بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے سعودی عرب کی ٹی20 لیگ کو شروع ہونے سے قبل ہی بڑا دھوکا دیدیا۔

برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کا اپنی ٹی20 لیگ کیلئے 400 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 1 ارب 13 کروڑ 47 لاکھ سے زائد پاکستانی روپوں) میں کروانے کا منصوبہ بنایا تھا، اسے بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے اپنی لیگز بچانے کیلئے اسکی حمایت سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ دونوں بورڈز نئی لیگ کی مخالفت کرنے پر متحد ہوگئے ہیں اور اتفاق کیا ہے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو "نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ" جاری نہیں کریں گے اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں لابنگ کے ذریعے لیگ میں کھلاڑیوں جانے سے روکنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: کرکٹ کا گرینڈ سلیم؛ سعودی عرب کے انتہائی مہنگی لیگ کے خفیہ منصوبے کا انکشاف

ادھر کرکٹ آسٹریلیا لیگ میں سعودی سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری کا خواہاں تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجوزہ کرکٹ لیگ میں 8 ٹیمیں ہوں گی اور اس کو ٹینس کے ماڈل اور گرینڈ سلیمز کے طرز پر رکھنے کی تجویزہے اور حصہ لینے والی ٹیمیں سال بھر 4 مختلف مقامات پر میچز کھیلیں گے اور اسی طرح ٹیموں کا بھی انتخاب کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں آئی پی ایل سے بھی بڑی لیگ کرانے پر غور

کرکٹ آسٹریلیا کا بنیادی مقصد نجی سرمایہ کار کے ذریعے کیش فلو سے منافع کمانا ہے کیونکہ بگ بیش لیگ (بی بی ایل) میں شریک فرنچائزز گورننگ باڈی اور ریاستوں کی ملکیت ہیں۔

مزید پڑھیں: 29 سالہ ائیرہوسٹس سے تعلقات؛ 17 سالہ فٹبالر نے خبروں پر خاموشی توڑ دی

دوسری جانب انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) 12 بلین امریکی ڈالر جبکہ انگلش بورڈ کی لیگ دی ہنڈریڈ اپنی ٹیموں کے 49 فیصد حصص فروخت کرکے اپنے خزانے بھرنے کا تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: "دنیا کی مہنگی ترین کرکٹ لیگ نہیں کروا رہے"

قبل ازیں 3 سال قبل کرکٹ جنوبی افریقا نے اپنی ایس اے ٹی20 لیگ کی فرنچائزز کو بھارتی مالکان کے بیچ کر 136 ملین ڈالر سے زائد کی رقم اکٹھا کی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سربراہ اسوقت جے شاہ ہیں، جو بھارتی بورڈ کے سابق سیکریڑی ہیں، انکا بھی بورڈ کی خواہشات کے خلاف جانے کوئی امکان نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مزید پڑھیں کرکٹ بورڈ

پڑھیں:

کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہاہے!

ریاض احمدچودھری

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کو دبانے کیلئے کشمیر مخالف ہندوتوا پالیسی پر عمل درآمد اور فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں بھارت کو اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے پر عمل درآمد کرنے سے روکے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے عملی اقدامات کرنے پر زوردے۔ انہوں نے واضح کیاکہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے لاکھوں کشمیری شہدا، پاکستان اور آزاد کشمیر ہجرت کرنے والے ہزاروں کشمیریوں اور حریت قائدین سمیت غیر قانونی طورپر نظربند کشمیریوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیاجائیگا۔ حریت ترجمان نے مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم، گرفتاریوں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں اور املاک کی ضبطگی کی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے جلد حل کے لیے اقدامات کرے۔ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ سے علاقائی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت اور اسکی قابض انتظامیہ نے بھارتی فوج اور پولیس کی ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تمام سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رکھی ہے۔ بھارت کشمیریوں کے ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔ کشمیریوں کو انکے اس بنیادی حق کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی متعدد قراردادوں میں دی ہے۔ علاقے میں تعینات دس لاکھ بھارتی قابض افواج جوسڑکوں اور گلیوں میں گشت کر رہی ہیں ،کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے سے روکنے میں مکمل طورپر ناکام ہو گئی ہے۔ کشمیریوں کے اس ناقابل تنسیخ حق کی ضمانت اقوام متحدہ نے اپنی متعلقہ قراردادوں میں فراہم کی ہے۔ بنیادی حقوق سے محرومی کے باوجود استصواب رائے اور آزادی کے حقیقی مطالبے کی زبردست عوامی حمایت نے بھارتی قابض افواج، خفیہ ایجنسیوں اور کٹھ پتلی حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج اورقابض انتظامیہ کی طر ف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں مدد کرے۔
بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے۔ الحاق پاکستان کی قرارداد لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کی عکاس ہے۔یہ کشمیریوں کی تحریک کے لیے ایک واضح راستہ متعین جبکہ بھارت کو ایک آپشن کے طور پر مکمل مسترد کرتی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 77 برس کے دوران ساڑے چار لاکھ کے لگ بھگ کشمیریوں نے ”بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق” کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار3سو29 کشمیری شہید کیے۔ کشمیری بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود” غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کیساتھ الحاق ”کے کشمیریوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔بھارتی حکمرانوں نے تو کشمیر کو اپنا انگ بنا لیا ہے لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے جیسے سانپ کے منہ میں چھچھوندر پھنس گئی ہو، نہ اگلتے بن رہی ہے نہ نگلتے بن رہی ہے۔ نہتے کشمیری جان کا عذاب بن گئے ہیں، جب سے بھارت نے اپنے اندر کشمیر کو ضم کیا ہے ایک مصیبت مول لے لی ہے، علیحدگی پسند قوموں نے بھارت سے آزادی کی تحریک تیز کر دی۔ تامل ناڈو، ناگالینڈ، خالصتان، کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔لداخ تو ہاتھ سے نکل ہی گیا، اگر بھارت اپنی کرنی سے باز نہ آیا تو چین تو تیار بیٹھا ہے، آگے بڑھنے کیلئے، وہ دن دور نہیں جب بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ سری لنکا پہلے ہی بھارتی سرپرستی سے اپنے آپ کو الگ کر چکا ہے، بنگلا دیش بھی پر تول رہا ہے، نیپال نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔
جموں و کشمیر ایک متنازع خطہ ہے اور اسکی آزادی کیلئے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے جانوں کی قربانی دی۔ جبکہ ہزاروں بچے یتیم ہو گئے۔ ماؤں بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں۔ لاکھوں بے گناہ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔لوگوں کو اب بھی بلاوجہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ حراستی اموات، گرفتار کے بعد لاپتہ کردینے، شہریوں کے مکانات نذر آتش کردینے اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے واقعات برابر جاری ہیں۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سلامتی کونسل فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر مسلسل عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام کے حق خودارادیت کو بے دردی سے روندا گیا اور کئی دہائیوں سے غیر ملکی قبضے کو برقرار رہنے دیا گیا ہے۔ ان طریقوں کوعصری تناظر میں مستقل طور پر واضح کرنا ضروری ہے جن کے ذریعے اس اصول کو عالمی سطح پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں خواہ بحرالکاہل کے تنازعات کے پرامن تصفیہ پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VI یا VIIجس میں نفاذ کی کارروائی شامل ہیں کے تحت منظور کی گئیں اور رکن ممالک چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت کونسل کے فیصلوں پر قانونی طور پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شان مسعود 27-2025 ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ تک پاکستان کے کپتان برقرار
  • کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہاہے!
  • پاک سعودیہ معاہدہ امت کے دفاع کیلئے : عبدالخبیر آزاد
  • یمن میں لاکھوں افراد کو قحط سے بچانے کی اپیل
  • پاک سعودیہ دفاعی تعاون معاہدے نے تاریخی تعلقات کو نئی جہت دی: محسن نقوی
  • پاک،سعودیہ تاریخی دفاعی معاہدہ مسلم امہ کیلئے کامیابی کی نوید ہے،فیصل معیز خان
  • چیئر مین پی سی بی کی اسٹیڈیم آمد، جنوبی افریقا ویمنز کی کپتان کو ٹرافی دی
  • پاکستان کرکٹ بورڈ کا آئی سی سی سے رجوع، فخر زمان کے آؤٹ پر سوالات اٹھ گئے
  • جب سے محسن نقوی آئے ہیں کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوا جس سے ٹیم اپنی ایک جگہ کھڑی ہو سکے: محمد حفیظ 
  • بھارتی یوٹیوبر گوا ایئرپورٹ کو آسیب زدہ قرار دینے پر گرفتار