data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں زیرِ زمین جوہری مراکز کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا نے اپنا سب سے طاقتور بنکر شکن بم GBU-57A/B میسیو آرڈیننس پینیٹریٹر (MOP) استعمال کیا۔

یہ بنکر بسٹر بم دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری ہتھیار ہے جو صرف امریکا کے پاس موجود ہے، اور اسرائیل بھی اسے حاصل نہیں کر سکا۔

جی بی یو-57 اے/بی بم کا وزن 30 ہزار پاؤنڈ ہے جس میں 6 ہزار پاؤنڈ دھماکہ خیز مواد موجود ہوتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ بم زیرِ زمین انتہائی مضبوط بنکرز، سرنگوں اور خفیہ تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

تقریباً 6 میٹر لمبا یہ بم زمین میں 200 فٹ گہرائی تک اثر انداز ہو سکتا ہے، اور اس سے زیادہ گہرائی میں موجود اہداف کو تباہ کرنے کے لیے ایسے بم یکے بعد دیگرے گرائے جا سکتے ہیں۔

تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ امریکی حملوں میں ایرانی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہوئیں یا نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اضافی امریکی ٹیرف کے نفاذپر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا

بھارت نے امریکا کی جانب سے روس سے تیل کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بھارتی حکام نے اس اقدام کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی تیل کی درآمدات مارکیٹ کے اصولوں پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد ملک کی 1.4 ارب کی آبادی کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا کا یہ اقدام انتہائی افسوسناک ہے، خاص طور پر اس وقت جب کئی دوسرے ممالک بھی اپنے قومی مفادات کے تحت ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ ان کارروائیوں کو نہ صرف غیر منصفانہ سمجھا گیا بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ یہ کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں ہیں۔ بھارتی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے فیصلے سے بھارت کے تجارتی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اور بھارت عالمی سطح پر اپنے مفادات کے دفاع کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔

یہ فیصلہ امریکی صدر کی جانب سے 30 جولائی کو باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا تھا، جس میں بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

بھارت نے اس پر وزارت خارجہ کے ذریعے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور یورپی یونین نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بھارت کو روسی تیل خریدنے کی ترغیب دی تھی تاکہ عالمی توانائی کی مارکیٹ میں استحکام قائم رکھا جا سکے۔

بھارت نے یہ مؤقف اپنایا کہ امریکا خود بھی روس سے مختلف اشیاء درآمد کرتا ہے، لہذا بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، امریکا آج بھی روس سے جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلڈیم، کھاد، اور دیگر کیمیکلز درآمد کر رہا ہے۔

بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ بھارت کے توانائی کے فیصلے صرف معیشت، صارفین کے مفادات، اور داخلی ضروریات کے تحت کیے جاتے ہیں، نہ کہ بیرونی دباؤ کے تحت۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے۔

Post Views: 10

متعلقہ مضامین

  • اضافی امریکی ٹیرف کے نفاذپر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • ایپل کا امریکا میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • آئینی طور پر غیر حاضری کی بنیاد پر شیخ وقاص اکرم کی اسمبلی رکنیت منسوخ نہیں ہو سکتی نہ ایسی کوئی مثال موجود، آئینی ماہرین
  • ایران؛ اسرائیل کو شہید جوہری سائنسدان کی ’لوکیشن‘ فراہم کرنے والے کو پھانسی دیدی گئی
  • امریکا میں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ کا استعمال
  • محکمہ تعلیم کا انوکھا اقدام یونیسیف کو ماموں بنا دیا
  • ایران میں گرمی کی شدید لہر، دفاتر بند کرنے کا حکم
  • امریکی ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی پر روس کی وارننگ: 'جوہری بیانات میں احتیاط کریں‘
  • امریکا، بھارت اور ٹیرف کی جنگ
  • پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف