چین کو جانوروں کی خوراک میں استعمال ہونے والے حیوانی اجزاء پر مبنی آٹے اور خوراک کی برآمدات میں جنوری سے مئی 2025 کے دوران 16 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان زرعی تجارت میں بڑھتی ہوئی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے۔

چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق، پاکستان نے جنوری سے مئی تک مچھلی، جھینگے، گونگے اور دیگر گوشت کے ضمنی اجزاء سے بنے آٹے، خوراک اور پیلیٹس (کموڈیٹی کوڈ 23012010) کی 2 کروڑ 11 لاکھ 38 ہزار 180 کلوگرام برآمد کی، جو زیادہ تر جانوروں کی خوراک میں استعمال ہوتی ہے۔ ان برآمدات کی کل مالیت 1 کروڑ 98 لاکھ 70 ہزار ڈالر رہی، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ مالیت 1 کروڑ 71 لاکھ 70 ہزار ڈالر تھی۔ فی کلوگرام اوسط قیمت 0.

94 ڈالر رہی۔

صنعتی ماہرین کے مطابق اس اضافے کی وجہ چین میں اعلیٰ پروٹین والی جانوروں کی خوراک کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے، جو ان کے مویشی پالنے اور آبی حیات کے شعبوں کی مدد کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان کی فش میل، جو زیادہ تر سمندری مچھلی کے فضلے سے حاصل کی جاتی ہے، اپنی کم لاگت اور مستحکم پروٹین مواد کے باعث مقبول ہے۔

آٹے اور فش میل کے پاکستانی برآمد کنندہ عابد علی نے بتایا کہ پاکستان اپنی فش میل کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہا ہے۔ چینی فش میل کے مقابلے میں پاکستانی مصنوعات میں تیل کی پیداوار کی شرح کچھ کم یعنی 5 سے 7 فیصد ہے، جبکہ چینی مصنوعات میں یہ شرح 8 سے 10 فیصد تک ہوتی ہے، جس کی وجہ خام مال اور پراسیسنگ کے طریقہ کار میں فرق ہے۔انہوں نے مزید کہاچینی مارکیٹ میں پاکستانی فش میل عام طور پر ریٹیل چینلز کے ذریعے نہیں بیجھی جاتی بلکہ یہ خوراک سازی اور جانوروں کی خوراک بنانے والی صنعتوں میں استعمال ہوتی ہے، خاص طور پر گوانگ ڈونگ، شانڈونگ اور فوجیان صوبوں میں، جہاں اسے مرغی، سور اور آبی حیات کی خوراک میں شامل کیا جاتا ہے۔تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ رجحان سال بھر جاری رہ سکتا ہے، جسے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں مستحکم ماہی گیری کی سرگرمیوں اور چین-پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (سی پی ایف ٹی اے )فیز-II کے تحت بیجنگ کی سازگار درآمدی پالیسیوں سے مدد مل رہی ہے۔اگر پاکستان پروسیسنگ ٹیکنالوجی اور معیار کی یقین دہانی میں مزید سرمایہ کاری کرے، تو وہ چین کی جانوروں کی خوراک کی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان بالخصوص بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت زرعی اور تجارتی تعاون کو فروغ دے گا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2024 میں پاکستان نے 22,639.95 ٹن فش میل چین کو برآمد کی، جن کی مالیت 2 کروڑ 49 لاکھ 20 ہزار ڈالر تھی۔ 2024 میں پیرو، چلی اور روس اس مصنوعات کے چین کو سب سے بڑے برآمد کنندگان تھے، جن کی برآمدی مالیت بالترتیب 1.466 ارب، 291 ملین اور 271 ملین ڈالر تھی

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جانوروں کی خوراک خوراک کی چین کو

پڑھیں:

سونے کی قیمت میں 3400 روپے کا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟

پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 3400 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

ملک میں فی تولہ سونا 3400 روپے اضافے کے بعد 393700 روپے کا ہوگیا جب کہ 10 گرام سونا 2915 روپے اضافے کے بعد 337534  روپے کا ہو گیاہے۔

اس کے علاوہ 10 گرام 22 قیراط سونے کی قیمت 309417  روپے ہوگئی۔

جبکہ عالمی بازار میں سونا 34 ڈالر اضافے کے بعد 3719 ڈالر فی اونس کا ہوگیاہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈالر ڈالر کی قیمت سونے کی قیمت سونے کی قیمت میں اضافہ فی تولہ سونا

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں غربت کی شرح تین برس میں 7 فیصد بڑھ گئی: عالمی بینک
  • رواں سال 1.5 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، رانا تنویر
  • پاکستان معاشی ترقی کی طرف گامزن زر، مبادلہ 20ارب ڈالر ‘ آمدات میں اضافہ 
  • عالمی منڈی میں خام تیل مہنگا، پاکستان میں درآمدات میں کمی ریکارڈ
  • حوالہ ہندی میں ملوث ملزم گرفتار، 21 ہزار امریکی ڈالر سمیت لاکھوں مالیت کی غیر ملکی کرنسی برآمد
  • ملکی زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئے ، برآمدات میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان کا افغانستان سے درآمدات پر انحصار میں اضافہ، برآمدات میں کمی ریکارڈ
  • سونے کی قیمت میں 3400 روپے کا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • ملکی معیشت ترقی کی راہ پر؛ زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے قریب، برآمدات میں نمایاں اضافہ
  • کیا 3 برسوں میں دگنا قرض لیا گیا؟ وزارت خزانہ نے بتا دیا