خلیجی ممالک کے لیے پی آئی اے کا آپریشن بحال، قطر ایئرویز کی پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران کی جانب سے قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کے بعد خلیجی فضائی حدود کی بندش کے بعد متاثر ہونے والی پی آئی اے اور دیگر ایئر لائن کی پروازیں آج تاخیر سے متاثرہ شیڈول کے ساتھ بحال ہو رہی ہیں تاہم قطر کے لیے پروازوں کی بحالی فی الحال نہیں ہو سکی۔ اسی طرح قطر سے اسلام آباد اور دیگر شہروں کو آنے والی پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب ایران کی جانب سے قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ہونے والے حملوں کے بعد خلیج کی فضائی حدود کی بندش نے پاکستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی فضائی آپریشن کو شدید متاثر کیا۔ کئی پروازیں منسوخ ہوئیں، متعدد کو متبادل ایئرپورٹس پر اتارنا پڑا اور بعض کو روانگی کے بعد واپس موڑ دیا گیا۔
جس کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے خلیجی ممالک کے لیے اپنی پروازیں روک دی تھیں۔
ترجمان پی آئی اے رحیم داد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ تمام خلیجی ممالک بشمول سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں جس کے بعد پروازوں کی آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چونکہ فضائی حدود کی بندش سے بہت ساری پروازیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں۔ پروازوں کا رخ موڑنے کی وجہ سے بہت سارے ایئرپورٹس پر اس وقت رش دیکھا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے شیڈول متاثر ہوا ہے۔ جتنی بھی پروازوں میں تاخیر ہوئی ہے یا ان کا رخ موڑا گیا ہے پہلے ان کو روانہ کیا جا رہا ہے اس کے باعث صورتحال معمول پر آنے میں ایک سے دو دن لگ سکتے ہیں۔‘
رحیم داد نے کہا کہ صرف کل کے دن میں اس کشیدگی کے باعث پی آئی اے کی 14 پروازیں متاثر ہوئی تھیں۔ ان 14 پروازوں کو نئے شیڈول کے مطابق روانہ کرنے کے بعد دیگر پروازوں کا شیڈول معمول پر لانے میں وقت لگے گا۔
دوسری جانب پاکستان کے مختلف ایئرپورٹس پر بین الاقوامی پروازوں کا سلسلہ بحال ہو چکا ہے تاہم خلیجی ممالک سے آنے والی زیادہ تر پروازیں تاخیر کا شکار ہیں یعنی وہ ابھی تک وہاں سے روانہ نہیں ہو سکیں۔ جس کے باعث امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پاکستان سے روانہ ہونے والی کئی پروازیں جن میں سعودی عرب میں دمام، جدہ، متحدہ عرب امارات میں ابو ظہبی، دبئی اور شارجہ سے آنے والی کچھ پروازیں شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلیجی ممالک پی ا ئی اے نے والی کے بعد
پڑھیں:
پی آئی اے کے متعدد طیاروں کی عدم دستیابی سے فلائٹ آپریشن شدید متاثر، وجہ بھی سامنے آگئی
قومی ایئرلائن کے متعدد طیارے اس وقت تکنیکی وجوہات اور مینٹیننس تاخیر کے باعث آپریشن کے لیے دستیاب نہیں ہیں، پرواز پی کے 225 اب بھی ڈیلی چیک کے تحت گراؤنڈ پر ہے۔
اے پی بی ایم ایکس رجسٹریشن کا حامل طیارہ جو کراچی تا اسلام آباد پی کے 308 کے تحت آپریٹ کر رہا تھا، اس کو انجن نمبر 1 کے ایگزاسٹ کون سلیو میں نقص کے باعث سروس سے نکال دیا گیا جس کے نتیجے میں پی کے 308/309 اور 451/452 منسوخ کر دی گئیں۔
جمعرات کی شام اسلام آباد کراچی پی کے 369 منسوخ کی گئی جبکہ اسلام آباد/اسکردو کی دوطرفہ پروازیں پی کے 451-452 منسوخ کی گئیں۔
کئی انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازوں میں بھی نمایاں تاخیر دیکھنے میں آ رہی ہے جن میں پی کے 287 (اسلام آباد تا دوحہ)، پی کے 286 (دوحہ تا پشاور) اور پی کے 217 اور 262 (پشاور–ابوظہبی–اسلام آباد) شامل ہیں۔ دبئی تا سیالکوٹ کی پرواز بریک سسٹم خرابی کے باعث دبئی میں گراؤنڈ ہے۔
پروازوں کی تاخیر اور منسوخیاں صرف فلیٹ پلاننگ کی کمزوری یا مینجمنٹ کی ناقص حکمتِ عملی کا نتیجہ نہیں بلکہ ان کے پیچھے ایک اور سنگین مسئلہ اسکلڈ مین پاور اور پرزہ جات کی کمی بھی ہے۔
ان دونوں عوامل کے باعث طیاروں کی بروقت مینٹیننس ممکن نہیں ہو رہی، جب تک مطلوبہ پرزہ جات اور تربیت یافتہ انجینئرز دستیاب نہیں ہوں گے کسی بھی طیارے کی مینٹیننس مکمل یا محفوظ طریقے سے انجام نہیں دی جا سکتی۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) کسی بھی ایسی مینٹیننس سرگرمی میں حصہ نہیں لے گی جس میں طیارے کی حفاظت یا ایئروردینس پر سمجھوتہ کرنا پڑے۔
انجینئرز کی اولین ترجیح ہمیشہ سیفٹی اور فلائٹ ویلیویشن اسٹینڈرڈز کو برقرار رکھنا ہے، چاہے اس کے نتیجے میں آپریشنل تاخیر ہی کیوں نہ ہو۔
اسکِلڈ ٹیکنیکل اسٹاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے، ضروری اسپئیر پارٹس اور کمپونینٹس کی مستقل دستیابی کے لیے مؤثر سپلائی چین سسٹم قائم کیا جائے اور فلیٹ مینجمنٹ و شیڈولنگ میں حقیقت پسندانہ پلاننگ اختیار کی جائے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ادارے کی ساکھ اور مسافروں کا اعتماد مزید متاثر ہوگا۔