ایران پر حملہ نامنظور، نیو یارک میں ہزاروں افراد کا ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر یکطرفہ بمباری کے فیصلے کے خلاف نیویارک کے وسطی علاقے مڈٹاؤن مین ہیٹن میں اتوار کی سہ پہر سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائمز اسکوائر میں زور دار احتجاج کیا۔
مظاہرین نے اس اقدام کو غیر ضروری، تباہ کن اور مشرق وسطیٰ میں ایک اور نہ ختم ہونے والی جنگ کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ 28 جون کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی جانب مارچ کریں گے۔
ٹائمز اسکوائر کا منظر گویا 1970ء کی ویتنام مخالف تحریک یا 2003ء کی عراق جنگ سے قبل احتجاجی لہر کی یاد دلا رہا تھا۔ مظاہرین نے پرانے دور کے اینٹی وار نغمے بجائے، پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور “No War!” کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
Massive anti-war / Anti-Trump protests breaking out in New York and DC.
— Brian Krassenstein (@krassenstein) June 22, 2025
شدید گرمی میں پسینہ بہاتے شہریوں نے صدر ٹرمپ پر تنقید کی کہ انہوں نے گزشتہ انتخابی مہم میں نئے جنگی تنازعات سے بچنے کا وعدہ کیا تھا، مگر اب وہی وعدے توڑ کر ملک کو ایک اور ہمیشہ کی جنگ میں دھکیل رہے ہیں۔
نیشنل ایران امریکن کونسل کے نمائندہ ایتان مابوراخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک قابلِ گریز جنگ ہے، جو ایران، اسرائیل اور خود امریکی فوجیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ ہم متاثرہ ہر فرد کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران نواز مسلح گروہوں کی امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے لیے تیاری، نیو یارک ٹائمز
امریکی کانگریس کے رکن ڈین گولڈمین اور سینیٹر کرسٹن گلیبرینڈ نے بھی صدر ٹرمپ کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے آئین اور وار پاورز ریزولوشن کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ڈین گولڈ مین نے کہا کہ اگرچہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ کارروائی جنگ کا آغاز ہے یا اسے روکنے کی کوشش، لیکن صدر کا بغیر کانگریس کو اعتماد میں لیے کارروائی کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہیں 48 گھنٹوں میں کانگریس کو مکمل معلومات فراہم کرنا ہوں گی۔
سینیٹر گلیبرینڈ نے زور دیا کہ صدر کو امریکی عوام کو اس کارروائی کی حکمت، اس کے قانونی جواز اور مستقبل کی پالیسی پر فوری بریفنگ دینی چاہیے، تاکہ ملک ایک اور مشرق وسطیٰ کی جنگ میں نہ الجھے۔
مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ اگلا بڑا احتجاج 28 جون کو واشنگٹن ڈی سی میں کریں گے، اور وائٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرکے صدر سے جواب طلب کریں گے کہ آخر امریکا کو ایک اور جنگ میں کیوں جھونکا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران جوہری تنصیبات پر یکطرفہ بمباری مظاہرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران مظاہرین ایک اور
پڑھیں:
شہباز شریف کا نیو یارک میں مصروفیتی شیڈول جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہباز شریف کا نیو یارک میں جاری مصروفیتی شیڈول جاری
نیویارک: ملکی وزیراعظم شہبازشریف کی نیویارک میں آنے والی مصروفیات کا شیڈول ایک نظر میں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف منگل 23 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسلامی ممالک کے وفد کے ساتھ ملاقات کریں گے،جہاں صدر ٹرمپ نے پاکستان، سعودی عرب، ترکی، قطر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا سمیت مصر کے رہنماو¿ں کو مشترکہ ملاقات کی دعوت دے رکھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی نیویارک میں مصروفیات کے شیڈول کے مطابق وزیراعظم 26 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے، ان سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا بھی خطاب ہوگا۔ یہ بات بھی علم میں رہے کہ شہبازشریف کی پیر کو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کانفرنس میں شرکت متوقع ہے، وہ منگل کو سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کی جانب سے مہمان سربراہان کے اعزاز میں استقبالیہ میں شرکت کریں گے، جس کے بعد ان کی آسٹریا کے چانسلرکرسٹین سٹاکرسے ملاقات متوقع ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم منگل کو ہی قطر کے ولی عہد، اردن کے شاہ عبداللہ دوم، سری لنکا کے صدر انورا کمار اسدونائیکے سے ملیں گے ہے۔
جبکہ شہبازشریف کی بدھ کوبل گیٹس سے بھی ملاقات کا امکان ہے، اسی روزیو این سیکرٹری جنرل کی سربراہی میں ماحولیاتی مسائل پر اجلاس میں شریک ہوں گے، وہ بدھ کو کورین صدر کی طرف سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مباحثہ میں بھی شرکت کریں گے۔
وزیراعظم شہبازشریف جمعہ 26 ستمبرکو سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتیرس سے بھی ملاقات کریں گے، شہبازشریف کی نیویارک میں چین، اٹلی اور کینڈا کے وزرائے اعظم، ایرانی صدر، امیر قطر، یورپی یونین اور عالمی بینک کے صدور اور ایم ڈی آئی یم ایف سے ملاقات بھی ہونگی،جس کا تاحال شیڈول جاری نہیں ہوا۔