سلامتی کونسل کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین نے اسرائیل اور ایران کے درمیان فائر بندی کی درخواست کی ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اقوام متحدہ :اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کی درخواست پر اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعات کے حوالے سے ہنگامی اجلاس کا ایک بار پھر انعقاد کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مختلف فریقوں سے ” امن کو موقع دینے ” کی اپیل کی اور متعدد ممالک کے مندوبین نے فوری طور پر فائر بندی اور ایران کے ایٹمی مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی اپیل کی۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب عامر سعید اروانی نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جوہری توانائی ایجنسی سے جلد ہی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اگر امریکہ حملوں میں شامل ہو تو ایران “جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔اقوام متحدہ میں تعینات چینی مندوب فو چھونگ نے سلامتی کونسل کی مشرق وسطی کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری کوخبردار دیا کہ پرامن مذاکرات کو عمل میں لایا جائے اور تنازعات کو حل کیا جائے۔ سب سے پہلے فوری جنگ بندی کی جائے ، دوسرا ، عام شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے، تیسرا، مذاکراتی عمل بحال کیا جائے ۔چوتھا، عالمی برادری کو امن قائم کرنے کی مشترکہ کوشش کرنی چاہئے۔مقامی وقت کے مطابق 20 تاریخ کو ترکیہ کے شہر استنبول میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اردن کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ صفادی نے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملے سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی حملے پر عرب ممالک کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے صفادی نے کہا کہ پہلے اس حملے کو روکنا ہوگا اور پھر ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کرنا ہوگا۔عراق کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ فواد حسین نے اجلاس میں کہا کہ عرب دنیا کو بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے اور اسے ایک پختہ اجتماعی موقف اپنانا ہوگا۔ مزید برآں،فواد حسین نے ملکی خود مختاری اور عراقی فضائی حدود کی غیر ملکی خلاف ورزیوں کی سخت مخالفت کا اعادہ کیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ سلامتی کو ایران کے ممالک کے کہا کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔