اسیرکشمیری رہنما شبیرشاہ کی بیٹی کی عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کیلیے جذباتی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر (اے پی پی) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جیل میں نظر بند علیل کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کی بیٹی سحر نے سوشل میڈیا پر جاری ایک وڈیو میں اپنے والد کی صحت کی تشویشناک صورتحال ا ور نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ نے کے لیے ایک جذباتی اپیل کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وڈیو میں سحرکہہ رہی ہیں کہ ان کی اپیل سیاسی نہیں، ملک دشمنی نہیں اور کسی ادارے یا حکومت کے خلاف نہیں ہے، یہ صرف میرے والد کی زندگی، ان کی صحت اور باعزت سلوک کے حق کے
بارے میں ہے۔ وہ سوال کر رہی ہیں کہ کیا تمہارا ضمیر زندہ ہے؟، کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے بغیر کسی سزا کے جھوٹے الزامات پر اپنی زندگی کے 38 قیمتی سال بھارتی جیلوں میں گزارے ہیں۔ سحر کے مطابق اس کے والد شدید بیمار ہیں، انہیں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور کئی سرجریوں کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود انہیں مناسب طبی دیکھ بھال، طبی ریکارڈ تک رسائی اور یہاں تک کہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ رابطے کے بنیادی حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ وہ کہہ رہی ہیں کہ2 سال میں ایک بھی فون کال کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں اس حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے، وہ اپنے خاندان پر پڑنے والے گہرے جذباتی اثرات کو بیان کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ہمیں اور ان کے خاندان کو ان سے دور رکھا گیا ہے، میں نے انہیں خاموشی سے سائونڈ پروف دیواروں اور لوہے کی سلاخوں کے پیچھے اور ٹوٹے ہوئے مائیکروفون کے ساتھ دیکھا ہے، ہم انہیں چھو بھی نہیں سکتے، نوجوان بیٹی جذبات سے کانپتی ہوئی آواز میں بتا رہی ہیں کہ ماضی میں آواز اٹھانے پر کس طرح ان کی والدہ اور بہن کو تکلیف پہنچائی گئی لیکن کوئی کب تک اپنے والد کو یوں دیکھ کر خاموش رہ سکتا ہے؟۔ سحر اپنے پیغام میں کہہ رہی ہیں کہ یہ ایک بیٹی کی انسانی ہمدردی، انصاف اور بنیادی انسانیت کے لیے التجا ہے، اگر انصاف کوئی چیز ہے تو اسے ابھی ہونے دیں نہ کہ اس وقت جب بہت دیر ہو چکی ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہی ہیں کہ گیا ہے
پڑھیں:
بیٹی خود مختار ہے، بڑھاپے کا سہارا بننا اس کی ذمے داری نہیں، عفت عمر
اداکارہ و میزبان عفت عمر نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو ہمیشہ خود مختار رکھا اور وہ نہیں چاہتیں کہ ان کی بیٹی بڑھاپے میں ان کا سہارا بنے۔
عفت عمر نے حال ہی میں سما ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی بیٹی کے ساتھ تعلق پر کھل کر بات کی۔
عفت عمر نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی پر کبھی کسی قسم کی روک ٹوک نہیں کی اور وہ اپنی زندگی کے تمام فیصلے خود کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹی جب چاہے، ان سے رائے لے سکتی ہے لیکن وہ خود کبھی بیٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ وہ بیٹی سے بےحد محبت کرتی ہیں اور جب بھی بیٹی کو ان سے بات کرنی ہوتی ہے، تو وہ دنیا کے تمام کام چھوڑ کر اس کی بات سنتی ہیں۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ بیٹی نے اپنے لیے جیون ساتھی کا انتخاب خود کیا اور وہ کبھی یہ نہیں سمجھتیں کہ بیٹی کو یہ بتایا جائے کہ کیا کرنا ہے یا کیا نہیں کرنا۔
ادکارہ کے مطابق بطور والدین، انہوں نے بیٹی کے ہر فیصلے کی مکمل حمایت کی اور آج ان کی بیٹی خوش ہے۔
عفت عمر نے یہ بھی کہا کہ بطور والدین، ان پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا خیال رکھیں، لیکن بیٹی پر یہ فرض نہیں کہ وہ ان کا خیال رکھے۔
اُن کے بقول بیٹی کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ بڑھاپے میں اُن کا سہارا بنے۔
اداکارہ کے مطابق اُن کی بیٹی گزشتہ چھ سال سے امریکہ میں مقیم ہے اور اس کی شادی مارچ میں طے ہے۔
Post Views: 1