ایران کی جوہری سائٹس پر امریکی حملے قابلِ مذمت ہیں، سمعیہ ساجد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
مسلم کانفرنس کی مرکزی چیئرپرسن خواتین ونگ کا کہنا تھا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بلااشتعال امریکی حملہ ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، اقوام متحدہ کے منشور اور خود امریکہ کے آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی مرکزی چیئرپرسن خواتین ونگ اور کشمیر ویمن الرٹ فورم کی چیئرپرسن سمعیہ ساجد نے اپنے ایک شدید ردعمل میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کو عالمی امن کے لیے کھلا خطرہ قرار دیا ہے۔ سمعیہ ساجد نے کہا کہ ایران کی جوہری سائٹس پر امریکی حملے قابلِ مذمت ہیں۔ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بلااشتعال امریکی حملہ ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، اقوام متحدہ کے منشور اور خود امریکہ کے آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ غزہ میں قتل عام اور اب ایران پر چڑھائی کرنا زیادتی ہے۔ ایران پر اسرائیلی حملوں کا اقوام متحدہ نوٹس لے، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ دنیا نے دیکھ لیا پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے، ہمارا دفاعی نظام مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ایران پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا سامنا کر رہا تھا اور اس کا مقصد ایران کو جھکانا اور دباؤ میں لانا تھا، اس اقدام سے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید شدت آ جائے گی، یہ حملہ عالمی معاہدوں، اصولوں، قوانین کی پابندی، پرامن بقائے باہمی کے تصور اور انسانی تقاضوں کو سراسر نظر انداز کرنے کا مظہر ہے، اس قدم نے سب کو سنگین جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کی
پڑھیں:
مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے.عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اگست ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے، دونوں مقبوضہ علاقوں میں مقامی آبادی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں. ان خیالات کااظہار انہوں نے یومِ استحصال کشمیر کو 6 برس مکمل ہونے کے حوالے سے نیویارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہی جس کا اہتمام اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور نیویارک میں پاکستانی قونصل خانے نے کیا تھا سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا خواہ وہ کشمیر ہو یا فلسطین، تاکہ آبادیاتی تناسب کو زبردستی بدلا جا سکے اور عوام کی جائز خواہشات کو دبایا جا سکے.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بھارت آبادیاتی انجینئرنگ، غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل دینے اور انتخابی حلقہ بندیوں میں رد و بدل کے ذریعے کشمیری آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اس طرح کے ظالمانہ منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ کشمیری تنہا نہیں ہیں پاکستان ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور جب تک انہیں انصاف اور ان کی جائز امنگوں کی تکمیل نہیں ملتی، ہم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے. اس موقع پر قونصل جنرل عامر احمد اتازی نے بھارتی قابض افواج کے خلاف کشمیری عوام کی جرات مندانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ بھارتی ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ پست نہیں ہوا ان کی مزاحمت ایک طاقتور مثال ہے او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر، سفیر حامد اوپیلویرو نے کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے. سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ ویبینار میں کشمیریوں کی جدوجہد کو خراج تحسین کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ویبینار میں مشاہد حسین سید، سابق سفیر منیر اکرم، ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے بھی شرکت کی مقررین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی، سیاسی و قانونی انجینئرنگ، اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے امن و سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، خصوصا ایسے ماحول میں جہاں جوہری صلاحیت کے حامل ممالک شامل ہوں. پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی خواہش کے برعکس، مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر ابھر آیا ہے ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات، ثالثی اور ایک جامع امن عمل کی ضرورت ہے اور اس عمل میں کشمیری عوام کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیے. انہوں نے شمالی آئرلینڈ کے امن ماڈل کی بھی مثال دی کہ کس طرح شراکت داری اور مکالمے سے دیرپا امن ممکن ہے مشاہد حسین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو سراہا اور کہا کہ امریکی حکومت کی اعلی ترین سطح پر کشمیر کو پاکستان و بھارت کے درمیان بنیادی تنازع تسلیم کیا گیا. اقوام متحدہ پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ حالیہ واقعات نے بھارت کے رویے کو بے نقاب کر دیا ہے اب وقت ہے کہ ہم اقوامِ متحدہ کی جانب سے ایک انکوائری کمیشن کا مطالبہ کریں اور بھارت کو عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جائے تقریب سے خطاب کرنے والوں میں کشمیری نمائندے ڈاکٹر آصف الرحمان، ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی اور او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر سفیر حامد اوپیلویرو بھی شامل تھے.