لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جون 2025)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء سعد رفیق نے کہا ہے کہ جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا، امن کے عالمی چیمپئن کے طور پر پہچانے جانے کیلئے نوبیل انعام جیتنا اہم نہیں،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس(ٹوئیٹر)پر اپنے مختلف پیغامات میں رہنماء ن لیگ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اگر غاصب صہیونیوں کی حمایت جاری رکھیں گے تو تاریخ ہمیشہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو چنگیز خان اور ہٹلر کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اگر چاہتے ہیں کہ امریکہ کو ایک عظیم ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے تو انہیں انصاف کا دوہرا معیار ترک کرکے مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

امریکی قیادت کو مذہب، نسل اور خطے سے بالا تر ہو کر ہر قسم کی جارحیت اور دہشت گردی کو روکنا چاہیے۔

(جاری ہے)

خدا نے صدر ٹرمپ کو دوسرا موقع دیا ہے۔ خواہ وہ غاصب بنے یا سیاست دان یہ سب اب ان کے اپنے ہاتھ میں ہے۔اپنے ایک اور پیغام میں رہنماء ن لیگ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت پر تنقید کرتے ہوئے کہ صیہونیت شیطانی لشکر ہے۔

اس کا ہر سہولت کار اور آلہ کار انسانیت، امن اور انصاف کا دشمن ہے۔ ایران پر جارحیت مسلط کرنے اور اس کی سرپرستی کرنیوالے صرف مذمت اور مزاحمت کے حقدار ہیں۔ اسرائیل امت مسلمہ کے قلب میں گھونپا گیا خنجر ہے۔ امریکہ کی گود میں بیٹھ کر یہ خنجر ہمیں بار بار گھونپا جارہا ہے۔ صہیونیت کا آلہ کار بنے رہنے تک امریکہ، مغرب اور عالم اسلام کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء سعد رفیق نے اپنی ایک اور پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ امریکی اور مغربی پالیسی میکرز اچھی طرح جان لیں کہ اگر انہوں نے اپنی روش نہ بدلی تو چاہیے مزید کچھ وقت اور لگ جائے۔ چین اور روس کا مشترکہ بلاک، متبادل آپشن کے طور پر موجود پے۔ پہلوی خاندان کی باقیات کو ایران پر مسلط کرنے کا امریکی صیہونی منصوبہ بری طرح ناکام ہوگا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت پاکستان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ممکن بنانے پر 2026ء کیلئے امن کے نوبل انعام کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔حکومت پاکستان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی مداخلت سے پاکستان بھارت جنگ ٹل گئیتھی۔ نوبیل امن انعام2026 کیلئے سفارش کا فیصلہ حالیہ پاک بھارت بحران میں صدر ٹرمپ کے فیصلہ کن سفارتی مداخلت پر کیا گیاتھا۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی برادری نے بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ اس جارحیت کے نتیجے میں متعدد معصوم جانیں ضائع ہوئیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے ''آپریشن بنیان مرصوص'' کے تحت ایک محدود، ٹھوس اور درست عسکری کارروائی کی، جس کا مقصد صرف جارحیت کا جواب دینا اور مزید کشیدگی سے گریز کرتے ہوئے اپنے دفاع کو یقینی بنانا تھا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک کی فراہمی یقینی بنائے، تاکہ لوگ بھوک اور قحط کا شکار نہ ہوں۔

نیوجرسی میں اپنے گولف ریزورٹ سے واشنگٹن واپسی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا:
’ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل ان کو خوراک فراہم کرے۔ ہم کافی بڑی امدادی رقم دے رہے ہیں، تاکہ خوراک خریدی جا سکے اور لوگوں کو کھلایا جا سکے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ بھوکے مریں یا فاقہ کشی کریں۔‘

صدر ٹرمپ کے اس بیان سے قبل امریکی مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعہ کو غزہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امریکی حمایت یافتہ Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کے ایک امدادی مرکز کا معائنہ کیا۔

ٹرمپ نے وٹکوف کے کام کو ’شاندار‘ قرار دیا۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وٹکوف نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کسی نسل کشی کے شواہد دیکھے ہیں، تو انہوں نے براہِ راست اس لفظ کو استعمال کرنے سے گریز کیا اور صرف یہ کہا:
’میرا نہیں خیال — یہ افسوسناک ہے، دیکھیں، وہ جنگ کی حالت میں ہیں۔‘

ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی خوراکی امداد فراہم کی ہے، تاہم حالیہ رپورٹس کے مطابق اب تک صرف 3 ملین ڈالر ہی جاری کیے جا سکے ہیں۔

امریکی ایلچی وٹکوف نے جنوبی غزہ میں GHF کے مرکز کے دورے کے بعد کہا کہ ان کا مقصد صدر ٹرمپ کو غزہ میں انسانی بحران کی درست تصویر پیش کرنا اور وہاں خوراک و طبی امداد پہنچانے کے لیے منصوبہ بندی میں مدد دینا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے جاری فوجی کارروائیوں میں اب تک 60,800 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری سے غزہ کا بیشتر علاقہ تباہ ہو چکا ہے اور خوراک کی شدید قلت سے لوگ فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔

بین الاقوامی مطالبات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی پر آمادگی کا کوئی اشارہ نہیں دیا جا رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا بنیامین نیتن یاہو ڈونلڈ ٹرمپ غزہ

متعلقہ مضامین

  • فلیڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی اکانومسٹ 
  • سوڈان میں قحط نے بھوکے شہریوں کو گھاس چارہ کھانے پر مجبور کر دیا
  • روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف میں اضافے کی دھمکی دے دی
  • ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یوکرین پر بات چیت کے لیے امریکی ایلچی روس جائیں گے، ٹرمپ
  • فیلڈ مارشل کی 18 جون کو ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی: دی اکانومسٹ
  • اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کی حمایت پر شکر گزار ہیں: ایرانی صدر
  • اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں:ایرانی صدر
  • پاکستان دوسرا گھر ہے، اسرائیلی جارحیت کیخلاف حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں، ایرانی صدر
  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا