data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول:مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہونے والے عرب لیگ کے اہم اجلاس میں ایران پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے اہم اجلاس کے بعد ایک متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اجلاس میں شریک عرب وزرائے خارجہ نے اسرائیلی جارحیت کو ناقابلِ قبول اقدام قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے بجائے فوری طور پر جنگ بندی کی طرف پیش رفت کی جانی چاہیے۔ اسرائیل کا ایران کی خودمختاری پر حملہ کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے منافی ہے، جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

عرب لیگ کے اس ہنگامی اجلاس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں پیدا ہونے والے ترین بحران کا جائزہ لینا اور رکن ممالک کے درمیان ایک مؤقف پر ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔

اجلاس کے دوران عرب وزرائے خارجہ نے خاص طور پر 13 جون سے ایران پر اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی فوجی کارروائیوں کا جائزہ لیا، جنہیں نہ صرف اشتعال انگیز بلکہ امن کے لیے خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔

عرب وزرائے خارجہ نے دوٹوک پیغام دیا کہ اسرائیل کے یکطرفہ عسکری اقدامات اور جارحیت خطے کو ایک نئی تباہی کی جانب دھکیل سکتے ہیں، جس کے اثرات صرف ایران اور اسرائیل تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورا مشرق وسطیٰ اس کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

اعلامیے میں عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور دیگر بڑی طاقتوں پر زور دیا گیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور اس ممکنہ جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے جیسے مؤثر اقدامات کریں۔

اس موقع پر وزرائے خارجہ نے مزید کہا کہ سفارتی ذرائع کو دوبارہ متحرک کرنا ناگزیر ہے، بالخصوص ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تعطل کا شکار مذاکرات کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے واحد راستہ یہی ہے کہ تمام فریق میز پر بیٹھیں اور بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔

اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں ایران اور اسرائیل دونوں کو تنبیہ کی گئی کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کریں۔

عرب وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ اگرچہ وہ ایران کے دفاع میں کھڑے ہیں، لیکن ان کی اولین ترجیح جنگ کا خاتمہ اور سفارتی حل کا فروغ ہے۔ مسلم دنیا کو اس وقت جس اتحاد اور فہم و فراست کی ضرورت ہے، وہ کسی عسکری تصادم سے ممکن نہیں بلکہ باہمی تعاون، مکالمے اور عالمی قوانین کی پاسداری سے ہی ممکن ہے۔

یاد رہے کہ یہ اجلاس ایسے وقت پر منعقد ہوا جب مشرقِ وسطیٰ کی فضا پر جنگی خدشات منڈلا رہے ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی نے پورے خطے کو غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایسے میں عرب لیگ کی جانب سے سفارتکاری کی حمایت اور عسکری مداخلت کی مخالفت نہ صرف دانشمندانہ اقدام ہے بلکہ اس سے یہ پیغام بھی گیا کہ عرب دنیا مزید جنگوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

اجلاس میں شریک عرب وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور فلسطینی علاقوں میں مظالم نے خطے میں پہلے ہی بے چینی کو بڑھا دیا ہے۔ اگر اب ایران کے خلاف کھلی کارروائیاں شروع کر دی گئیں تو یہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور مہلک جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ عرب دنیا کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے عالمی سطح پر مضبوط اور متوازن کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عرب لیگ کے لیے اور اس

پڑھیں:

نیٹو کی مسلسل مشرق کی جانب توسیع روس یوکرین تنازع کا سبب ہے ، وزیراعظم ہنگری

نیٹو کی مسلسل مشرق کی جانب توسیع روس یوکرین تنازع کا سبب ہے ، وزیراعظم ہنگری WhatsAppFacebookTwitter 0 3 August, 2025 سب نیوز


بڈاپسٹ:
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا کہ روس یوکرین تنازع کی بنیادی وجہ حالیہ برسوں میں نیٹو کی مسلسل مشرق کی جانب توسیع، یوکرین کی نیٹو اور یورپی یونین میں شمولیت کی تیاری ہے، جس کی وجہ سے روس اور نیٹو کے درمیان استحکامی قوت اور علاقائی سلامتی کا توازن ٹوٹ گیا ہے۔ تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا تب ہی اس تنازع کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔


اوربان نے کہا کہ روس یوکرین تنازع بنیادی طور پر ایک پراکسی جنگ ہے، نیٹو اور مغربی ممالک کے موقف کے مطابق، روس کو شکست دینے کے لیے یوکرین کو مسلسل فنڈز اور ہتھیار فراہم کیے جاتے رہیں گے۔ یہ تنازع مزید پھیل سکتا ہے، اور ہنگری کو اس تصادم سے دور رہنا چاہیے نہ کہ آگ میں ایندھن ڈالنا چاہیے۔


اوربان نے کہا کہ صرف جب امریکہ اور روس سمیت تمام فریق مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے اور تنازع اور اسلحہ کے معاملات پر اتفاق کریں گے، تب ہی روس یوکرین تنازع ختم ہو سکتا ہے۔

مزید برآں، پائیدار امن کے حصول کے لیے نہ صرف فوجی تنازع کا خاتمہ ضروری ہے بلکہ ایک جامع معاہدے کی بھی ضرورت ہے، جس میں توانائی کی تجارت کی تعمیر نو، روس پر پابندیوں کا ازسر نو جائزہ لینا، اور بڑی طاقتوں کے درمیان نئے توازن کا قیام شامل ہو۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، اس کے حق کے لیے ساتھ کھڑا ہے،وزیراعظم شہباز شریف روس میں پھر 7 شدت کا زلزلہ، سونامی کا انتباہ، قریبی آتش فشاں بھی 600 سال بعد پھٹ پڑا حماس نے ہتھیار ڈالنے کو فلسطین کی آزادی سے مشروط کردیا پاکستان کے بعد کمبوڈیا نے بھی ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کرنے کا انکشاف غزہ: بھوک نے مزید 12 افراد کی جان لے لی، اسرائیلی حملوں میں 100سے زائد فلسطینی شہید حماس نے ہتھیار ڈالنے کو فلسطین کی آزادی سے مشروط کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: سپیکر نے اپوزیشن کے گرفتار 9 ارکان کیخلاف ایف آئی آر روکنے، رہائی کا حکم دیدیا
  • اسرائیل نے ایک نیا نقشہ بنا لیا
  • دنیا مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پر خاموش نہ رہے، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے: پاکستان
  • مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی پر پاکستان کی شدید مذمت، اسرائیل کی اشتعال انگیزی پر عالمی ردعمل کا مطالبہ
  • پاک ایران صدور کا خطے میں امن و استحکام اور تنازعات روکنے کیلئے سفارتی کوششوں پر زور
  • سعودی عرب کا اسرائیلی وزیر کی مسجد الاقصیٰ میں اشتعال انگیزی پر شدید ردعمل
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • اسرائیلی حملوں کیخلاف حمایت پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، مسلم امہ کا اتحاد ناگزیر ہے، ایرانی صدر
  • زائرین کو زمینی سفر سے روکنے سے متعلق ترجمان شاہد رند کا موقف آگیا
  • نیٹو کی مسلسل مشرق کی جانب توسیع روس یوکرین تنازع کا سبب ہے ، وزیراعظم ہنگری