’ 9 مئی سے متعلق مقدمات معافی کااختیار نہیں‘، اعظم نذیر کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے چور چور کے نعرے
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد:قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی اعظم نذیر تارڑ نے اپنی تقریر کے دوران پاکستان تحریک انصاف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا اور چور چور کے نعرے لگائے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ انسانی حقوق کی کٹ موشنز میں اچھی مثبت تجاویز ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ جو قانون سازی ہم نے کی ہے ان کے بارے میں بات کی جاتی، معصوم سبجیکٹ کو سیاست کی نذر کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹیوں کی بات کی گئی، بجٹ کا قائمہ کمیٹیوں سے کیا تعلق ہے، قائمہ کمیٹیاں لوگوں کو ضمانتیں دلوانے کے لیے بالکل قائم نہیں کی گئیں، قائمہ کمیٹی کے پاس قائمہ پولیس تفتیش کا اختیار بھی نہیں ہے، میرے پاس 9 مئی سے متعلق مقدمات کو معاف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کے پاس تین یا چار کمیشن ہیں، اعظم نذیر تارڑ کی تقریر کے دوران اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اکراین نے احتجاج اور شور شرابہ کیا۔
اپوزیشن ارکان نے جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگائے جب کہ انسانی حقوق ڈویژن کے لیے 1ارب74کروڑ35لاکھ سے زائد کے5مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔
اپوزیشن نے 96کٹوتی کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی جنگی جرائم: یو ٹیوب نے سیکڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل، مائیکروسافٹ اور ایمیزون جیسے بڑی ٹیکنالوجی اداروں پر طویل عرصے سے اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں تعاون کے الزامات لگتے رہے ہیں، اور اب ایک اور بڑا پلیٹ فارم یوٹیوب بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکا میں بائیں بازو کے نمائندہ سمجھے جانے والے میڈیا گروپ دی انٹرسیپٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ مطابق گوگل کی ملکیت والے اس پلیٹ فارم نے خاموشی سے فلسطینی انسانی حقوق کی 3 بڑی تنظیموں کے اکاؤنٹس حذف کر دیے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی تشدد کو دستاویز کرنے والی 700 سے زائد ویڈیوز غائب ہو گئیں، یہ اقدام سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے بعد کیا گیا۔
یہ تین تنظیمیں الحق، المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس، اور فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو شواہد فراہم کر چکی تھیں، جس نے بعد میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
اکتوبر کے آغاز میں آئی سی سی کے فیصلے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کے دفاع میں شدت اختیار کرتے ہوئے عدالت کے عہدیداروں پر پابندیاں عائد کیں اور ان افراد کو نشانہ بنایا جو عدالت کے ساتھ تعاون کر رہے تھے۔
سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس کی وکیل کیتھرین گیلاگر نے دی انٹرسیپٹ کو ایک بیان میں بتایا کہ یوٹیوب کا ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے شواہد عوامی نظروں سے ہٹانا افسوسناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان حذف شدہ ویڈیوز میں امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تشدد کا شکار فلسطینیوں کی گواہیاں، اور دی بیچ جیسی دستاویزی فلمیں شامل تھیں، جو اسرائیلی فضائی حملے میں ساحل پر کھیلتے ہوئے بچوں کی شہادت کی کہانی بیان کرتی تھیں۔
الحق کے ترجمان نے بتایا کہ ان کا یوٹیوب چینل 3 اکتوبر کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے حذف کر دیا گیا، انہوں نے کہا کہ یوٹیوب کا انسانی حقوق کی تنظیم کا پلیٹ فارم ختم کرنا اصولی ناکامی اور اظہارِ رائے و انسانی حقوق کے لیے خطرناک رجحان ہے۔
فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کے قانونی مشیر باسل السورانی نے کہا کہ یوٹیوب اس اقدام سے فلسطینی متاثرین کی آواز دبانے میں شریک جرم بن گیا ہے۔
یوٹیوب کے ترجمان بوٹ بولوِنکل نے تصدیق کی کہ ویڈیوز یہ کہتے ہوئے حذف کر دی گئی ہیں کہ گوگل متعلقہ پابندیوں اور تجارتی قوانین پر عملدرآمد کا پابند ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام صرف تنظیموں کی سرکاری اکاؤنٹس تک محدود تھا، اگرچہ کچھ حذف شدہ ویڈیوز فیس بک، ویمیو اور وے بیک مشین جیسے پلیٹ فارمز پر جزوی طور پر دستیاب ہیں، لیکن مکمل ریکارڈ موجود نہیں رہا،جس سے شواہد کا ایک بڑا حصہ ہمیشہ کے لیے انٹرنیٹ سے غائب ہو گیا۔