بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، علی بخاری، شعیب شاہین بری، شاہ محمود کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کی 9 مئی سے متعلق شادمان آتشزدگی کیس میں ضمانت منظور کر لی ہے۔ یہ فیصلہ آج کوٹ لکھپت جیل میں مقدمے کی سماعت کے موقع پر جج نے سنایا۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پی ٹی آئی راہنماؤں کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ پر درج مقدمہ کا محفوظ فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے سنا دیا۔ عدالت نے بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، علی بخاری، شعیب شاہین اور دیگر کو کراچی کمپنی مقدمہ سے بری کر دیا۔ پی ٹی آئی راہنما عامر ڈوگر، ملک رفیق اور عامر مغل کی بریت درخواستیں بھی منظور کر لی گئیں، عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 26 اپریل 2024ء کو احتجاج کیا گیا تھا۔ احتجاج شعیب شاہین کے دفتر سے کراچی کمپنی تک کیا گیا تھا، قبل ازیں عدالت نے مقدمہ نمبر 498 میں بھی بریت درخواستیں منظور کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے راہنماؤں کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ کے مقدمات کی سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے تھانہ کراچی کمپنی میں درج 2 مقدمات کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، عمر ایوب، علی بخاری، شعیب شاہین اور عامر ڈوگر عدالت میں پیش ہوئے، وکلاءِ صفائی نے تمام راہنماؤں کی جانب سے بریت کی درخواستوں پر دلائل مکمل کر لیے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعدازاں سنا دیا گیا۔
دوسری طرف لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی 9 مئی سے متعلق شادمان آتشزدگی کیس میں ضمانت منظور کر لی ہے۔ یہ فیصلہ آج کوٹ لکھپت جیل میں مقدمے کی سماعت کے موقع پر جج منظر علی گل نے سنایا۔ گزشتہ روز اے ٹی سی لاہور میں شاہ محمود قریشی کے وکلا رانا مدثر عمر اور بیرسٹر تیمور ملک نے تفصیلی دلائل دیے تھے، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کئی ماہ قبل شادمان آتشزدگی کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، اسی مقدمے میں جج منظر علی گل نے چند روز قبل سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی ضمانت منظور کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شعیب شاہین شاہ محمود پی ٹی آئی عدالت نے کی سماعت
پڑھیں:
آئینی عدالت میں اپیلوں کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم ‘ پشاور کا معطل : مزید 2ججز کا حلف تعداد 3,7پنچ تشکیل
اسلام آباد+لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید دو ججز نے حلف بھی اٹھا لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔ بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔ آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز بھی کر دیا۔ آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس حسن اظہر رضوی سیکنڈ فلور پر بیٹھیں گے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالتیں بھی سیکنڈ فلور پر قائم کی گئی ہیں۔ عدالتوں کی منتقلی کے باعث دو ججز کی سماعت کی کازلسٹ منسوخ کر دی گئی جس میں جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی کازلسٹ شامل ہے۔ وفاقی عدالت کے دو جج جسٹس روزی خان اور جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے حلف لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب سات ہوگئی۔ حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ وفاقی آئینی عدالت میں تلاوت کلام پاک سے کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کمرہ عدالت نمبر دو میں پہلی سماعت کا آغاز کیا۔ جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خیبرپی کے حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غریب مزدور کے پاس سکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمے میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سکیورٹی کی مد میں جمع کرائے گا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط ختم کردی تھی۔ عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔ آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر تقرری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ آئینی عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس دائر ہونے کے بعد 8 سال تک سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوا۔ ہائیکورٹ نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر اسد اسلم کی تقرری کو منسوخ کر دیا تھا۔ درخواست گزار افتخار احمد نے وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کی تقرری کو چیلنج کیا تھا جبکہ مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی بھی پیش نہ ہوا۔ آئینی عدالت نے مزید کہا کہ عدالتی حکم سے اگر کوئی فریق متاثر ہو تو وہ درخواست دے سکتا ہے۔