یو این 80: جانیے کہ یہ کیا ہے اور دنیا کے لیے اس کی کیا اہمیت ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جون 2025ء) دنیا کو بڑھتے ہوئے بحرانوں، شدت اختیار کرتی عدم مساوات اور عالمی اداروں پر اعتماد کے خاتمے جیسے مسائل درپیش ہیں۔ ان حالات میں اقوام متحدہ نے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے اپنی استعداد کار کو بہتر بنانے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔
یو این 80 اقدام نامی اس منصوبے کا اعلان رواں سال مارچ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کیا تھا۔
اس کے تحت ادارے کے کاموں کو باترتیب بنایا جائے گا اور ان کے اثرات میں بہتری لائی جائے گی۔ یہ منصوبہ تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا میں اقوام متحدہ کی اہمیت کی توثیق کرے گا۔پالیسی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل گائے ریڈر اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے قائم کردہ یو این 80 ٹاسک فورس کے سربراہ ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے اس منصوبے کے مقاصد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یو این 80 کا مقصد کثیرفریقی نظام اور اقوام متحدہ کے کام کی تاثیر میں بہتری لانا ہے۔
گزشتہ کئی سال سے ادارے کو متعدد مسائل درپیش رہے جن میں مالی رکاوٹیں بھی شامل ہیں لیکن اب اسے ایک خاص سوال بھی درپیش ہے کہ آیا کثیرفریقی نظام اپنے مقصد کو پورا کر رہا ہے؟ان کا کہنا ہے کہ یو این 80 اقدام کے ذریعے ادارے کو اپنی تفصیلی جانچ پڑتال کا موقع ملا ہے۔ اس کا مقصد محض اخراجات کی بچت کرنا یا افرادی قوت میں کمی لانا نہیں بلکہ اقوام متحدہ کو بہتر بنانا، اسے مضبوط کرنا اور موثر اقدامات کے قابل بنانا بھی ہے تاکہ ان بہت سے مسائل پر قابو پایا جا سکے جن کا دنیا کو سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا جائزہگائے ریڈر نے بتایا ہے کہ یو این 80 اقدام کے تحت موجودہ ادارہ جاتی انتظام میں ہی اقوام متحدہ کی استعداد کار کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ علاوہ ازیں، اس میں ادارے کے کام اور اس کی بنیادی ذمہ داریوں کا جائزہ لے کر انہیں مزید بہتر انداز میں پورا کرنے کا لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔
رواں سال اقوام متحدہ کے بجٹ کو دیکھا جائے تو اس کی بنیاد 4,000 مختلف ذمہ داریوں پر ہے۔ اس اقدام کے تحت ان تمام ذمہ داریوں کا جائزہ لیا جانا ہے۔ اس ضمن میں خاص طور پر یہ دیکھا جائے گا کہ کہاں ضرورت سے زیادہ وسائل خرچ ہو رہے ہیں اور کہاں خرچ کرنے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس کام میں اقوام متحدہ کے نظام کی ساخت کا جائزہ بھی لیا جا سکتا ہے اور ایسے بہت سے اداروں اور طریقہ کار کو قائم رکھنے یا انہیں محدود اور ختم کرنے پر غور ہو سکتا ہے جو آٹھ دہائیوں میں بنائے گئے ہیں اور اب پیچیدہ ہو چکے ہیں۔
تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ اس کام میں ترقی اور انسانی حقوق پر سمجھوتہ نہیں ہو گا اور امن و سلامتی کے قیام کی ذمہ داری بھی ترجیح رہے گی جو اقوام متحدہ کا ایک اہم اور بنیادی مشن ہے۔
رکن ممالک کا حتمی اختیاراس منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سیکرٹری جنرل کو کسی حد تک فیصلہ سازی کا اختیار حاصل ہے۔
وہ اپنے ذاتی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ایک مخصوص تعداد میں فیصلے لے سکتے ہیں لیکن اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ رکن ممالک ہی فیصلہ کریں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس اس کام کے لیے استعداد اور ذرائع موجود ہیں۔ گزشتہ سال ستمبر میں مستقبل کے معاہدے کی صورت میں ان اقدامات کی منظوری ملنا ایک غیرمعمولی واقعہ تھا۔ اس سے ان کاموں میں مدد ملے گی جو ادارے کو دوررس نتائج کے حامل نظام میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یو این 80 کی کامیابی کا اندازہ اقوام متحدہ کے اس کام کی تاثیر سے ہو گا جس سے نچلی سطح پر ان لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے جنہیں اقوام متحدہ کی جانب سے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی اقوام متحدہ کے ہے کہ یو این 80 ذمہ داریوں انہوں نے اس کام کے لیے
پڑھیں:
سمندروں میں زندگی کے تحفظ کا یو این معاہدہ جنوری سے نافذالعمل ہو جائے گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) بین الاقوامی سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کو تحفظ دینے کے لیے اقوام متحدہ کا معاہدہ 60 ممالک کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہو گیا ہے۔
گزشتہ روز مراکش اور سیرالیون اس معاہدے کی توثیق کرنے والے 60ویں اور 61ویں ممالک بن گئے جس کے بعد آئندہ سال جنوری سے اس پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ رکن ممالک نے جون 2023 میں اس معاہدے کی منظوری دی تھی جس سے پہلے دو دہائیوں تک اس پر بات چیت ہوتی رہی۔
اسے رسمی طور پر 'ملکی دائرہ ہائے اختیار سے پرے سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال کا معاہدہ' (بی بی این جے) بھی کہا جائے گا۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے معاہدے کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے سمندر اور کثیرالفریقیت کے لیے تاریخی کامیابی قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران رکن ممالک نے اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے واضح کیا کہ جب مشترکہ بھلائی کے لیے اکٹھے کام کیا جائے تو کیا کچھ ممکن ہے۔ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور آلودگی کی صورت میں تہرے زمینی بحران کا سامنا ہے اور ان حالات یہ معاہدہ سمندر اور انسانیت کی بقا کا ضامن ہو گا۔
انسان کے وجود کی بنیادکھلے سمندروں کا یہ معاہدہ بین الاقوامی پانیوں کے دو تہائی حصے کا احاطہ کرتا ہے۔ اس میں سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ و پائیدار استعمال، سمندری جینیاتی وسائل سے حاصل ہونے والے فوائد کی مزید منصفانہ تقسیم، سمندر میں مچھلیوں کو تحفظ دینے کے لیے محفوظ علاقوں کا قیام، سائنسی تعاون کو مضبوط بنانے اور متعلقہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن کی پابندی رکن ممالک پر لازم ہو گی۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے بھی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ان کا کہنا ہے کہ سمندر زندگی اور انسان کے وجود کی بنیاد ہے۔ آج دنیا نے سمندروں اور اپنے مستقبل کو تحفظ دینے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔
انسانیت کے مستقبل کا تحفظ'بی بی این جے' معاہدہ سمندری قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن تلے اٹھائے گئے اقدامات کو آگے بڑھائے گا جسے 'سمندروں کا آئین' بھی کہا جاتا ہے۔
17 جنوری 2026 کو نافذالعمل ہونے کے بعد یہ معاہدہ حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے بین الاقوامی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے عالمگیر طریقہ کار مہیا کرے گا۔ ان اہداف میں عالمگیر حیاتیاتی تنوع پر کنمنگ مانٹریال فریم ورک کے تحت 2023 تک زمین اور سمندر کے 30 فیصد علاقوں کو تحفظ دینے کا وعدہ بھی شامل ہے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے باقیماندہ تمام ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ بھی بلاتاخیر اس معاہدے کی توثیق کریں اور رکن ممالک اس پر فوری و مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائیں کیونکہ سمندر کی صحت انسانیت کی صحت ہے۔