جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کے کمانڈوز نے ایران میں خفیہ کارروائیاں کیں: اسرائیلی آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل ایال زمیر نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے ساتھ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی کمانڈوز نے ایران کے اندر خفیہ زمینی کارروائیاں انجام دیں۔
قوم سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے جنرل زمیر نے کہا، ’’ہم نے ایرانی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کیا، اور جہاں بھی کارروائی کا فیصلہ کیا، مکمل حکمتِ عملی اور کنٹرول کے ساتھ کیا۔‘‘
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ کارروائیاں اسرائیلی فضائیہ اور زمینی کمانڈو یونٹس کے درمیان بھرپور ہم آہنگی اور ’ٹیکٹیکل ڈسیپشن‘ (حربی چالاکی) کے نتیجے میں ممکن ہوئیں۔
آرمی چیف کے مطابق اسرائیلی فورسز دشمن کی سرزمین کے اندر گہرائی تک خفیہ طور پر متحرک رہیں، جس نے افواج کو مؤثر آپریشنل آزادی فراہم کی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اعلیٰ اسرائیلی فوجی عہدیدار نے سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے کہ اسرائیلی کمانڈوز نے ایران کے اندر زمینی کارروائیوں میں حصہ لیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ایران پر حملوں کے آغاز سے قبل موساد کے کمانڈوز نے ایرانی حدود میں خفیہ کارروائیاں کی تھیں، جن کی مبینہ ویڈیوز بھی نشر کی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کمانڈوز نے ایران
پڑھیں:
جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔
ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔