امریکی انٹیلی جنس اہلکار نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ایران اس پر کیسے ردعمل ظاہر کرے گا، کیونکہ یہ ہماری جدید تاریخ میں کشیدگی اور تنازعہ کی سب سے اونچی سطح ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک امریکی انٹیلی جنس اہلکار نے کہا ہے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ایران کا ردعمل کیا ہو گا۔ دوسری جانب امریکی وزارت دفاع کے دو سینیئر حکام نے سی بی ایس نیوز کو بتایا ہے کہ اتوار کی صبح سویرے فوردو کے اڈے پر بمباری کے لیے تین امریکی B-2 بمبار استعمال کیے گئے۔ ان میں سے ہر بمبار دو "بنکر بسٹر" بموں سے لیس تھا۔ دونوں حکام نے سی بی ایس کو بتایا کہ نتانز اور اصفہان کی تنصیبات کو آبدوزوں سے فائر کیے گئے "ٹوماہاک" میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ سفارتی ذرائع نے بھی اطلاع دی ہے کہ امریکہ نے خطے کے تمام اتحادیوں کو، جو امریکی افواج کی میزبانی کرتے ہیں، ایران پر حملے کے متوقع منصوبے سے پہلے سے آگاہ نہیں کیا تھا، بلکہ بعض اتحادیوں کو صرف طیاروں کی پرواز کے دوران اطلاع دی گئی۔ امریکی اڈوں پر ایرانی جوابی حملوں کے ممکنہ خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک امریکی انٹیلی جنس اہلکار نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ایران اس پر کیسے ردعمل ظاہر کرے گا، کیونکہ یہ ہماری جدید تاریخ میں کشیدگی اور تنازعہ کی سب سے اونچی سطح ہے۔ دوسری جانب امریکی حملے کے جواب میں، ایران کے پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی پرامن جوہری صنعت کسی بھی حملے سے تباہ نہیں ہوگی، اور اس بات پر زور دیا کہ ایران، اپنے جائز حق دفاع کی بنا پر، ایسے آپشنز استعمال کرے گا جو حملہ آور کی سمجھ اور اندازوں سے بالاتر ہوں گے اور انہیں سخت ردعمل کی توقع کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے سی بی ایس کو بتایا کہ ایران

پڑھیں:

کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی، حصول انصاف سے متعلق سوال پر جسٹس محسن کا جواب

اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات چیلنج کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ حصول انصاف سے متعلق سوال پر کمنٹ نہیں کروں گا، کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی۔

سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو امید ہے سپریم کورٹ سے کوئی سپورٹ ملے گی؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ عدل و انصاف کے ساتھ قانون پر یقین رہا ہے۔

جج سے سوال کیا گیا کہ بطور درخواست گزار کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے جواب دیا کہ بالکل ایسے جیسے عام پاکستانی محسوس کرتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ اس عمل سے عام شہری کو ایسا نہیں لگے گا کہ ججز بھی اس طرح انصاف کے لیے جا رہے ہیں؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس پر میں کوئی کمنٹ نہیں کروں گا، جس پر صحافی نے کہا کہ جج صاحب ذٓاتی رائے ہی دے دیں۔ جسٹس محسن نے کہا کہ کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی۔

ایک سوال کے جواب میں جسٹس محسن نے واضح کیا کہ کیسز کی سماعت مکمل کر کے پھر یہاں آئے ہیں۔

کسی وکلاء تنظیم کے ہیڈ ہونے سے متعلق سوال پر جسٹس محسن نے کہا کہ پھر میں وکالت کر رہا ہوتا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اب وکالت کا معیار کیسا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ چیف جسٹس ڈوگر کے بنائے گئے بینچز کے ججز کے ساتھ آپ بیٹھ رہے ہیں یا نہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا کہ نہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بگرام ایئربیس واپس لینے کی امریکی صدر کی دھمکی پر افغان حکومت کا سخت ردعمل
  • ہم ایک انچ زمین بھی امریکا کو نہیں دیں گے، افغانستان کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
  • پابندیوں پر ردعمل: ایران کا عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون ختم کرنے کا فیصلہ
  • ہمیں ایک آمرانہ نظام میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے، میر واعظ
  • تصادم کی فضا پیدا کرنے سے امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، بگرام ائیربیس ایشو پر چین کا ردعمل
  • پاکستان کو معرکہ حق کے بعد بیرونی محاذ پر کامیابیاں مل رہی ہیں؛ احسن اقبال
  • دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے، احسن اقبال
  • خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقیں کرنے اور انٹیلی جنس تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق
  • کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی، حصول انصاف سے متعلق سوال پر جسٹس محسن کا جواب
  • واشنگٹن میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، چار اہلکار سوار