ملک میں مثالی جمہوری حکومت نہیں، موجودہ ہائبرڈ انتظام کمال کر رہا ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون 2025ء ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت مثالی جمہوری حکومت نہیں ہے بلکہ ہائبرڈ ماڈل ہے جو بہترین کام کر رہا ہے، جس میں فوجی اور سویلین قیادت مل کر اقتدار میں شریک ہیں۔ عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ایک ہائبرڈ نظام ہے، یہ انتظام میرے خیال میں کمال کر رہا ہے، یہ نظام اس وقت تک عملی ضرورت ہے جب تک پاکستان معاشی اور طرز حکمرانی جیسے مسائل سے باہر نہیں نکل جاتا، ماضی کے سیاسی عدم استحکام اور پس پردہ فوجی اثر و رسوخ نے جمہوری ترقی کو سست کر دیا تھا لیکن موجودہ انتظام نے ہم آہنگی کو بہتر بنایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر اسی قسم کا ہائبرڈ ماڈل 90 کی دہائی میں اپنایا گیا ہوتا تو حالات بہت بہتر ہوتے کیوں کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی حکومت کے درمیان محاذ آرائی نے ہماری جمہوریت کی ترقی کو دراصل پیچھے دھکیل دیا، اس کے برعکس موجودہ ڈی فیکٹو ہائبرڈ انتظام نے فوج اور منتخب رہنماؤں کو مشترکہ پلیٹ فارم جیسے سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) پر اکٹھا کر دیا ہے جو ایک سول ملٹری ادارہ ہے جو معاشی ترجیحات کا تعین و انتظام مشترکہ طور پر کرتا ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور تجارتی اصلاحات کی نگرانی کرتا ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس مشترکہ پلیٹ فارمز ہیں جیسے ایس آئی ایف سی اور دیگر پلیٹ فارمز شامل ہیں جہاں فوجی اور سویلین قیادت اکٹھے بیٹھ کر فیصلہ کرتی ہے تو یہ ایک ڈی فیکٹو انتظام ہے اور یہ بہت اچھا کام کر رہا ہے، شہباز شریف کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے آئیڈیل تعلقات ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف اہم فیصلے خود لیتے ہیں، یہ کچھ باہمی طور پر ہے، ہمارے پاس طاقت کے ڈھانچے کی مشترکہ ملکیت ہے۔ وزیر دفاع کہتے ہیں کہ شہباز شریف پر کوئی مسلط کردہ نظام یا ادارہ نہیں ہے جو انہیں ہدایت دے اور وہ اس کے مطابق عمل کریں، وہ اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کر رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ ہر سطح پر اسٹیبلشمنٹ سے باقاعدہ مشاورت کرتے ہیں، یقین کریں بالکل ایمانداری سے بتا رہا ہوں کہ ہمارے درمیان کبھی ایسا لمحہ نہیں آیا جب فیصلے متفقہ طور پر نہ ہوئے ہوں، معاملات بہت ہموار چل رہے ہیں اور ایک دن ہم اپنے ملک کے لیے درکار جمہوریت بھی حاصل کرلیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کر رہا ہے
پڑھیں:
انتہا پسندی اور عالمی طاقت بننے کی خام خیالی خود بھارت کیلیے سنگین خطرہ بن گئی
مسلم دشمنی، ہندو انتہا پسندی اور عالمی طاقت بننے کی خام خیالی خود بھارت کے لیے سنگین خطرہ بن گئی ہے۔
مودی سرکار کی عالمی طاقت بننے کی خام خیالی، ہندوتوا قوم پرستی اور انتہا پسند سیاست خود بھارت کی نام نہاد جمہوری ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔
مودی سرکارکا ہندوتوا نظریہ بھارت کی سیکولر شناخت اور قومی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کی متنازع سفارتی حکمت عملی نے بھارت کو عالمی محاذ پر تنہا کر دیا ہے۔
امریکی جریدے نے بھی مودی کی انتہا پسند پالیسیوں اور سفارتی ناکامیوں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کی غیر جمہوری پالیسیوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھی اور اندرونی بدامنی میں شدت آئی، جس کے نتیجے میں بھارت کی جمہوری ساکھ شدید زوال کا شکار ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دفاعی وسائل کی کمی اور سیاسی خلفشار کے باعث بھارت کا بیرونی اثر و رسوخ کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت چین پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ امریکی بالادستی کو بھی چیلنج کرنا چاہتا ہے، جس سے واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارت عالمی فورمز پر امریکی اثر و رسوخ کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے اور متعدد پالیسیوں میں واشنگٹن کی مخالفت کرتا ہے۔ معاشی اور عسکری میدان میں چین نے بھارت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔6 فیصد ترقی کے باوجود بھارت چین کے مقابلے میں ایشیا میں پیچھے رہے گا۔
فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق ’میک اِن انڈیا‘کے تحت ناپید مصنوعات کی تیاری اور تحقیق میں سرمایہ کاری کی کمی بھارت کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ یوکرین جنگ کے باوجود بھارت نے روس و ایران جیسے مغرب مخالف ممالک سے قریبی تعلقات برقرار رکھ کر اسٹریٹیجک خودمختاری پر اصرار جاری رکھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی متعدد ممالک کے بارے میں متضاد خارجہ پالیسیوں سے امریکا سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسیوں نے بھارت کے جمہوری اداروں کو کمزور کر دیا ہے اور ملک کا سیکولر تشخص شدید بحران کا شکار ہے۔
اسی طرح ہندوتوا نظریہ بھارت میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں شدید تناؤ کا باعث بن رہا ہے۔ مودی سرکار میں آئینی تبدیلیوں کی وجہ سے بھارت کا سیکولر آئینی ڈھانچہ کمزور ہو چکا ہے اور ریاستی ادارے سیاسی مفادات کے ہتھیار بنائے جا چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپوزیشن اور سول سوسائٹی کو دبانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار نے پارلیمنٹ اور عدلیہ جیسے جمہوری توازن کے اہم ستونوں کو بھی کمزور کر دیا ہے۔
فارن افیئرز کے مطابق بی جے پی نے پارلیمانی اکثریت عوامی مینڈیٹ سے نہیں بلکہ انتخابی نظام کی ساختی خامیوں سے فائدہ اٹھا کر حاصل کی۔ ہندوتوا نظریے کو عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل نہیں اور سرکار و عوام کے درمیان بڑھتا ہوا فاصلہ اس کا واضح ثبوت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرقہ وارانہ تقسیم سے بھارت کی اندرونی سلامتی اور عالمی اثر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ بی جے پی کی پولرائزیشن پالیسیز بھارت کے پہلے سے کمزور اداروں کو مزید نقصان پہنچا رہی ہیں۔ مودی کی پولرائزیشن شمال مشرقی بھارت اور کشمیر میں بغاوتوں کو مزید بھڑکا سکتی ہے۔
مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی پالیسیز پاکستان اور بنگلا دیش سے سفارتی تعلقات کو خراب کر رہی ہیں۔ غیر جمہوری بھارت ایک کمزور بھارت ہوگا، چوتھی بڑی معیشت ہونے کے باوجود معیارِ زندگی اور قومی طاقت میں چین، امریکا اور یورپ سے پیچھے رہے گا۔
فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت جنوبی ایشیا میں بھی غالب طاقت بننے میں ناکام رہا، مشرق وسطیٰ و مشرقی ایشیا دونوں میں ناکامی بھارت کی کمزور حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہے۔ بھارت کی بناؤٹی معاشی ترقی اثرورسوخ بڑھانے میں ناکام، جمہوری زوال، کمزور ادارے اور ناکام سفارت کاری بڑی رکاوٹیں ہیں۔
مودی سرکار کی آمریت زدہ پالیسیاں بھارت کی قومی یکجہتی اور خطے کے امن کے لیےسنگین خطرہ بن چکی ہیں۔