فارمی جانوروں کے حقوق پر پہلی قومی کانفرنس: نرمی، رحم اور قانون سازی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
لاہور:
پاکستان میں فارمی جانوروں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق سے متعلق پہلی فارم اینیمل ویلفیئر کانفرنس کے اعلامیہ میں جانوروں کے ساتھ نرمی اور رحم کا برتاؤ مذہبی، اخلاقی، قانونی اور ماحولیاتی ذمے داری قرار دیا گیا۔
لاہور کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی ایک روزہ فارم اینیمل کانفرنس کا انعقاد پاکستان اینیمل رائٹس ایڈووکیسی گروپ نے کیا۔ اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ قومی پالیسیاں اور قانون سازی ایسے نظام کے تحت کی جائیں جو اسلامی تعلیمات، سادہ سائنسی تحقیق اور بین الاقوامی اداروں کی سفارشات کے مطابق ہو۔
کانفرنس سے پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان اور ڈاکٹر محمد ارشد نے خصوصی خطاب کیا جبکہ ممتاز اسلامی اسکالر مفتی سید عدیل، ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر ماہ نور فاطمہ، معروف ویٹرنری ماہر ڈاکٹر زاہد محمود، جانوروں کے حقوق کی وکیل عظمیٰ قریشی اور کسان اتحاد کے نمائندے چوہدری نعیم بھی اظہار خیال کیا۔ مقررین نے جانوروں کی فلاح کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
کانفرنس کے اعلامیے میں اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی کہ ملک میں جانوروں سے متعلق قوانین پرانے ہو چکے ہیں۔ جانوروں کو رکھنے، پالنے اور ذبح کرنے کے طریقوں میں بہتری کی ضرورت ہے، اور کسانوں و ذبیحہ خانے کے عملے کو تربیت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
شرکاء نے مطالبہ کیا کہ جانوروں کے ساتھ نرم رویہ محض اخلاقی تقاضا نہیں بلکہ دینی حکم بھی سمجھا جائے، اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 14 کے تحت ریاست اس کی پابند ہے۔
کانفرنس کے دوران ہونے والے مختلف مباحثوں میں موجودہ قوانین پر نظرثانی، جانوروں کے لیے بہتر خوراک و رہائش، اسلامی اصولوں کے مطابق ذبح کے طریقے، شہد کی مکھیوں اور مقامی پودوں کے تحفظ، اور کسانوں کی عملی تربیت جیسے اہم موضوعات زیر بحث آئے۔
ایڈووکیسی گروپ کی چیئرپرسن عائزہ حیدر نے کہا کہ یہ اجلاس جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک نئی سوچ کا آغاز ہے، اور یہ وقت ہے کہ جانوروں کو صرف فائدے کا ذریعہ نہ سمجھا جائے بلکہ ان کے ساتھ ہمدردی کو معاشرے کی عظمت کی علامت بنایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جانوروں کے
پڑھیں:
پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے 2024 ء کوسیاہ سال قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں 2024ء کو انسانی حقوق کیلیے سیاہ سال قرار دے دیا گیا۔ کراچی پریس کلب میں ایچ آر سی پی نے پریس کانفرنس کے دوران جمہوریت، اظہار رائے اور اقلیتوں کے حقوق پر سنگین سوالات اٹھائے اور 2024ء کو انسانی حقوق کیلیے بدترین سال قرار دیا۔ رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جمہوری اقدار کی تنزلی، عام انتخابات میں شفافیت پر سوالات اور اختلاف رائے پر پابندیاں ملک
میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی عکاسی کرتی ہیں۔ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر نے دوران حراست قتل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال اور ماورائے عدالت قتل عام ہوتے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جبری گمشدگیاں مسلسل جاری ہیں، قوم پرست رہنما ہدایت لوہار کو رہا کیے جانے کے بعد قتل کر دیا گیا اور ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن کو بھی ان کے حقوق کے کام کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024ء میں خواتین کے خلاف غیرت کے نام پر 134 واقعات رپورٹ ہوئے اور کراچی میں متجنس افراد پر اجتماعی حملے کی اطلاع بھی ملی، اس دوران افغان مہاجرین کے خلاف اقدامات پر بھی سول سوسائٹی نے تحفظات کا اظہار کیا۔ ایچ آر سی پی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 6 نہریں تعمیر کرنے کے منصوبے کا فائدہ زیادہ پنجاب کو ہونا تھا اس پر سندھ سے مشاورت کیے بغیر عمل درآمد کیا گیا، جس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے اس فیصلے میں سندھ میں پانی کی تقسیم پر بین الصوبائی شکایت کو ہوا دی اور دریائے سندھ سے جڑی ماحولیاتی اور زرعی پائیداری کیلیے خطرہ پیدا کردیا گیا۔