امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ہم نے واضح کرتے ہیں دنیا کو امریکا کے صدر ٹرمپ کی بات سننا ہوگی، ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل تباہ کردیا اور اگر جوابی کارروائی ہوئی تو اس سے زیادہ طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

واشنگٹن میں امریکی وزیردفاع اورایئرفورس چیف نے مشترکہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام اور جوہری سائٹس کو تباہ کردیا، امریکا بار بارکہتا رہا کہ ایران کوجوہری ہتھیارحاصل کرنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے حملہ کیا تو بھرپور اور گزشتہ رات سے زیادہ سخت جواب دیں گے۔ وزیردفاع  نے کہا کہ امریکا نے بات چیت کیلئے60 روز دیئے مگر تہران نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ آپریشن میں شریک ہراہلکار نےبہترین کام کیا، امریکی آپریشن میں کسی ایرانی فوجی یا شہری کونقصان نہیں پہنچا، صرف ایرانی جوہری تنصیبات پرحملے کیے۔

امریکی وزیردفاع نے کہا کہ بی ٹوبمبار نے تاریخ کا سب سے بڑاحملہ کیا ہے اور اس کو مڈ نائٹ ہیمر کا نام دیا گیا ہے اور یہ خفیہ مشن تھا۔ ہم خود کا دفاع کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری عزائم خاک میں مل چکے ہیں، صدرٹرمپ امن چاہتے ہیں اور ایران کو ٹرمپ کی بات مان کر امن کے راستے پر چلنا ہوگا۔ ایران پرامریکی حملے کا مقصد حکومت کی تبدیلی نہیں ہے۔

امریکی وزیردفاع نے کہا کہ ایران پرحملے کومڈنائٹ ہیمرکانام دیاگیا۔

امریکی جنرل ڈین کین نے بتایا کہ ایران پرامریکی حملہ انتہائی خفیہ مشن تھا صرف چند لوگ واقف تھے، ایران کے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے ابھی تک ہمیں کوئی معلومات نہیں کہ ایران نے نہ ہی آپریشن کے دوران کسی قسم کی مزاحمت کی۔

پینٹاگون حکام نے کہا کہ اصفہان کی جوہری تنصیب کوٹام ہاک میزائلوں سےنشانہ بنایا، ایرانی ریڈار امریکی جہازوں کو پکڑنے میں ناکام رہے جبکہ ہم نے ایران کی تینوں ایٹمی سائٹس کو بھرپورنقصان پہنچایا ہے۔

امریکی جنرل نے کہا کہ ہم امریکی فوج اورمشرق وسطیٰ میں امریکا کامکمل تحفظ کریں گے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کہ ایران

پڑھیں:

’کارز‘ اور افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی گیٹ وے جیسی حیثیت

جب امریکا افغانستان سے انخلا کے بعد یوریشیا میں اپنی پالیسی کو نئے سرے سے ترتیب دے رہا ہے، تو پاکستان ایک ایسے زمینی پُل کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے جو وسطی ایشیا اور افغانستان جیسے خطوں تک رسائی فراہم کرتا ہے، جو کہ براہِ راست امریکی اثر سے باہر رہے ہیں۔ پاکستان ایک محفوظ اور توسیع پذیر زمینی راہداری مہیا کرتا ہے، جو ایران جیسے بلند خطرے والے راستوں یا شمالی غیر مستحکم گزرگاہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان امریکا تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار

پاکستان اور عالمی بینک کے باہمی تعاون سے 482.75 ملین ڈالر لاگت کا خیبر پاس اکنامک کوریڈور ایک نمایاں منصوبہ ہے جو پشاور سے طورخم اور وہاں سے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کو بہتر بناتا ہے۔

یہ منصوبہ پاکستان کی بندرگاہوں سے مربوط ہے اور کم وقت میں ترسیل کو ممکن بناتا ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ راہداری ایک لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرے گی اور ازبکستان، تاجکستان اور افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولے گی۔

گوادر اور پورٹ قاسم امریکی برآمدات اور انسانی امداد کے لیے متبادل رسائی فراہم کرتے ہیں، جس سے ان جغرافیائی طور پر حساس راستوں پر انحصار کم ہوتا ہے۔ تجارت سے ہٹ کر اس راہداری میں استحکام انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بناتا ہے۔

امریکی لاجسٹکس اور ٹیکنالوجی کی کمپنیاں ان راستوں پر کسٹمز، گوداموں اور ڈیجیٹل بارڈر سسٹمز میں سرمایہ کاری کے لیے وسیع گنجائش رکھتی ہیں، تاکہ بلوچستان اور افغانستان سے معدنی وسائل کی آمدورفت سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ علاقائی توانائی منصوبوں جیسے CASA-1000 اور تاپی کو دوبارہ فعال کرنا، جن میں پاکستان مرکزی حیثیت رکھتا ہے، امریکا کی وسطی ایشیا میں توانائی کی موجودگی کو بحال کر سکتا ہے۔

پاکستان صرف ایک سیکیورٹی پارٹنر نہیں، بلکہ اس کا جغرافیائی محلِ وقوع اسٹریٹجک ہے، جس میں بے شمار امکانات پوشیدہ ہیں۔ پاکستان علاقائی انضمام اور رسائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان امریکا کے ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

پاکستان کے جغرافیے سے فائدہ اٹھا کر امریکا اپنے معاشی مفادات کو کارز اور افغانستان میں بہتر طور پر فروغ دے سکتا ہے۔ یہ ربط صرف اقتصادی فوائد تک محدود نہیں، بلکہ یہ ٹرانزٹ معیشتوں کو استحکام دیتا ہے اور امریکا کی طویل مدتی انخلا پالیسی سے بھی ہم آہنگ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا امریکی سرمایہ کاری پاک امریکا تعلقات پاکستان پاکستان گیٹ وے وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اضافی امریکی ٹیرف کے نفاذپر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • ایپل کا امریکا میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • ایران؛ اسرائیل کو شہید جوہری سائنسدان کی ’لوکیشن‘ فراہم کرنے والے کو پھانسی دیدی گئی
  • ’کارز‘ اور افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی گیٹ وے جیسی حیثیت
  • ہیروشیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 80 سال مکمل
  • حکومت اربعین کے لئے ایران اور عراق جانے والے زائرین کی سہولت کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، وزیردفاع
  • روس نے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر پابندی کے معاہدے کو خیرباد کہہ دیا
  • امریکی ویزا ہولڈرز کے لیے نئی شرط لاگو
  • امریکی ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی پر روس کی وارننگ: 'جوہری بیانات میں احتیاط کریں‘
  • امریکا، بھارت اور ٹیرف کی جنگ