کشمیر اورجعفر ایکسپریس حملوں کے پس پشت عناصر کو عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جائے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
چین کے شہر چھنگڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان کی جانب سے خطے میں امن، استحکام اور کثیرالطرفہ تعاون کے عزم کو دوہرایا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے عالمی اور علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز کے اصولوں، خصوصاً عدم جارحیت، پرامن حل، باہمی احترام اور ریاستوں کی خودمختاری کی مکمل پاسداری کا اعادہ کیا۔
خواجہ آصف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی فوجی جارحیت کی سخت مذمت کی اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ضبط، مکالمے اور سفارت کاری پر زور دیا۔
انہوں نے غزہ میں انسانی بحران پر بھی عالمی برادری سے مستقل جنگ بندی اور بلا تعطل امدادی رسائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک مشترکہ عالمی خطرہ ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل اور صورت کی مذمت کرتا ہے، اور انہوں نے کشمیر میں ہونے والے حملے اور بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے پس پشت موجود عناصر کو عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔
وزیر دفاع نے بھارتی نیول افسر کلبھوشن یادیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور کارروائیوں کے اعتراف کے ساتھ پاکستان کی تحویل میں ہے۔
انہوں نے تحریک طالبان پاکستان (TTP)، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) اور داعش خراسان (ISKP) جیسے گروپوں کے خلاف پاکستان کی مسلسل کارروائیوں کا حوالہ دیا اور ملک کی دہشتگردی کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی کو دہرایا۔
افغانستان کے تناظر میں خواجہ آصف نے کہا کہ امن اور استحکام نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری پر زور دیا۔
خواجہ آصف نے دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور انتہاپسندی کے خلاف ایس سی او کی کوششوں کو سراہا اور سائبر سیکیورٹی، منشیات کی روک تھام اور انتہا پسند نظریات سے نمٹنے میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر دفاع نے ایس سی او میں پاکستان کے فعال اور تعمیری کردار کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر پائیدار امن، مشترکہ سلامتی اور علاقائی خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پر زور دیا وزیر دفاع انہوں نے کے خلاف کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا افغانستان کو تنہائی سے نکالنے اور دہشتگردی کے خاتمے پر زور
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی کانٹیکٹ گروپ برائے افغانستان کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان برادر ملک افغانستان میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کی آبی جارحیت کو جنگ تصور کیا جائےگا، پاکستان کا او آئی سی اجلاس میں دوٹوک مؤقف
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو دنیا سے الگ تھلگ نہیں رکھا جا سکتا۔
او آئی سی رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ بلاشرط انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائیں، تجارت اور بینکاری نظام کو بحال کریں، علاقائی رابطوں کو فروغ دیں اور ایسے مکالمے کو آگے بڑھائیں جو افغانستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تکمیل کو ممکن بنائے۔
اسحاق ڈار نے افغان سرزمین سے سرگرم دہشتگرد گروہوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ یہ عناصر خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اور قابلِ تصدیق اقدامات کریں۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں 679 کتابوں پر پابندی، خواتین مصنفین اور ایرانی کتب نمایاں
پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے تجویز دی کہ او آئی سی ماہرین پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جو افغانستان میں استحکام کے لیے روڈ میپ تیار کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کے لیے اخلاص، باہمی احترام اور سیاسی عزم ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار افغانستان او آئی سی پاکستان نیویارک