ایشیائی ترقیاتی بینک اور پنجاب حکومت میں جدید ترقیاتی منصوبوں پر مالیاتی تعاون پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد نے اہم ملاقات کی، جس میں زراعت میں جدید مشینری کے استعمال، عوام کے لیے جدید ٹرانسپورٹ نظام کے آغاز اور ماحولیاتی تحفظ کی آبزرویٹری کے قیام کے لیے مالیاتی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات کے دوران پاکستان کے لیے ’’نیو کنٹری پارٹنرشپ اسٹریٹجی‘‘پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ فریقین نے پاکستان کے اسٹریٹجک گروتھ چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا اور ترقی کے شفاف عمل کے فروغ، برآمدات اور سرمایہ کاری کے اضافے، جدید تجارتی نظام کے قیام اور عوامی سرمائے کے درست اور شفاف استعمال پر بھی غور کیا گیا۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کی ترقی اور عوام کی بہبود کے لیے ایک تاریخی، عوام دوست اور ترقیاتی بجٹ پیش کیا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صحت، تعلیم، ہنر سکھانے اور عوامی زندگی میں بہتری کے ریکارڈ منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ سرگودھا میں جدید امراضِ قلب کا ہسپتال اور لاہور میں نواز شریف کینسر ہسپتال قائم کیا جا رہا ہے۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ صحتِ عامہ کی بہتری کے لیے 911 نئی سکیمیں شروع کی جا رہی ہیں، جن میں 'کلینک آن ویلز', ماں اور بچے کی صحت کے خصوصی مراکز، اور نئی او پی ڈیز کے قیام شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ زراعت، صنعت، ماہی گیری، ڈیمز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی جدت اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پہلی بار عوام کی ضروریات کا درست تعین کرنے کے لیے 'سوشیو اکنامک رجسٹری' تیار کی جا رہی ہے تاکہ منصوبہ بندی کو حقیقی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔صوبائی وزیر نے زور دیا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے پنجاب میں تاریخی اقدامات کیے گئے ہیں، ہر شعبے کو ماحول دوست بنانے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔ الیکٹرک بسوں کے آغاز سے آلودگی کے ذرائع کم کیے جا رہے ہیں جبکہ ماحولیاتی آبزرویٹری کے قیام سے موسمیاتی تبدیلیوں پر موثر نگرانی ممکن ہو گی۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت اور ان کے ترقیاتی ویژن کو سراہا اور پنجاب کے جدید، سرسبز اور خوشحال مستقبل کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نواز شریف کے قیام کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
’بُنا‘ سے انضمام: حکومت نے صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں میں بڑی سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا
پاکستان نے عرب دنیا کے علاقائی ادائیگی پلیٹ فارم ’بُنا‘ (Buna) سے اپنے ڈیجیٹل ادائیگی نظام کو جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس انضمام کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم (Remittances) تیز، محفوظ اور جدید طریقے سے ملک میں منتقل ہو سکیں گی۔ تاہم، فی الحال اس نظام کے ذریعے پاکستان سے رقم باہر بھیجنے (Outflows) کی اجازت نہیں ہوگی۔
انگریزی اخبار سے وابستہ رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سامنے آیا، جس کی صدارت سید نوید قمر نے کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک، جمیل احمد، نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا مقامی ڈیجیٹل نظام ’راست‘ (Raast) بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ راست کے آغاز پر سالانہ لین دین کا حجم ایک کھرب روپے کے قریب تھا، لیکن اب یہ حجم صرف 9 دنوں میں ایک کھرب روپے سے بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے طلبا کے لیے خوشخبری، تعلیمی اخراجات کے لیے ڈیجیٹل فائنانسنگ کی جانب پیشقدمی
’بُنا‘ پلیٹ فارم کیا ہے؟بُنا عرب مانیٹری فنڈ (AMF) کے زیر انتظام ایک کراس بارڈر اور ملٹی کرنسی ادائیگی پلیٹ فارم ہے، جو 2020 میں شروع کیا گیا۔ یہ پلیٹ فارم عرب اور بین الاقوامی کرنسیوں میں لین دین کی سہولت فراہم کرتا ہے، مثلاً سعودی ریال اور اماراتی درہم۔ مستقبل میں دیگر کرنسیوں، مثلاً چینی یوآن، کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ خطے میں معاشی انضمام اور تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔
مرچنٹس سے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن فیس نہ لینے کا فیصلہگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس نئے انتظام سے ترسیلات زر تیز اور محفوظ ہو جائیں گی۔ 2028 تک ہدف ہے کہ پاکستان کے 75 فیصد نوجوان ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات استعمال کریں۔ جون 2026 تک وفاقی اور صوبائی سطح پر کیش لیس اکانومی (Cashless Economy) متعارف کروا دی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک نے اب تک 5 ڈیجیٹل ادائیگی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے ہیں۔ ڈیجیٹل لین دین پر مرچنٹس سے 0.5 فیصد فیس نہیں لی جائے گی؛ یہ لاگت حکومت برداشت کرے گی تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس نظام کو اپنائیں۔
اہم اعداد و شمارڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ کے مطابق ملک میں 9 کروڑ 50 لاکھ افراد موبائل بینکنگ ایپس استعمال کر رہے ہیں۔ 22 کروڑ 60 لاکھ بینک اکاؤنٹس میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ اکاؤنٹس منفرد صارفین کے ہیں۔ 19 ہزار بینک برانچز اور 20 ہزار اے ٹی ایمز فعال ہیں۔ 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد QR کوڈ مرچنٹس نظام میں شامل ہیں۔
کمیٹی چیئرمین سید نوید قمر نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی معیشت کا 50 فیصد حصہ غیر دستاویزی ہے، اس لیے آف لائن ٹرانزیکشنز کی سہولت لازمی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگی کے لیے ’گوگل والٹ‘ کا اجرا
حنا ربانی کھر نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار اور بار بار تعطل کی وجہ سے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں رکاوٹ آئے گی۔
دیگر اموراجلاس میں کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (CSR) بل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ 2024 میں 447 کمپنیوں میں سے 315 نے CSR سرگرمیاں کیں اور 22 ارب روپے خرچ کیے۔ تاہم 199 کمپنیوں نے کوئی تفصیل نہیں دی اور 100 نے کچھ بھی خرچ نہیں کیا۔ تجویز دی گئی کہ CSR اخراجات کو لازمی قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے وزیراعظم شہبازشریف نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا ہدف دوگنا کردیا
مزید برآں، اجلاس میں نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025–30 پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا اور وزارت صنعت و پیداوار کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی۔
قرضوں کی ادائیگی اور بین الاقوامی مارکیٹگورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان 30 ستمبر 2025 کو یورو بانڈ کی 50 کروڑ ڈالر کی قسط بروقت ادا کرے گا اور اس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہیں پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت جلد ہی چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز (Panda Bonds) کے اجرا کی تیاری کر رہی ہے، جس کا پہلا اجرا دسمبر 2025 میں متوقع ہے، جس سے 20 سے 25 کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس ڈیجیٹل ادائیگی