اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ؛ پاکستان کو چوکنا اور ایران کو پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے گٹھ جوڑ پر پاکستان کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، جبکہ ایران کو بھی اپنی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کی حکومت، وزارتِ خارجہ، قومی سلامتی کمیٹی اور تمام متعلقہ اداروں نے انتہائی پیچیدہ صورتحال کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور قومی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی بلاجواز جنگ میں شکست کے بعد اسرائیل کا ایران پر حملہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک سنگین بحران کا باعث بن گیا تھا۔ بھارت کی چھیڑی گئی جنگ کی آگ اسرائیل کے اقدام سے ایک نئی شکل میں پاکستان کی دہلیز تک پہنچ گئی تھی۔
سینیٹر نے مزید کہا کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے، جس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، مگر جنگ کی اس صورتحال نے پاکستان کو ایک مشکل مقام پر لا کھڑا کیا۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ امریکا سے تعلقات میں بہتری ایک مثبت پیش رفت ہے۔ پاکستان نے پاک بھارت جنگ میں امن کے قیام کے لیے جو کردار ادا کیا، اس کی بنیاد پر ہم نے تجویز دی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام دیا جانا چاہیے۔ دوسری طرف ایران کے ساتھ بھی ہمارے گہرے تعلقات ہیں، اس لیے ہمیں ایک متوازن، اصولی اور سفارتی مؤقف اختیار کرنا پڑا۔
انہوں نے قطر میں امریکی تنصیبات پر ایرانی حملے کو خطے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نہ تو قطر پر حملے کی حمایت کر سکتا تھا اور نہ ہی ایران سے تعلقات بگاڑنا ہمارے مفاد میں تھا۔ یہ ایک نازک صورتحال تھی جس سے متعلقہ قومی اداروں نے بڑی حکمت و تدبر کے ساتھ نمٹا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی کہا کہ
پڑھیں:
قازقستان کا ‘ابراہیم معاہدوں’ میں شمولیت اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا عندیہ
قازقستان، جس نے 1992 میں اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات قائم کیے تھے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ ابراہیم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل ہوگا، جو اسرائیل اور کئی عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو باقاعدہ شکل دینے والے معاہدے ہیں۔
قازق صدر قاسم جومارت توقایف نے کہا ہے کہ قازقستان کی اس شمولیت ملکی خارجہ پالیسی کا قدرتی اور منطقی تسلسل ہے، جو بات چیت، باہمی احترام اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں: مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیوں کیا؟ عطا تارڑ نے وجہ بتا دی
اس اعلان سے قبل، امریکی نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے تصدیق کی تھی کہ کوئی اور ملک بھی معاہدوں میں شامل ہونے والا ہے، لیکن اس ملک کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تھی۔
قازقستان اور اسرائیل کے تعلقات 1992 میں سوویت یونین سے آزادی کے بعد قائم ہوئے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے 2016 میں قازقستان کا دورہ کیا اور دونوں ممالک نے کئی دو طرفہ معاہدے کیے۔
مزید پڑھیں: ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم وطن واپس روانہ، شہباز شریف نے الوداع کیا
یہ پیشرفت ایسے وقت ہوئی ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ابراہیم معاہدوں کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور قازقستان اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے واشنگٹن کا دورہ کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Abraham Accords ابراہیم معاہدے اسرائیل قازق صدر قاسم جومارت توقایف قازقستان،