ویتنام برکس میں شامل‘ ‘ فیصلہ سازی کا اختیار نہیں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنوئی (مانیٹرنگ ڈیسک) ویتنام کو ابھرتی ہوئی معیشتوں کے برکس گروپ کے 10ویں شراکت دار ملک کی حیثیت سے باضابطہ طور پر شامل کر لیا گیا ہے۔ شراکت دار ملکوں کو فیصلہ سازی کا اختیار حاصل نہیں ہے لیکن وہ برکس رہنماو¿ں کے سربراہ اجلاس میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ویتنام کی وزارت خارجہ کے ترجمان فام تھو ہینگ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک “برکس گروپ کے مابین تعاون، خطے اور دنیا میں امن، استحکام اور ترقی میں کردار ادا کرے گا‘ ویتنام دیگر اراکین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری جیسے شعبوں میں کام کرنے کے لیے تیار ہے۔برکس،
شروع میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقا پر مشتمل پانچ ابھرتی ہوئی معیشتوں سے مل کر بنا تھا۔ اس کے بعد ایران اور مصر جیسے مشرق وسطیٰ کے ممالک سمیت گروپ کے ارکان کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بحریہ ٹاؤن کی ممکنہ بندش کے بعد کیا ہوگا؟
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو بند کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد سوسائٹی کے رہائشیوں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔
لوگ پریشان ہیں کہ اگر واقعی بحریہ ٹاؤن بند ہوتا ہے تو نہ صرف روزمرہ سہولیات جیسے بجلی، پانی اور سیکیورٹی متاثر ہوں گی، بلکہ ان کی پراپرٹیز کا مستقبل بھی غیر یقینی کا شکار ہو جائے گا۔ خاص طور پر وہ افراد جو کئی برسوں سے اس سوسائٹی کا حصہ ہیں یا حال ہی میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔
رہائشی اب شدید بے چینی میں مبتلا ہیں، ان کے لیے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے بعد ان کی پراپرٹی کا کیا بنے گا، ٹرانسفر کا عمل کیسے ہوگا اور آیا کوئی نیا ادارہ ان تمام ذمہ داریوں کو سنبھالے گا یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیں:
بحریہ ٹاؤن کے ایک سینیئر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر بحریہ ٹاؤن بند ہو جاتا ہے تو سوسائٹی کو فراہم کی جانے والی بجلی، پانی اور مینٹیننس سمیت تمام سہولیات معطل ہو جائیں گی، جو ماہانہ چارجز کے عوض مکینوں کو ان کے دروازے پر فراہم کی جاتی تھیں۔
’اگر بحریہ ٹاؤن بند ہوتا ہے تو یہ سوسائٹی بھی دیگر عام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی طرح بن جائے گی جہاں ایسی سہولیات خود سے حاصل کرنا پڑتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک ریاض کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو بند کیا جا سکتا ہے، مگر اس پر عملدرآمد آسان نہیں ہوگا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں بنے گھروں کی ٹرانسفر صرف بحریہ کے دفتر کے ذریعے ہوتی تھی۔
مزید پڑھیں:
’کیونکہ یہاں رجسٹری کا روایتی سرکاری نظام موجود نہیں ہے۔ اگر دفتر بند ہو جاتا ہے تو ٹرانسفر کا عمل بھی رُک جائے گا، اب سوال یہ ہے کہ بحریہ کے بعد اس نظام کو کون سنبھالے گا؟ کیا کوئی یونین بنے گی یا کوئی اور ادارہ اسے ٹیک اوور کرے گا، یہ سب ایک طویل اور پیچیدہ مرحلہ ہوگا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے قسطوں پر پراپرٹی خریدی ہے، ان کو صرف الاٹمنٹ لیٹر ملا ہوتا ہے، اور وہ لیٹر بھی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جاری کیا گیا ہوتا ہے، لہٰذا اگر بحریہ بند ہوتا ہے تو یہ تمام معاملات بھی رُک جائیں گے۔
اسلام آباد کی سوسائٹیز سے وابستہ پراپرٹی ڈیلر عبدالستار کا کہنا تھا کہ جس طرح بول نیوز چینل کے مالک کے جیل میں جانے کے باوجود چینل کی نشریات دوسرے لوگوں کے ذریعے جاری رہیں، بالکل اسی طرح بحریہ ٹاؤن
بھی کسی اور مینجمنٹ کے تحت آپریشنل رہے گا، لیکن طویل المدتی طور پر بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں اور سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں:
’جہاں تک بحریہ ٹاؤن کے مستقبل کا تعلق ہے، تو نہ کوئی مزید توسیع ہوگی اور نہ ہی کوئی ترقی، یوں سمجھ لیں کہ بحریہ ٹاؤن کا مستقبل منجمد ہو چکا ہے۔‘
عبدالستار کے مطابق مارکیٹ میں یہ افواہ بھی ہے کہ حکومت بحریہ ٹاؤن کو ڈی ایچ اے کے حوالے کر دے، اگرچہ یہ بات تصدیق شدہ نہیں ہے، لیکن لوگ اس بارے میں کافی باتیں کر رہے ہیں۔
تقریباً 7 برس سے بحریہ ٹاؤن میں مقیم محمد نبیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن میں اس امید پر سرمایہ کاری کی تھی کہ یہاں ایک محفوظ، جدید اور سہولیات سے آراستہ زندگی میسر آئے گی۔ ’ہم نے اپنی زندگی کی جمع پونجی لگا کر یہاں مہنگی پراپرٹی خریدی، لیکن اب اچانک بحریہ ٹاؤن کے بند ہونے کی باتیں سن کر ہمیں شدید پریشانی ہو رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں:
محمد نبیل کے مطابق موجودہ صورتحال ان کے لیے نہ صرف مالی نقصان کا باعث ہے بلکہ ذہنی دباؤ کا بھی مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ ایک طرف تو سروسز جیسے بجلی، پانی، سیکیورٹی اور مینٹیننس کی معطلی کا خدشہ ہے تو دوسری جانب ان کی پراپرٹیز کی قیمتیں بھی گرنا شروع ہو گئی ہیں۔
’سب لوگ غیر یقینی صورتحال کے باعث پریشان ہیں، ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ اگر بحریہ کا دفتر بند ہو جاتا ہے تو ٹرانسفر کیسے ہوگی، رجسٹری کا تو یہاں کوئی نظام ہے نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ اس سوسائٹی کا انتظام اب کون سنبھالے گا اور کیا وہ ادارہ بحریہ جیسی سہولیات فراہم کر سکے گا کہ نہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد الاٹمنٹ بجلی بحریہ ٹاؤن بول نیوز پانی پراپرٹی پراپرٹی ڈیلر سیکیورٹی محمد نبیل ملک ریاض