رواں سال پاکستان کی چین کو جانوروں کی خوراک کی برآمدات میں 16 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
چین کو جانوروں کی خوراک میں استعمال ہونے والے حیوانی اجزاء پر مبنی آٹے اور خوراک کی برآمدات میں جنوری سے مئی 2025 کے دوران 16 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان زرعی تجارت میں بڑھتی ہوئی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے۔
چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق، پاکستان نے جنوری سے مئی تک مچھلی، جھینگے، گونگے اور دیگر گوشت کے ضمنی اجزاء سے بنے آٹے، خوراک اور پیلیٹس (کموڈیٹی کوڈ 23012010) کی 2 کروڑ 11 لاکھ 38 ہزار 180 کلوگرام برآمد کی، جو زیادہ تر جانوروں کی خوراک میں استعمال ہوتی ہے۔ ان برآمدات کی کل مالیت 1 کروڑ 98 لاکھ 70 ہزار ڈالر رہی، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ مالیت 1 کروڑ 71 لاکھ 70 ہزار ڈالر تھی۔ فی کلوگرام اوسط قیمت 0.
صنعتی ماہرین کے مطابق اس اضافے کی وجہ چین میں اعلیٰ پروٹین والی جانوروں کی خوراک کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے، جو ان کے مویشی پالنے اور آبی حیات کے شعبوں کی مدد کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان کی فش میل، جو زیادہ تر سمندری مچھلی کے فضلے سے حاصل کی جاتی ہے، اپنی کم لاگت اور مستحکم پروٹین مواد کے باعث مقبول ہے۔
آٹے اور فش میل کے پاکستانی برآمد کنندہ عابد علی نے بتایا کہ پاکستان اپنی فش میل کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہا ہے۔ چینی فش میل کے مقابلے میں پاکستانی مصنوعات میں تیل کی پیداوار کی شرح کچھ کم یعنی 5 سے 7 فیصد ہے، جبکہ چینی مصنوعات میں یہ شرح 8 سے 10 فیصد تک ہوتی ہے، جس کی وجہ خام مال اور پراسیسنگ کے طریقہ کار میں فرق ہے۔انہوں نے مزید کہاچینی مارکیٹ میں پاکستانی فش میل عام طور پر ریٹیل چینلز کے ذریعے نہیں بیجھی جاتی بلکہ یہ خوراک سازی اور جانوروں کی خوراک بنانے والی صنعتوں میں استعمال ہوتی ہے، خاص طور پر گوانگ ڈونگ، شانڈونگ اور فوجیان صوبوں میں، جہاں اسے مرغی، سور اور آبی حیات کی خوراک میں شامل کیا جاتا ہے۔تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ رجحان سال بھر جاری رہ سکتا ہے، جسے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں مستحکم ماہی گیری کی سرگرمیوں اور چین-پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (سی پی ایف ٹی اے )فیز-II کے تحت بیجنگ کی سازگار درآمدی پالیسیوں سے مدد مل رہی ہے۔اگر پاکستان پروسیسنگ ٹیکنالوجی اور معیار کی یقین دہانی میں مزید سرمایہ کاری کرے، تو وہ چین کی جانوروں کی خوراک کی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان بالخصوص بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت زرعی اور تجارتی تعاون کو فروغ دے گا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2024 میں پاکستان نے 22,639.95 ٹن فش میل چین کو برآمد کی، جن کی مالیت 2 کروڑ 49 لاکھ 20 ہزار ڈالر تھی۔ 2024 میں پیرو، چلی اور روس اس مصنوعات کے چین کو سب سے بڑے برآمد کنندگان تھے، جن کی برآمدی مالیت بالترتیب 1.466 ارب، 291 ملین اور 271 ملین ڈالر تھی
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جانوروں کی خوراک خوراک کی چین کو
پڑھیں:
امریکا سے معاہدہ، پاکستان کو جنوبی ایشیائی خطے میں سب سے کم ٹیرف ملا، بلال کیانی
بلال اظہر کیانی(فائل فوٹو)۔وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ امریکا سے معاہدے کے بعد ہمیں 19فیصد ٹیرف ملا، یہ ساؤتھ ایشین ریجن میں سب سے کم ٹیرف ہے۔ اس سے یقیناً ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔
وزیر مملکت بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے زیادہ برآمدات امریکا کو کی جاتی ہیں۔ گزشتہ برس ہماری برآمدات 32 ارب ڈالر تھی، ان 32 ارب ڈالر میں سے امریکا کو چھ ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ماضی میں جب سائفر لہرائے جا رہے تھے تو کوئی امریکا سے ایسی ڈیل کی توقع نہیں کر رہا تھا۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی ہمیں داد دے گی کہ تمام تر کوششوں کے باوجود امریکا سے ہمارے تجارتی تعلقات بہتر ہوئے، اپوزیشن چاہتی تھی کہ امریکا سے ہمارے تعلقات خراب ہوں اور ملک ڈیفالٹ کرے۔