بجٹ میں مرج اضلاع کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی قبائلی عوام کے ساتھ ظلم ہے، عبدالواسع
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے وعدوں کو پس پشت ڈال کر حالیہ بجٹ میں پہلی بار مرج اضلاع میں بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے جوکہ سراسرظلم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع نے کہا ہے کہ نئے مالی سال 26- 2025ء کے بجٹ میں مرج اضلاع کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی اور ضم اضلاع میں پہلی بار 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ قبائلی عوام کے ساتھ ظلم اور صوبے میں انضمام کے شرائط سے انخراف ہے۔ وفاقی حکومت نے سابقہ قبائلی اضلاع کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرتے وقت وعدہ کیا تھا کہ ہر سال وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو ضم اضلاع کے لئے 10سال تک سالانہ 100 ارب روپے فراہم کرے گی۔ جس میں باقی صوبے بھی اپنے این ایف سی کا 3 فیصد فراہم کریں گی لیکن حکومت نے اپنے وعدوں کو پس پشت ڈال کر حالیہ بجٹ میں پہلی بار مرج اضلاع میں بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے جوکہ سراسرظلم ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی نائب امیر میاں صہیب الدین کاکاخیل، ضلع خیبر کے امیر شاہ فیصل آفریدی، تاجر رہنماء حاجی حسن خان شنواری، ضلع مہمند کے امیر ملک سعید خان صوبائی سیکرٹری اطلاعات نورالواحد جدون اور حشمت آفریدی سمیت دیگر قبائلی زعماء بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء کے بعد این ایف سی ایوارڈ مرکزی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے نہیں ہوا یے، انضمام سے قبل فاٹا میں 57 کارخانے قائم تھے جن میں اس وقت صرف 15 کارخانے فعال ہیں حکومت نے مرج اضلاع میں انڈسٹریل زون کے قیام، انجینئرنگ یونیورسٹی، میڈیکل کالج اور ہر ضلع میں ہسپتالوں، لڑکوں اور لڑکیوں کے کالجز کے قیام کا وعدہ سات سال میں پورا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں حکومتیں اپنے پسماندہ علاقوں کو اوپر لانے کےلئے مراعات اور سبسڈی دیتی ہے تاکہ پسماندہ علاقے بھی دیگر علاقوں کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں شامل ہوجائیں لیکن بدقسمتی سے ہماری مرکزی اور صوبائی حکومتیں کمزور اور پسماندہ اضلاع کو اپنے اعلان کردہ مراعات اور وسائل دینے کے بجائے ان پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لگارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلز میں کارخانہ داروں سے 10 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا گیا جس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ بجلی بلز میں سیلز ٹیکس درست نہیں ہے یہ وصول شدہ رقوم یا تو ایڈجسٹ کئے جائیں یا صارفین کو واپس کئے جائیں جو آج تک واپس نہیں کئے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا میں لائن لاسز اور کارخانے تک بجلی کی سپلائی کی ٹرانسمیشن لائن پر اٹھنے والے اخراجات بھی کارخانہ داروں سے وصول کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بجٹ میں سنیماء گھروں کو 2030ء تک ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف مرج اضلاع کی پسماندگی کو ختم کرنے اور بے روزگاری پر قابو پانے میں مصروف کارخانوں اور تاجر طبقہ پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس سے انکاری نہیں ہیں لیکن قبائلی عوام کے ساتھ انضمام کے وقت کئے گئے وعدوں کے مطابق مقررہ مدت سے قبل ٹیکس لگانا انصاف نہیں ہے حکومت پہلے اپنے اعلان کردہ مراعات اور ترقیاتی پیکج کی فراہمی یقینی بنائیں جب یہ اضلاع ترقی کے دوڑ میں ملک کے دیگر اضلاع کے ہم پلہ ہوجائیں تو پھر یہاں پر بھی ٹیکسز کا اجراء کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فیصد سیلز ٹیکس مرج اضلاع اضلاع میں حکومت نے اضلاع کے کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان کے مالی خسارے، سود , اخراجات اور محصولات پر اقتصادی تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف اقتصادی تھنک ٹینک ٹاپ لائن ریسرچ نے بتایا ہے کہ پاکستان کے مالی خسارے اور سود اخراجات میں نمایاں کمی جبکہ محصولات میں اضافہ ہوا اور گزشتہ مالی سال کے معاشی اشاریے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی توقعات سے بھی بہت بہتر رہے ہیں۔
ٹاپ لائن ریسرچ نے پاکستان کی معاشی صورت حال پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 25-2024 میں پاکستان کا مالی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آگیا، مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوارکا صرف 5.38 فیصد رہا اور یہ کامیابی ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں 36 فیصد سالانہ اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔گزشتہ مالی سال کے دوران اخراجات میں بھی صرف 18 فیصد اضافہ ہوا۔خسارہ حکومت کی نظرثانی شدہ 5.6 فیصد اور آئی ایم ایف کی پیش گوئی سے بہتر رہا ہے اور ابتدائی بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 5.9 فیصد لگایا گیا تھا.
حکومت کا رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ
ایکسپریس نیوز کے مطابق رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال نان ٹیکس آمدن میں 66 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، اسٹیٹ بینک سے حاصل ریکارڈ 2.62 ٹریلین روپے کے منافع سے ممکن ہوا ہے جبکہ اس سے پچھلے سال اسٹیٹ بینک کا منافع ایک ہزار ارب روپے سے بھی کم تھا۔
مزید :