وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
جب تک انہیں پارٹی بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی، وہ بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے
سازشوں کے ذریعے خیبر پختونخوا حکومت کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، گنڈا پور کاویڈیو بیان
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کر سکتا ہوں۔بجٹ کے معاملے پر ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سازشوں کے ذریعے خیبر پختونخوا کی حکومت کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ویڈیو بیان میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اگر ہم بجٹ پاس نہیں کرتے تو وفاق فنانشل ایمرجنسی کی بنیاد پر صوبے کا کنٹرول سنبھال سکتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ گورنر نے بجٹ اجلاس کے لیے بھیجی گئی سمری بھی منظور نہیں کی تھی، اگر کٹ موشنز پر ووٹنگ شروع ہو گئی تو بجٹ منظور کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا، بجٹ پر مشاورت کیلئے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی،بجٹ پر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مشاورت اور ان کی منظوری ان کا سیاسی حق ہے، بانی پی ٹی آئی کی منظوری کے بعد ہی خیبر پختونخوا کا بجٹ منظور کروایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ میں یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم اس نظام کے خلاف تحریک چلائیں گے، یہ نظام مزید نہیں چل سکتا، ہم ایسے نظام کو چلنے نہیں دیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی خیبر پختونخوا نے کہا کہ جا رہی
پڑھیں:
سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
واشنگٹن:سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، اور یہ درخواست اب مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے جو ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے اور اسرائیل کے معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی اور یہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات ہیں۔
پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس فیصلے سے پہلے کئی مزید مراحل کی منظوری کی ضرورت ہوگی جن میں کابینہ کی سطح پر مزید اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔
پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس سودے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔