استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس کا اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق او آئی سی نے اسلامی دنیا کے اتحاد اور یکجہتی کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اوراسلاموفوبیا کی مذمت، عالمی برادری سے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان کیا اور بین الاقوامی نظام میں اپنی موثر حیثیت بڑھانے پر زور دیا۔
اس میں فلسطین مسئلہ تنظیم تعاون اسلامی کا مرکزی ایجنڈا قرار گیا گیا اور ؤمشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، غزہ میں قتل عام کو نسل کشی قرار دی گئی اور او آئی سی نے فلسطینیوں کے جبری انخلاء کی ہر اسکیم مسترد کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: او آئی سی
پڑھیں:
انجینئر محمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کیلیے آخری مہلت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : ہائیکورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی قرارداد کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت عالیہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کو تحریری جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیتے ہوئے واضح کیا کہ مقررہ مدت میں جواب نہ آیا تو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا ہے کیونکہ کونسل صرف صدرِ مملکت یا صوبے کے گورنر کی درخواست پر ہی کسی معاملے پر رائے دینے کی مجاز ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق کونسل کی قرارداد غیر آئینی اور غیر متعلقہ دائرہ کار میں آتی ہے، اس لیے اسے معطل کیا جانا چاہیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ اگر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کو اس نوعیت کے کیسز میں معتبر مان لیا جائے تو پھر توہینِ مذہب سے متعلق تمام مقدمات کو بھی کونسل کے پاس بھیجنا پڑے گا۔
دوسری جانب انجینئر محمد علی مرزا نے بھی اس مقدمے میں فریق بننے کے لیے متفرق درخواست دائر کی ہے، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراضات عائد کر دیے۔ عدالت نے واضح کیا کہ پہلے اعتراضات دور کیے جائیں، اس کے بعد ہی فریق بننے کی درخواست پر کوئی حکم جاری کیا جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وہ فی الحال عبوری حکم نہیں دے سکتے کیونکہ دوسری جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کو سے ہدایت کی کہ یہ ان کی آخری مہلت ہے