بجٹ 2025-2026، وزیراعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز میں 10 گنا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی دستاویز کے مطابق وزیراعلی کے پی نے رواں مالی سال کے دوران صوابدیدی فنڈز میں 50 کروڑ خرچ کر ڈالے، رواں مالی سال کے دوران وزیراعلی کے صوابدیدی فنڈ کے لئے فقط 5 کروڑ مختص کئے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ رواں مالی سال کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے صوابدیدی فنڈز میں دس گنا اضافہ کردیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی دستاویز کے مطابق وزیراعلی کے پی نے رواں مالی سال کے دوران صوابدیدی فنڈز میں 50 کروڑ خرچ کر ڈالے، رواں مالی سال کے دوران وزیراعلی کے صوابدیدی فنڈ کے لئے فقط 5 کروڑ مختص کئے گئے تھے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق وزیراعلی نے صوابدیدی فنڈ کی مد میں خزانے سے 45 کروڑ زائد خرچ کیے جبکہ آئندہ مالی سال کے لئے وزیراعلی کے صوابدیدی فنڈز کی مد میں 50 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے دوران تحائف اور تفریح کی مد میں بھی 11 کروڑ خرچ ہوئے جبکہ اس مد میں تین کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے۔ وزیراعلیٰ نے رواں مالی سال کے دوران تحائف اور تفرح کی مد میں بھی 8 کروڑ 50 لاکھ زائد خرچ کیے جبکہ آئندہ مالی سال کے لئے تحائف اور تفریح کی مد میں وزیراعلی ہاوس کے بجٹ کا تخمینہ 3 کروڑ 85 لاکھ لگایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے سیکرٹ سروس چارجز کی مد میں بھی 15 کروڑ زائد خرچ کیےجبکہ پانچ کروڑ مختص تھے، رواں مالی سال کے بجٹ میں سیکرٹ سروس چارجز کی مد میں 20 کروڑ خرچ ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رواں مالی سال کے دوران ا ئندہ مالی سال کے صوابدیدی فنڈز میں دستاویز کے مطابق کے صوابدیدی وزیراعلی کے کروڑ مختص کی مد میں کروڑ خرچ کے بجٹ کے لئے
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
خیال رہےکہ امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا، دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔
عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔