واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک مکمل اور حتمی جنگ بندی طے پا گئی ہے۔

صدر ٹرمپ نے یہ اعلان سوشل میڈیا پر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی آئندہ چھ گھنٹوں کے اندر نافذ العمل ہو جائے گی۔

صدر ٹرمپ کے مطابق، دونوں ممالک اپنی فوجی کارروائیاں اگلے 6 گھنوں میں مرحلہ وار ختم کر رہے ہیں، جس کے بعد چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر جنگ مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پہلے ایران سیز فائر کرے گا، جبکہ 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی سیز فائر کر دے گا، ایران اور اسرائیل نے حوصلہ، ہمت اور دانشمندی دکھائی۔

ٹرمپ کے اس بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فریقین کی جانب سے جارحانہ کارروائیوں میں بتدریج کمی آئے گی، اور 12 دن کی جنگ کے بعد بالآخر مکمل امن قائم ہو جائے گا۔

امریکی صدر نے کہا کہ ایران اب ایٹم بم بنانے کے قابل نہیں رہا اگر مستقبل میں ایسا کرے گا تو امریکی افواج اس سے نمٹ لے گی۔

تاہم ایران اور اسرائیل کی حکومتوں کی جانب سے تاحال اس مبینہ جنگ بندی کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایران اور اسرائیل

پڑھیں:

چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل

چین نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے لگائے گئے اُس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بعض ممالک، بشمول چین، اسرائیل کے خلاف اطلاعاتی ناکہ بندی کر رہے ہیں۔
چین کے سرکاری اخبار’’گلوبل ٹائمز‘‘ کے مطابق اسرائیل میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کے الزامات نہ صرف بنیادی طور پر غلط ہیں بلکہ چین،اسرائیل تعلقات کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ چین کو ان الزامات پرگہری تشویش ہے اور وہ ان کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ چینی سفارتخانے نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کو چین سے جوڑنا درست نہیں، اور نہ ہی یہ چین کی سرکاری پالیسی کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ ردعمل اُس وقت سامنے آیا جب وزیرِاعظم نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں یہ دعویٰ کیا کہ بعض عالمی طاقتیں، خاص طور پر چین، مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
چینی سفارتخانے نے اسرائیلی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو محض فوجی طاقت سے حل کرنے کے بجائے سیاسی دانشمندی اور سفارتی حکمتِ عملی اپنائے۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ دنیا بھر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، جسے اسرائیل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
بیان کے آخر میں چین نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کر کے فوری اور مکمل جنگ بندی پر رضامند ہو، تاکہ علاقے میں تباہ کن انسانی بحران کو روکا جا سکے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • حماس کا صدر ٹرمپ کو خط؛ غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی
  • بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب 
  • اسرائیل کو جنگ بندی کا پابند کیاجائے‘سنی تحریک
  • قطر نے غزہ ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے شرط رکھ دی، امریکی میڈیا کا دعویٰ
  • 7 جنگیں رکوا چکا، اسرائیل ایران جنگ بھی رکوائی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل
  • ٹرمپ انتظامیہ کا اسرائیل کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا منصوبہ
  • امریکا اسرائیل کو 6 بلین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرے گا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
  • پی ٹی آئی ارکان اور بعض ججز مشترکہ استعفوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، سینیٹر عرفان صدیقی کا دعویٰ