو کی ہے۔ جمہوری وطن پارٹی کے بیان کے مطابق اس موقع پر دونوں جماعتوں میں باہمی دلچسپی کے امور اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ فارم 47 کے ذریعے وجود میں آنے والی حکومت نے بلوچستان کے سیاسی کلچر کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں صوبے کی معاشی و سیاسی ترقی کی راہیں مسدود ہو گئی ہیں اور عوامی مینڈیٹ کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ بلوچستان میں جمہوری عمل کی مضبوطی اور عوامی نمائندگی کے احترام کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ اسی مقصد کے تحت مستقبل قریب میں جمہوری وطن پارٹی، ایچ ڈی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مزید ملاقاتوں اور ایک مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل کے امکانات پر غور کیا جائے گا۔