مسئلہ کشمیر کا یو این کی قرارداد کے مطابق حل چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسحاق ڈار—فائل فوٹو
نائب وزیرِ اعظم، وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا اقوامِ متحدہ (یو این) کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔
استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مقبوضہ کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام اپنے بنیادی حقوق کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیری عوام پر کئی دہائیوں سے مظالم کر رہا ہے، پاکستان نے پہلگام واقعے کی شفاف عالمی تحقیقات کی پیشکش کی۔
نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارت نے تحقیقات کے بجائے جارحیت کا راستہ اختیار کیا اور پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت میں بے گناہ شہری، خواتین اور بچے شہید ہوئے، پاکستان نے اس پر اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، بھارت کے غیر ذمے دارانہ اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے کہا پاکستان نے نے کہا کہ
پڑھیں:
درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار کا او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر سے خطاب
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کو استنبول میں ہونے والے اجلاس میں کشمیری عوام کو بھارت کے غیر قانونی قبضے اور جارحانہ پالیسیوں کے سبب جاری درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے پاکستان اور آزاد جموں کشمیر پر حالیہ بھارتی حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ حملوں کے بعد پاکستان کو اپنا حق دفاع استعمال کرنا پڑا، بھارتی حملوں کو خطرناک پیش رفت قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انصاف کے اصولوں کی بنیاد پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی استنبول میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایران پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد ہونے والے بھارت کے ظالمانہ کریک ڈاؤن کی تفصیلات بھی پیش کیں جن میں 2800 کشمیریوں کی گرفتاری، گھروں کی مسماری اور جموں و کشمیر میں سیاسی و مذہبی سرگرمیوں پر پابندیاں شامل ہیں۔
اپنے خطاب میں بھارت کی سرکاری قوانین اور طاقت کے ذریعے علاقے کی آبادی اور سیاسی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدامات انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خطہ دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا مسکن ہے اور بھارت کے غیرذمہ درانہ اقدامات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں