ٓلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2025ء) چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے زور دیا کہ اتحاد اور وحدت وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور امت مسلمہ کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملے قابل مذمت ہیں اور یہ مسلم دنیا کے امن و استحکام پر حملہ ہے۔

(جاری ہے)

ہم ان حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری اس کا نوٹس لے۔ انہوں نے قوم میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو قوتیں قوم کو تقسیم کرنا چاہتی ہیں، وہ نہ ملک کی خیرخواہ ہیں نہ ملت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت پوری قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کسی بھی بیرونی یا اندرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے سیاسی اور مذہبی قیادت سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر قومی یکجہتی کو فروغ دیں، کیونکہ صرف اتحاد ہی پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نکال سکتا ہی-.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پاک سعودیہ دفاعی اتحاد کے بعد بھارت کیلئے پاکستان پر فوجی مہم جوئی کرنا انتہائی دشوار ہو گیا، مسعود خان

سابق صدر آزاد کشمیر نے مختلف ٹی وی چینلز کو دیے گئے انٹرویوز میں بتایا کہ معاہدے سے اسرائیل کے گریٹر اسرائیل بنانے کے منصوبے میں بھی رکاوٹ پیدا ہو گی، اسرائیل نے وسیع تر اسرائیل (گریٹر اسرائیل) کا جو نقشہ جاری کیا تھا اس میں سعودی عرب کا نصف حصہ بھی شامل تھا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور سینئر سفارت کار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاک سعودی اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے کے بعد بھارت کے لیے پاکستان پر فوجی مہم جوئی کرنا انتہائی دشوار ہو گیا ہے اور اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو اسے دو ملکوں کی اجتماعی طاقت سے مقابلہ کرنا پڑے گا۔ سردار مسعود خان نے مختلف ٹی وی چینلز کو دیے گئے انٹرویوز میں بتایا کہ اس سال مئی میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر جو بلاجواز جنگ مسلط کی گئی تھی جس کا پاکستان نے دندان شکن جواب دیا اور اس معرکے میں پاک فوج نے اپنی برتری ثابت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد بھارت کو مستقبل میں کسی قسم کی جارحیت سے پہلے ہزار بار سوچنا ہو گا کیونکہ سعودی عرب کی بھارت میں وسیع سرمایہ کاری ہے اور 35 لاکھ بھارتی شہری سعودی عرب میں بسلسلہ روزگار مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کی مشرقی سرحدوں کو عسکری اعتبار سے مضبوط کرے گا اور پاکستان کی اسٹرٹیجک رسائی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دفاعی ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔بھارت کے ممکنہ ردعمل پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت پہلے ہی مختلف محاذوں پر ناکامیوں کا شکار رہا ہے۔

جنگ میں عسکری شکست، سفارتی پسپائی، بیانیہ کے میدان میں ناکامی نے بھارت کو سفارتی ویرانی میں دھکیل دیا۔ اس پس منظر میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات نے بھارت کی پوزیشن مزید کمزور اور پاکستان کو مضبوط کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جو بیانیہ بنایا گیا تھا اسے عالمی برادری نے مسترد کر دیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹرٹیجیک باہمی معاہدے سے اسرائیل کے گریٹر اسرائیل بنانے کے منصوبے میں بھی رکاوٹ پیدا ہو گی تو انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے وسیع تر اسرائیل (گریٹر اسرائیل) کا جو نقشہ جاری کیا تھا اس میں سعودی عرب کا نصف حصہ بھی شامل تھا، اس کے علاوہ اسرائیل شام کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے، لبنان کے مشرقی اور جنوبی پہاڑوں میں آباد دروز اور دوسری اقلیتوں کے لیے راہداری بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، گولان کی پہاڑیاں شام کو واپس کرنے سے انکاری ہے اور اب غزہ پر قبضہ کرنے میں مصروف ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیل نے یہ بھی کہا تھا کہ فلسطینی عرب ہیں اسلئے وہ اسرائیل (فلسطین) چھوڑ کر مصر، لیبیا، سعودی عرب یا کہیں اور جا کر آباد ہو جائیں تاکہ ہم خالص صہیونی ریاست کے قیام کا خواب پورا کر سکیں اور یوں اس پس منظر میں پاک سعودیہ دفاعی اتحاد بروقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلمان دنیا میں دو ارب کے قریب ہیں، ستاون ممالک پر مشتمل ان کی اسلامی تعاون تنظیم ہے، عرب لیگ میں 22 اسلامی ممالک شامل ہیں، خلیج تعاون کونسل ہے جس میں دنیا کے امیر ترین ملک شامل ہیں لیکن ان کے پاس کوئی اجتماعی دفاعی نظام نہیں ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بار بار فخر سے بتاتا ہے کہ اسرائیل کی سرحدیں کہاں سے شروع ہو کر کہاں ختم ہوں گی۔ ان حالات میں مسلمانوں کے دو کلیدی ممالک سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس معاہدے سے مسلمانوں کا حوصلہ بڑھا کیونکہ ایک عرصے سے مسلمان بدترین اسلاموفوبیا کا شکار تھے اور ایسے ممالک جہاں وہ اقلیت میں تھے وہاں ان کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا تھا۔ ان حالات میں اس معاہدے سے کم از کم مسلمان شہری تو بہت خوش ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دہلی کی تہاڑ جیل میں انجینئر رشید کی بھوک ہڑتال کا مقصد بھارتی حکومت کی منافقت کو اجاگر کرنا ہے
  • امت مسلمہ فلسطین کی آزادی کیلیے جہاد کا اعلان کرے
  • امریکی صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو دھمکی قابل مذمت ہے، اسداللہ بھٹو
  • حکمران اپنی ناکامیوں کو تسلیم کریں اور نظام میں بہتری لائیں، حافظ نعیم
  • پاک سعودیہ دفاعی اتحاد کے بعد بھارت کیلئے پاکستان پر فوجی مہم جوئی کرنا انتہائی دشوار ہو گیا، مسعود خان
  • ہم سے ہماری صلاحیتوں کے بارے میں حساب ہوگا‘حمیر اطارق
  • سندھ اور بلوچستان میں کرپشن کا سخت مقابلہ جاری ہے، حافظ نعیم الرحمن
  • صرف ریاست کی رٹ قائم کرنا نہیں بلکہ عوامی حقوق کا تحفظ بھی حکومتوں کی ذمہ داری ہے
  • پاکستان اور سعودیہ کی مضبوطی امت مسلمہ کی مضبوطی ہے،سردار یوسف
  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت