پاکستان کی رتلے، کشن گنگا پن بجلی منصوبوں پر بھارتی درخواست کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے دریاؤں پر بننے والے رتلے اور کشن گنگا کے متنازع ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کے خلاف ورلڈ بینک کی کارروائی رکوانے کی بھارتی درخواست کی مخالفت کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے ورلڈ بینک ثالث مائیکل لینو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرچکا ہے، اس لیے رتلے اور کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹس پر بھارت کے خلاف ورلڈ بینک کی کارروائی روک دی جائے۔
بھارتی اخبار کے مطابق ورلڈ بینک کے نیوٹرل ایکسپرٹ مائیکل لینو نے اس پر پاکستان کا موقف لیا اور پاکستان نے بھارتی درخواست کی مخالفت کردی ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ دونوں پروجیکٹس انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور پانی کے کم از کم بہاؤ کی شق پوری نہیں کرتے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کشن گنگا اور ریلے پن بجلی منصوبوں پر نیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائی رکوانا چاہتا ہے اور اس کے لیے سندھ طاس معاہدہ معطلی کا کہہ رہا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق عالمی بینک خود کہہ چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ معطل نہیں ہوسکتا، پاکستان متعلقہ فورمز پر اپنے دریاؤں کے پانی کا مکمل تحفظ اور دفاع کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے جہلم اور چناب پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراضات ہیں، رتلے اور کشن گنگا منصوبوں پر نیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائی نہیں رک سکتی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی کارروائی ورلڈ بینک کے مطابق کشن گنگا
پڑھیں:
بھارت کے گاوں میں 78 سال بعد ا پہلی بار بجلی فراہم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: دنیا بھر میں جہاں نت نئی ایجادات اور ترقی کے منصوبے سامنے آ رہے ہیں اور بھارت خود کو تیزی سے ترقی کرنے والا ملک قرار دیتا ہے، وہیں اسی ملک کے ایک گاؤں میں آزادی کے 78 سال بعد پہلی بار بجلی پہنچائی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست مہاراشٹرا کے ضلع تھانے کی تحصیل شاہاپور کے گاؤں وراسواڑی (Varaswadi) میں تقریباً 8 دہائیوں کے بعد بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکی، گاؤں کے 15 گھروں میں بجلی آنے کے بعد مقامی آبادی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور رہائشیوں نے اس تاریخی موقع کو جشن کے ساتھ منایا۔
مہاراشٹرا اسٹیٹ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ کے مطابق اس گاؤں میں تقریباً 60 سے 80 افراد رہائش پذیر ہیں۔ منصوبے کے تحت ایک 63 کے وی اے ٹرانسفارمر اور 67 کھمبے نصب کیے گئے جن پر 50 لاکھ بھارتی روپے سے زائد لاگت آئی، اس کے ذریعے نہ صرف گھروں تک بجلی پہنچائی گئی بلکہ اسٹریٹ لائٹس بھی لگا دی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی منظوری دو سال قبل دی گئی تھی، لیکن چونکہ یہ گاؤں جنگلاتی علاقے میں واقع ہے اس لیے متعدد سرکاری محکموں، خصوصاً محکمہ جنگلات سے اجازت لینا ایک بڑا چیلنج تھا، پہاڑی اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کھمبے اور ٹرانسفارمر پہنچانا بھی انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔
بالآخر مقامی افراد کے تعاون سے یہ منصوبہ مکمل کیا گیا اور گاؤں کے گھروں کا اندھیرا دور ہوگیا، ہمارا اندھیرا 78 سال بعد ختم ہو گیا ہے۔ اب ہم بھی دوسروں کی طرح دیوالی روشنیوں کے ساتھ منا سکیں گے۔
جب گاؤں میں پہلی بار بجلی کی روشنی جگمگائی تو رہائشیوں نے آتشبازی کی اور نعروں کے ساتھ جشن منایا، یہ لمحہ ان کے لیے تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ آزادی کے بعد پہلی بار انہیں وہ سہولت میسر آئی ہے جو شہری علاقوں میں برسوں سے موجود ہے۔