عدالت نے حکومت کوسٹیوٹا کے گریڈ 19کے افسرکی تنخواہ بندکرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن و وکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (سٹیوٹا) کے گریڈ 19 کے افسر سلطان احمد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکومت سندھ کو ان کی تنخواہ بند کرنے سے روک دیا۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل اسد اللہ بلو ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ سلطان احمد کو گزشتہ برس ترقی دی گئی تھی تاہم اب انہیں کندھکوٹ تبادلے کا سامنا ہے جبکہ کراچی میں گریڈ 19 کی تین خالی آسامیاں موجود ہیں جن میں سے کسی ایک پر تعیناتی ممکن ہے۔ وکیل نے مزید بتایا کہ درخواست گزار کی ریٹائرمنٹ میں صرف ڈیڑھ سال باقی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جسارت ڈیجیٹل سے وابستہ عادل سلطان کے ساتھ ڈکیتی، صحافتی تنظیموں کا گرفتاری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بے قابو ہو گئی ہیں، جسارت ڈیجیٹل سے وابستہ سینئر صحافی اور کراچی پریس کلب و کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے رکن محمد عادل سلطان کو گزشتہ رات نیپا پل کے قریب مسلح ڈاکوؤں نے گن پوائنٹ پر لوٹ لیا۔
تفصیلات کے مطابق محمد عادل سلطان رات گئے روزنامہ جسارت کے دفتر سے فارغ ہو کر اپنی رہائش گاہ گلشنِ اقبال کی جانب جا رہے تھے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی سائنس کیمپس کے قریب نیپا پل پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین مسلح افراد نے انہیں روک لیا، ڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر ان کی موٹر سائیکل (رجسٹریشن نمبر KPT-0186)، انڈرائیڈ موبائل فون اور جیب میں موجود نقدی رقم اورقیمتی کاغذات چھین لیے اور باآسانی فرار ہو گئے، واقعے کے فوراً بعد محمد عادل سلطان نے عزیز بھٹی تھانے میں رپورٹ درج کرا دی ہے۔
صحافی برادری میں اس واقعے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے جب کہ کراچی پریس کلب کے جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف اور دیگر صحافتی تنظیموں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ ادارے فوری کارروائی کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کریں، لوٹا گیا سامان بازیاب کرائیں اور ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
خیال رہےکہ صرف ایک ہفتے کے دوران روزنامہ جسارت سے وابستہ عملے کے ساتھ اس نوعیت کی یہ تیسری واردات ہے، اس سے قبل بھی جسارت کے دو دیگر کارکنان اپنی موٹر سائیکل، موبائل فونز اور نقدی سے محروم ہو چکے ہیں، متاثرہ افراد نے متعلقہ تھانوں میں رپورٹ درج کرائی لیکن تاحال پولیس کی جانب سے کوئی برآمدگی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔