پاکستان نے مشرق وسطی میں کشیدگی کے خاتمے اور ایران کے جوہری تنازع کے پرامن حل کیلئے پانچ نکاتی تجاویز پیش کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
پاکستان نے مشرق وسطی میں کشیدگی کے خاتمے اور ایران کے جوہری تنازع کے پرامن حل کیلئے پانچ نکاتی تجاویز پیش کر دیں WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز
جنیوا (سب نیوز)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے مشرق وسطی میں کشیدگی کے خاتمے اور ایران کے جوہری تنازع کے پرامن حل کے لیے پانچ نکاتی تجاویز پیش کر دیں۔
سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان واضح طور پر سفارتکاری اور مذاکرات کو تنازع کے حل کا واحد عملی راستہ سمجھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں، امن کے داعی ہیں۔ ایسے اقدامات سے گریز ضروری ہے جو مزید کشیدگی کو جنم دیں۔عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستانی قیادت شروع سے ہی تنازع کے پرامن حل کے لیے سرگرم رہی ہے اور عالمی سطح پر کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے کئی فریقین کے ساتھ رابطے قائم رکھے تاکہ سفارتی چینلز کھلے رہیں اور جنگ کی آگ کو مزید نہ بھڑکنے دیا جائے۔
پاکستانی مندوب نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کو غیرقانونی اور بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے نہ صرف ایران اور امریکا کے درمیان جاری مذاکرات کو نقصان پہنچا بلکہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے معائنے اور نگرانی کے عمل کو بھی متاثر کیا گیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام تنازعات کا حل نکالا جانا چاہیے۔ پاکستان Joint Comprehensive Plan of Action یعنی 2015 کے ایران نیوکلیئر معاہدے کی بحالی یا اس جیسا نیا قابلِ قبول معاہدہ طے پانے کا حامی ہے، جو اکتوبر 2025 میں ختم ہو رہا ہے۔عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا، ہماری تجویز ہے کہ تمام ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں، سفارتی رابطے قائم رکھیں، اور اس نازک موقع پر اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔ یہ وقت سنجیدہ مذاکرات کا ہے، نہ کہ مزید محاذ آرائی کا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ نے ٹیکس دہندگان کی گرفتاری اور ایف آئی آرز کو غیر قانونی قرار دیدیا سپریم کورٹ نے ٹیکس دہندگان کی گرفتاری اور ایف آئی آرز کو غیر قانونی قرار دیدیا وزارت خارجہ میں بڑی تبدیلیاں، متعدد ممالک میں پاکستانی سفیروں کے تبادلے، تفصیلات سب نیوز پر بلوچستان اسمبلی نے 8کھرب 96 ارب روپے سے زائد کا بجٹ منظور کر لیا ملک بھر میں مختلف مقامات پر طوفان اور گرج چمک کیساتھ بارش کا الرٹ جاری پاکستان کا 9ہمسایہ ممالک سے تجارتی خسارہ 11ارب 17کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا غزہ میں صہیونی فوج کے ہاتھوں امداد کے منتظر فلسطینیوں کا قتل عام جاری، مزید 41 شہیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تنازع کے پرامن حل پاکستان نے
پڑھیں:
امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
تہران:ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران امن چاہتا ہے لیکن جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس شرط پر نہیں کہ وہ کہہ دیں کہ آپ کو جوہری سائنس رکھنے یا میزائلوں کے ذریعے خود کا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ورنہ ہم آپ پر بمباری کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ جو چاہیں ہم پر مسلط کریں اور ہم اس پر عمل کریں۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمیں کہتے ہیں دفاع کے لیے میزائل نہیں رکھیں پھر وہ جب چاہیں ہمارے اوپر بم باری کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران پوچھ رہا تھا کہ کیا امریکی پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ ایران نے دفاعی صلاحیت بشمول میزائل پروگرام اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے منصوبے پر مذاکرات ممکن نہیں ہے۔
ایران اور واشنگٹن رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اور اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے حالانکہ امریکا اور اسرائیلی فورسز نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری کی تھی۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری نظام اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے لیکن ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری میزائل امریکا، اسرائیل اور دیگر ممکنہ خطرات کے خلاف اہم دفاعی قوت ہے۔