مودی سرکاری کی اڈانی گروپ کو نوازنے کیلیے قومی سلامتی کے اصولوں کی پامالی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
مودی سرکار کی جانب سے اڈانی گروپ کو نوازنے کے لیے قومی سلامتی کے اصولوں کی پامالی کی جا رہی ہے۔
اپریل 2023 میں مودی حکومت نے پاک بھارت سرحد کے قریبی علاقوں میں برسوں سے سیکیورٹی وجوہات کی پابندیوں میں اچانک نرمی کر دی۔
بین الاقوامی جریدے دی گارڈین کی ایک رپورٹ کی مطابق ’’مودی کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں میں نرمی اڈانی گروپ کے لیے مفید ثابت ہوئیں، جس کے بعد اڈانی گروپ کو 445 مربع کلو میٹر زمین پر بلا روک ٹوک قبضہ حاصل ہوگیا۔‘‘
رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاستی ادارے سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا کے زیر کنٹرول زمین خاموشی سے اڈانی گروپ کو نجی مفادات کے لیے منتقل کر دی گئی، مودی سرکار نے ’’گرین انرجی‘‘ کی آڑ میں قومی وسائل کو مخصوص سرمایہ دار اڈانی گروپ کے منافع کے لیے قربان کر دیا۔
بھارتی دفاعی ماہر اجے شکلاء کے مطابق ’’کھاودا منصوبے نے سرحدی دفاع، نقل و حمل اور نگرانی کی صلاحیت کو براہ راست متاثر کیا اور یہ معاملہ محض کاروباری لین دین کا نہیں، بلکہ قومی سلامتی کے اصولوں کی خلاف ورزی کا ہے، سرکار کی جانب سے دفاعی سرحدی پابندیوں میں نرمی نے اڈانی اور مودی گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا۔
دی گارڈین کے مطابق اڈانی پر امریکی عدالتوں میں 265 ملین ڈالر کی رشوت کے الزامات بھارت کے لیے عالمی سطح پر باعثِ رسوائی ہیں، کرپشن الزامات کے باوجود مودی سرکار نے اڈانی گروپ کی حمایت میں معاشی فیصلے لیے، اس اسکینڈل کے بعد ٹوٹل انرجیز (Total Energies) جیسے سرمایہ کار بھارت کے توانائی منصوبوں سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
جب امریکا اڈانی کو احتساب کے کٹہرے میں لا رہا ہے، مودی سرکار کی مجرمانہ خاموش حمایت اسکے ممکنہ کردار کو بے نقاب کرتی ہے۔ مودی سرکار کی پالیسی سازی اب عوامی فلاح کے بجائے مخصوص سرمایہ داروں کے مفاد پر مبنی ہے۔
کھاودا منصوبہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح عوامی زمین کو نجی فائدے میں بدلا گیا اور قومی مفاد کو نظر انداز کیا گیا۔ بھارت کی توانائی حکمتِ عملی اب خودمختاری کی علامت نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ شکنجے کی علامت بن چکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار سرکار کی کے لیے
پڑھیں:
عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم خطرناک اور غیر ضروری قدم ہے، عدالت پر عدالت قائم کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آئین کی ایسی شقوں کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے جن سے صوبوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو، آئین میں واضح درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دسویں این ایف سی ایوارڈ پر کام مکمل ہوا تھا اور تمام صوبے اب گیارہویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی صوبے کی منظوری کے بغیر نئی نہریں نہیں نکالی جائیں گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹ جانا چاہیے، کیونکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مقدم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی ٓئی عمران خان نے تاحال اسلام آباد آنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، جب وہ فیصلہ کریں گے تو آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔