نیٹو کا تاریخی سربراہی اجلاس، عالمی رہنما دی ہیگ پہنچنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جون 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیٹو کا یہ سربراہی اجلاس دنیا کی اس سب سے بڑی سکیورٹی تنظیم کو دفاعی اخراجات کے نئے وعدوں کے لحاظ سے آپس میں متحد بھی کر سکتا ہے یا پھر اس اتحاد کے 32 اراکین کے درمیان اختلافات کو وسعت بھی دے سکتا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اتحادی ممالک اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا پانچ فیصد اپنی سلامتی پر خرچ کرنے کے ہدف کی توثیق کریں گے، تاکہ بیرونی حملوں کے خلاف دفاع کے لیے اتحاد کے منصوبوں پر پورا اترنے کے قابل ہو سکیں۔
نیٹو کیا ہے اور اسے کیوں بنایا گیا؟
نیٹو کے سربراہ کا فضائی دفاعی صلاحیت میں 400 فیصد اضافے پر زور
توقع کی جا رہی تھی کہ دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیٹو سربراہی اجلاس میں پہلی بار شرکت اس حوالے سے موضوع بحث ہو گی کہ امریکہ نے اس سکیورٹی اتحاد میں شامل دیگر ممالک سے تاریخی فوجی اخراجات کا وعدہ کیسے حاصل کیا۔
(جاری ہے)
لیکن اس کے بجائے اس وقت ٹرمپ کی جانب سے ایران میں جوہری افزودگی کی تین تنصیبات پر حملے کا معاملہ زیادہ توجہ حاصل کیے ہوئے ہے۔ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس سے تہران کے جوہری عزائم کو نقصان پہنچا ہے۔ ساتھ ہی صدر ٹرمپ کا اچانک اعلان بھی اہم ہے کہ کہ اسرائیل اور ایران ''مجموعی اور مکمل جنگ بندی‘‘ پر پہنچ گئے ہیں۔
نیٹو کے ماضی کے سربراہ اجلاسوں میں تقریباﹰ پوری توجہ یوکرین جنگ پر مرکوز رہی ہے، جو اب اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹے نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ یہ اب بھی ایک اہم موضوع ہے۔گزشتہ سال واشنگٹن میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد سے یہ ایک بڑی تبدیلی ہے، جب فوجی اتحاد کے اہم اعلامیے میں یوکرین کو طویل المدتی سکیورٹی امداد فراہم کرنے کا عہد اور نیٹو کی رکنیت کے لیے اس ملک کی حمایت کرنے کا عزم شامل تھا۔
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے ایک مشترکہ مضمون میں لکھا کہ وہ امریکی امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جس سے یوکرین کی خودمختاری اور یورپی سلامتی کا تحفظ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک موجودہ صورتحال برقرار رہے گی روس کو فرانس اور جرمنی میں ایک غیر متزلزل عزم نظر آئے گا۔ فنانشل ٹائمز اخبار میں چھپنے والے اس مضمون میں انہوں نے مزید لکھا کہ جو چیز داؤ پر لگی ہوئی ہے وہ آنے والی دہائیوں کے لیے یورپی استحکام کا تعین کرے گی۔ دونوں رہنماؤں نے لکھا، ''ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یوکرین اس جنگ سے خوشحال، مضبوط اور محفوظ بین نکلے اور روسی جارحیت کے خوف میں دوبارہ کبھی نہ رہے۔
‘‘یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی دی ہیگ پہنچے ہیں جہاں وہ متعدد رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ سربراہی اجلاس کے آغاز سے قبل زیلنسکی ہالینڈ کے وزیر اعظم ڈک شوف سے ملاقات کریں گے۔ بعد ازاں زیلنسکی ہالینڈ کی پارلیمنٹ سے بھی خطاب کریں گے۔
ادارت: امتیاز احمد
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سربراہی اجلاس کریں گے
پڑھیں:
روس کے یوکرین پر میزائل حملے: 9 افراد ہلاک، انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے میزائل حملے میں یوکرین کے جنوب مشرقی علاقے ڈنیپرو پیٹروسک میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ انفرااسٹرکچر کوبھی نقصان پہنچا۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گورنر سرہی لِساک نے بتایا کہ اس حملے میں علاقائی دارالحکومت ڈنیپرو میں 7 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ ٹرین کی بوگیوں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور کانچ کے ٹکڑے گرنے سے متعدد مسافر زخمی ہو گئے۔
گورنر سرہی لِساک کا کہنا تھا کہ 10 بچوں سمیت تقریباً 70 افراد زخمی ہوئے جبکہ یہ تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، ریاستی ایمرجنسی سروس کے مطابق، ڈنیپرو سے تقریباً 10 کلومیٹر دور واقع قصبے سامر میں بھی دو افراد ہلاک ہوئے۔یوکرینی نائب وزیر خارجہ آندریئی سیبیہا نے کیف کے مغربی اتحادیوں سے اس حملے کے جواب میں مؤثر ردِ عمل کا مطالبہ کیا. اس وقت نیٹو رہنما دی ہیگ میں ایک سربراہی اجلاس میں شریک ہیں، جہاں صدر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی روس کے خلاف مزید فوجی مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آندریئی سیبیہا نے ایکس پر لکھا کہ یہ اتحادیوں کی ساکھ کا مسئلہ ہے کہ وہ ماسکو پر دباؤ بڑھائیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈنیپرو میں اسکول، کنڈرگارٹن اور ایک ہسپتال بھی حملے میں متاثر ہوئے، جبکہ سامر میں نقصان کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دیگر علاقوں میں ڈرون اور میزائلوں سے تازہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 10 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔یوکرینی حکام نے بتایا تھا کہ روسی حملوں کے نتیجے میں رہائشی علاقوں میں آگ لگ گئی اور میٹرو اسٹیشن کے بم شیلٹر کے داخلی دروازے کو نقصان پہنچا۔