سعودی عرب ، عراق ، آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کا ایران پر امریکی حملوں پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
سعودی عرب(نیوز ڈیسک)امریکا کے ایرن کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں پر مختلف ممالک کا ردعمل سامنے آ گیا۔سعودی عرب نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو انتہائی حساس حالات اور بحران کا سامنا ہے ، عالمی برادری بحران کے سیاسی حل کیلئے کوششیں بڑھائے۔
عراق نے امریکی حملوں پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران پر حملوں سے علاقائی امن کو خطرہ ہے، جبکہ آسٹریلوی حکومت نے کشیدگی میں کمی، بات چیت اور سفارتکاری پر زور دیا ہے۔
علاوہ ازیں نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کیا جائے، نیوزی لینڈ سفارتی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کانیل نے امریکی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ قدم انسانیت کو ایک ایسے بحران میں دھکیلتا ہے جس کے نتائج ناقابل واپسی ہو سکتے ہیں۔
چلی کے صدر نے ایکس پر لکھا کہ چلی اس امریکی حملے کی مذمت کرتا ہے، طاقت رکھنا آپ کو اس کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا جب وہ قوانین کی خلاف ورزی ہو۔
جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے،کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حملوں پر
پڑھیں:
ٹائٹن آبدوز حادثہ روکا جاسکتا تھا، اووشن گیٹ حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار
امریکی کوسٹ گارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2023 میں ٹائٹینک کے ملبے کی طرف جانے والی نجی آبدوز ’ٹائٹن‘ کی تباہی ایک روکا جا سکنے والا سانحہ تھا۔
335 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں اووشن گیٹ کمپنی کو حفاظتی اصولوں، جانچ اور دیکھ بھال کے طے شدہ انجینئرنگ ضوابط پر عمل نہ کرنے کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق آبدوز کا کاربن فائبر ہُل ساختی لحاظ سے کمزور تھا اور کمپنی نے بارہا پیش آنے والے تکنیکی مسائل کے باوجود آبدوز کو استعمال میں رکھا۔ حادثے میں پانچوں افراد موقع پر ہلاک ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ حادثے کے وقت آبدوز میں اووشن گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش، برطانوی مہم جو ہیامش ہارڈنگ، فرانسیسی سمندری ماہر پال ہینری نارگیولے، پاکستانی نژاد برطانوی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان سوار تھے۔ ہر نشست کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر رکھی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: غفلت، ناقص ڈیزائن اور نگرانی سے بچنے کی کوششوں نے 5 جانیں لیں، ٹائٹن آبدوز سانحے کی رپورٹ جاری
18 جون 2023 کو، غوطہ لگانے کے قریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد آبدوز سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا، جس کے بعد دنیا بھر میں اس کی تلاش کی ایک بڑی مہم شروع ہوئی۔
دو سیکنڈ بعد معاون جہاز پر موجود ٹیم کو سمندر سے ایک دھماکے جیسی آواز سنائی دی، جسے بعد ازاں ٹائٹن کی تباہی سے منسلک کیا گیا۔ چند روز بعد ٹائٹینک کے ملبے سے قریباً 500 میٹر کے فاصلے پر سمندر کی تہہ سے آبدوز کا ملبہ اور انسانی باقیات برآمد ہوئیں۔
یاد رہے کہ ٹائٹینک کا ملبہ نیو فاؤنڈ لینڈ (کینیڈا) سے قریباً 400 میل دور سمندر میں واقع ہے اور 1985 میں دریافت ہونے کے بعد سے دنیا بھر کے ماہرین اور سیاحوں کے لیے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ 1912 میں اپنے پہلے سفر کے دوران ٹائٹینک ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا، جس میں 2,224 میں سے 1,500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اووشن گیٹ کمپنی ٹائٹن آبدوز حادثہ شہزادہ داؤد