وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر ون کا دروازہ کھٹکھٹا دیا، تاہم جسٹس منصور علی شاہ نے واضح ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے غلط دروازہ کھٹکھٹایا ہے، جوڈیشل سائیڈ پر ہم کچھ نہیں کر سکتے، آپ چیف جسٹس یا رجسٹرار سے رجوع کریں۔‘

علی امین گنڈا پور کے ہمراہ سینئر وکیل لطیف کھوسہ اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل عدالت میں پیش ہوئے۔ لطیف کھوسہ نے روسٹرم پر آکر مؤقف اپنایا کہ ’خیبرپختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس جاری ہے، اور وزیراعلیٰ کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اس معاملے کو فوری سنا جائے۔‘

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’جوڈیشل سائیڈ پر ہم کچھ نہیں کر سکتے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی یا رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کریں، یہی بہتر طریقہ ہے، آپ کا وقت بچے گا۔‘

علی امین گنڈا پور نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ’اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کا عمل جاری ہے، مگر بارہا کی درخواست کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔ خود بانی نے سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا تھا، جس پر چیف جسٹس نے بڑے مثبت ریمارکس دیے تھے، مگر اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔‘

وزیراعلیٰ نے مؤقف اپنایا کہ پارٹی سربراہ کا ایک وژن ہوتا ہے، بجٹ کی منظوری ایک سنجیدہ عمل ہے اور قیادت سے رہنمائی ناگزیر ہے۔

لطیف کھوسہ نے جسٹس منصور علی شاہ سے کہا، ’ہم آپ کا آشیرباد چاہتے ہیں، آپ اس معاملے کو چیف جسٹس کو بھجوا سکتے ہیں۔‘

جسٹس منصور علی شاہ نے ایک بار پھر دوٹوک الفاظ میں جواب دیا، ’بہتر یہی ہے کہ آپ چیف جسٹس یا رجسٹرار سے رجوع کریں، ہم جوڈیشل سائیڈ پر کچھ نہیں کر سکتے۔‘

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ سے ملاقات چیف جسٹس علی امین

پڑھیں:

لگتا ہے حکومت نے خود آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا،سہیل آفریدی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے میری ملاقات نہیں ہوسکی ہے، اس حوالے سے ججز کو سوچنا ہوگا۔ لگتا ہے کہ حکومت نے خود بھی آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے اور چیف جسٹس سے ملاقات کی ہے، تاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیسز فکس کروانے کے حوالے سے بات کریں جو کہ فکس نہیں ہو رہے ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ آئین مجھے پُرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، عدالتی فیصلے کے باوجود میری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی گئی یہ اب عدالتیں ہی بتا سکتی ہیں کہ ان پر کس کا پریشر ہے۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہاکہ معلوم نہیں کہ حکومت نے خود 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ دیکھا ہے یا نہیں، انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ خیبرپختونخوا میں وہ کام کریں جو آج سے پہلے نہ ہوئے ہوں۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس پاکستان کا بیرون ملک دورہ، جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس ہوں گے
  • چیف جسٹس پاکستان کا آئندہ ہفتے دورہ ترکیہ، جسٹس منصور علی شاہ قائمقام چیف جسٹس ہوں گے
  • شیخ رشید کو عمرہ پر جانے کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر 
  • سپریم کورٹ، وکلا کی سہولت اور عدالتی کارکردگی بہتر بنانے پر اہم ملاقات
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
  • لگتا ہےحکومت نےآئینی ترمیم کامسودہ نہیں دیکھا،وزیراعلیٰ پختونخو
  • لگتا ہے حکومت نے خود آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا،سہیل آفریدی
  • عمران خان کے کیسز سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں احتجاج
  • کیا بانی پی ٹی آئی عمران خان اسلام آباد جیل کے پہلے قیدی بننے جارہے ہیں؟
  • صوبائی خودمختاری پر ڈاکا منظور نہیں‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا