لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2025ء)چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے وکلاء پر زور دیاہے کہ مقدمات کی ڈیجیٹل فائلنگ کو اپنائیں۔ جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم کے ہمراہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لاہور کا دورہ کیا۔ ان کی آمد پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری سلمان منصور اور دیگر معزز وکلاء نے پرتپاک استقبال کیا۔

چیف جسٹس نے بار کا شکریہ ادا کیا اور نظامِ انصاف کی مؤثر عملداری میں وکلاء برادری کے کلیدی کردار کو سراہا۔ اس موقع پر ان کے معزز منصب سے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری لاہور میں ایک فزیبلیٹی کی بنیاد پر فسیلیٹیشن سینٹر کے قیام کا اعلان کیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ سینٹر وکلاء اور سائلین کے لیے ایک ون ونڈو سروس فراہم کرے گا، جو شہری مرکوز، ڈیجیٹل طور پر مربوط اور کم لاگت عدالتی نظام کے لیے سپریم کورٹ کے عزم کا مظہر ہوگا۔

چیف جسٹس نے وکلاء برادری پر زور دیا کہ وہ مقدمات کی ڈیجیٹل فائلنگ کو اپنائیں تاکہ عدالتی کارروائیوں میں رفتار اور مؤثریت لائی جا سکے۔ انہوں نے قانون کی حکمرانی کے قیام میں بار کے لازمی کردار کو اجاگر کیا اور اس پیشہ ورانہ شعبے کے لیے بنچ کی گہری عزت اور احترام کا اعادہ کیا۔ایک اہم پیش رفت کے طور پر معزز چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان کے تحت ایک نئی اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت مالی طور پر کمزور سائلین کو ریاستی خرچ پر وکلاء کی معاونت فراہم کی جائیگی، خواہ ان کا مقدمہ مجسٹریٹ عدالت میں ہو یا سپریم کورٹ میں۔

اس اقدام کا مقصد ہر شہری کیلئے مساوی عدالتی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سلمان منصور نے چیف جسٹس کے دورے پر شکریہ ادا کیا اور بار کے مسائل کے حل کے لیے ان کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے فسیلیٹیشن سینٹر کے قیام کو خوش آئند قرار دیا اور عدالتی اصلاحات میں بار کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔اس سے قبل چیف جسٹس نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس میں عدالت کی آٹومیشن اور ڈیجیٹل تبدیلی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے عدالتی عمل کے ہر مرحلے میں ٹیکنالوجی کے انضمام کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات کو نمایاں کیا کہ ایسا نظام انصاف تشکیل دیا جائے جو مؤثر، شفاف اور عوامی ضروریات کے مطابق ہو۔پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے نمائندگان نے معزز چیف جسٹس کو لاہور ہائیکورٹ کے کامیاب ڈیجیٹل اقدامات پر بریفنگ دی اور اپنی پیش رفت کی جھلکیاں پیش کیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن چیف جسٹس نے کے لیے

پڑھیں:

ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے قانون سازی کا حکم

سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دیدی تھی، عدالت نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دے دیا، علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے اپیل کا حق دینے کیلئے 45 دن میں حکومت کو قانون سازی کا حکم بھی دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے قانون سازی کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے 7 مئی کو انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی تھیں، سپریم کورٹ نے ملٹری ٹرائل کا 5 ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا۔
جسٹس امین، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال نے اضافی نوٹ سے اتفاق کیا، جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دیدی تھی، عدالت نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دے دیا۔ علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے اپیل کا حق دینے کیلئے 45 دن میں حکومت کو قانون سازی کا حکم بھی دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، ریسوریس گروپ آف پاکستان کے الیکشن کی اجازت سے متعلق درخواست مسترد
  • بینکنگ کورٹ کے ملازمین کام چور، جوڈیشل الاﺅنس نہیں دیا جاسکتا، لاہور ہائیکورٹ
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بینکنگ کورٹ ملازمین کو جوڈیشل الاﺅنس دینے سے انکار
  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور
  • سپریم کورٹ نے قتل کیس کے نامزد ملزم کو بری کردیا
  • گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے قانون سازی کا حکم
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ
  • زیر التوا مقدمات بوجھ، مسئلہ سنگین، جسٹس گل حسن: ثالثی کو عام کرنا ہو گا، جسٹس شاہد وحید