جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے وعدوں کو پس پشت ڈال کر حالیہ بجٹ میں پہلی بار مرج اضلاع میں بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے جوکہ سراسرظلم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع نے کہا ہے کہ نئے مالی سال 26- 2025ء کے بجٹ میں مرج اضلاع کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی اور ضم اضلاع میں پہلی بار 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ قبائلی عوام کے ساتھ ظلم اور صوبے میں انضمام کے شرائط سے انخراف ہے۔ وفاقی حکومت نے سابقہ قبائلی اضلاع کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرتے وقت وعدہ کیا تھا کہ ہر سال وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو ضم اضلاع کے لئے 10سال تک سالانہ 100 ارب روپے فراہم کرے گی۔ جس میں باقی صوبے بھی اپنے این ایف سی کا 3 فیصد فراہم کریں گی لیکن حکومت نے اپنے وعدوں کو پس پشت ڈال کر حالیہ بجٹ میں پہلی بار مرج اضلاع میں بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے جوکہ سراسرظلم ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی نائب امیر میاں صہیب الدین کاکاخیل، ضلع خیبر کے امیر شاہ فیصل آفریدی، تاجر رہنماء حاجی حسن خان شنواری، ضلع مہمند کے امیر ملک سعید خان صوبائی سیکرٹری اطلاعات نورالواحد جدون اور حشمت آفریدی سمیت دیگر قبائلی زعماء بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ 2010ء کے بعد این ایف سی ایوارڈ مرکزی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے نہیں ہوا یے، انضمام سے قبل فاٹا میں 57 کارخانے قائم تھے جن میں اس وقت صرف 15 کارخانے فعال ہیں حکومت نے مرج اضلاع میں انڈسٹریل زون کے قیام، انجینئرنگ یونیورسٹی، میڈیکل کالج اور ہر ضلع میں ہسپتالوں، لڑکوں اور لڑکیوں کے کالجز کے قیام کا وعدہ سات سال میں پورا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں حکومتیں اپنے پسماندہ علاقوں کو اوپر لانے کےلئے مراعات اور سبسڈی دیتی ہے تاکہ پسماندہ علاقے بھی دیگر علاقوں کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں شامل ہوجائیں لیکن بدقسمتی سے ہماری مرکزی اور صوبائی حکومتیں کمزور اور پسماندہ اضلاع کو اپنے اعلان کردہ مراعات اور وسائل دینے کے بجائے ان پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لگارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلز میں کارخانہ داروں سے 10 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا گیا جس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ بجلی بلز میں سیلز ٹیکس درست نہیں ہے یہ وصول شدہ رقوم یا تو ایڈجسٹ کئے جائیں یا صارفین کو واپس کئے جائیں جو آج تک واپس نہیں کئے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا میں لائن لاسز اور کارخانے تک بجلی کی سپلائی کی ٹرانسمیشن لائن پر اٹھنے والے اخراجات بھی کارخانہ داروں سے وصول کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بجٹ میں سنیماء گھروں کو 2030ء تک ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف مرج اضلاع کی پسماندگی کو ختم کرنے اور بے روزگاری پر قابو پانے میں مصروف کارخانوں اور تاجر طبقہ پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس سے انکاری نہیں ہیں لیکن قبائلی عوام کے ساتھ انضمام کے وقت کئے گئے وعدوں کے مطابق مقررہ مدت سے قبل ٹیکس لگانا انصاف نہیں ہے حکومت پہلے اپنے اعلان کردہ مراعات اور ترقیاتی پیکج کی فراہمی یقینی بنائیں جب یہ اضلاع ترقی کے دوڑ میں ملک کے دیگر اضلاع کے ہم پلہ ہوجائیں تو پھر یہاں پر بھی ٹیکسز کا اجراء کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فیصد سیلز ٹیکس مرج اضلاع اضلاع میں حکومت نے اضلاع کے کے ساتھ

پڑھیں:

حکومت نے قومی بچت اسکیموں کے منافع کی شرح میں ردوبدل کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد سے جاری خبر کے مطابق قومی بچت اسکیمز میں منافع کی شرحوں میں ردوبدل کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ نئی شرحوں پر فوری طور پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگز پر منافع کی شرح 10.6 فیصد سے بڑھا کر 10.42 فیصد کردی گئی ہے، جب کہ سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ اور سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ پر سالانہ منافع 9.50 فیصد سے بڑھا کر 9.92 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد صارفین کو بہتر ریٹرن فراہم کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری میں دلچسپی بڑھے۔

دوسری جانب ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔ اس اسکیم پر شرح 12 بیس پوائنٹس گھٹ کر 11.54 فیصد سے کم ہو کر 11.42 فیصد ہوگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کمی حکومت کی مالیاتی پالیسی اور مارکیٹ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔

مالیاتی حلقوں کا کہنا ہے کہ شرح منافع میں یہ ردوبدل ایک متوازن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جس میں کچھ اسکیموں پر صارفین کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ بعض پر منافع کم کرکے حکومتی اخراجات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس فیصلے کے اثرات سرمایہ کاروں اور مجموعی مالیاتی شعبے پر آئندہ دنوں میں واضح ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی ان کی اولین ترجیح ہے‘عبدالسمیع
  • حکومتی دعوے دھرے رہ گئے،  18 اشیائے ضروریہ مہنگی، عوام کو ریلیف نہ مل سکا
  • حکومت نے قومی بچت اسکیموں کے منافع کی شرح میں ردوبدل کردیا
  • پارلیمینٹرین عوام کے ووٹ لے کر آتے ہیں کیا کسی نے کبھی مسائل کو مدنظر رکھ کر تجاویز دیں: سپریم کورٹ
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
  • سیلاب ،بارش اور سیاست