کوہستان میں شدید بارش، سیلابی صورتحال سے تباہی، بچہ جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
شدید بارشوں سے جہاز بانڈہ، لاموتی، جندری اور دیگر مقامات کے تین رابطہ پل بہہ گئے، زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ کئی مکانات، قابل کاشت اراضیات اور رابطہ سڑکیں بھی سیلاب میں بہہ گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ کوہستان کے سیاحتی مقامات جہاز بانڈہ، لاموتی، باڈگوائی اور وادی کمراٹ میں شدید بارش نے تباہی مچادی۔ بارش کے باعث ندی نالوں اور دریائے کوہستان میں طغیانی آگئی اور سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جس کے نتیجے میں ایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔ شدید بارشوں سے جہاز بانڈہ، لاموتی، جندری اور دیگر مقامات کے تین رابطہ پل بہہ گئے، زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ کئی مکانات، قابل کاشت اراضیات اور رابطہ سڑکیں بھی سیلاب میں بہہ گئیں۔ سیلابی صورتحال کی وجہ سے کمراٹ روڈ مختلف مقامات پر بہہ گیا، سیاح پھنس گئے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ سیلابی ریلہ پاتراک بازار میں داخل ہوگیا، گھروں اور دکانوں کو پانی میں ڈوبا دیا۔ سیلاب سے کئی بجلی گھر دریا برد ہوگئے، بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ فصلیں اور میوہ جات کے باغات سیلاب میں بہہ گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن: لاکھوں ملازمین فارغ، بحران شدید ہوگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اخراجات کا بل منظور نہ ہونے کے باعث حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، جس سے بڑے پیمانے پر سرکاری ادارے بند اور لاکھوں ملازمین جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق خلائی ادارہ ناسا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ فنڈز کی معطلی کے بعد اس کی تمام سرگرمیاں روک دی گئی ہیں اور 15 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔ صرف محدود عملہ ڈیوٹی پر موجود رہے گا تاکہ خلابازوں یا حساس مشنز کو کسی خطرے سے بچایا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین متاثر ہوئے ہیں، جبکہ کانگریس لائبریری اور کپٹل ہل بھی عوام کے لیے بند کر دیے گئے۔ ایئر ٹریول، سائنسی تحقیق اور عوامی سرگرمیاں بھی معطل ہوگئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بحران جلد حل نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہوسکتی ہیں۔
نائب صدر جے ڈی وینس کے مطابق یہ واضح نہیں کہ شٹ ڈاؤن کب تک جاری رہے گا، جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو آئندہ دنوں میں ہزاروں ملازمین اپنی ملازمتیں کھو سکتے ہیں۔
یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب سینیٹ نے عارضی فنڈنگ بل مسترد کردیا۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ فنڈنگ بل پر آج دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔