اے آئی آئی بی کے ارکان کی تعداد 57 سے بڑھ کر 110 تک پہنچ گئی ہے، چینی وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز


بیجنگ :چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے بیجنگ میں ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کے 10 ویں سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور خطاب کیا۔ افتتاحی تقریب میں تقریبا اڑھائی ہزار افراد نے شرکت کی جن میں اے آئی آئی بی کے صدر جن لی چھون، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان، دنیا بھر کے بڑے کثیر الجہتی ترقیاتی اداروں کے سربراہان، اہم مالیاتی اداروں اور نجی شعبے کے سربراہان اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔

لی چھیانگ نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں اے آئی آئی بی کے ارکان کی تعداد 57 سے بڑھ کر 110 تک پہنچ گئی ہے، جس سے تمام ممبران کی مشترکہ ترقی میں نئی تحرک پیدا ہوئی ہے، عالمی مالیاتی نظم و نسق کے لئے ایک نیا ماڈل قائم ہوا ہے اور بین الاقوامی کثیر الجہتی تعاون کے لئے ایک نیا ماڈل قائم ہوا ہے۔ لی چھیانگ نے اے آئی آئی بی کی ترقی کے لئے تین نکاتی تجاویز پیش کیں۔ سب سے پہلے، عالمی اقتصادی ترقی کے مخمصے کا سامنا کرتے ہوئے اپنے ارکان کی ترقیاتی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے ان کی مدد کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوششیں کیا جائے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اقتصادی اور تجارتی پیٹرن کی نئی شکل کے پیش نظر ہمیں بین الاقوامی مکالمے، تبادلوں اور تعاون کو بڑے پیمانے پر بڑھانا چاہیے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کے ساتھ ہم آہنگی کو مضبوط بنائیں۔ تیسرا، عالمی گورننس کے چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے، ایک نئے کثیر الجہتی پلیٹ فارم کے طور پر اپنے کاموں کو بہتر انداز میں پیش کرنا چاہئے۔لی چھیانگ نے نشاندہی کی کہ چین ایک نئی شاندار دہائی میں اے آئی آئی بی کی حمایت کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا گرین ترقیاتی ماڈل پاکستان کے لیے ایک قابل تقلید حوالہ ہے، رومینہ خورشید عالم چین اٹلی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منانے کے لیے خصوصی آرٹ نمائش کا روم میں انعقاد چین اٹلی سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منانے کے لیے چائنا میڈیا گروپ کے زیر اہتمام افرادی و ثقافتی تقریب کا انعقاد چیلنجز سے نمٹنے کےلیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، چینی وزیر اعظم فیچر فلم’’شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی‘‘ کا مین اسٹریم اطالوی میڈیا پر نشرکر دی گئی گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی پاکستان کا 9ہمسایہ ممالک سے تجارتی خسارہ 11ارب 17کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اے ا ئی ا ئی بی کے کے ارکان ارکان کی کے لیے کے لئے

پڑھیں:

عالمی موسمیاتی گورننس میں چین کی سبز تبدیلی کا کلیدی اور رہنما کردار

عالمی موسمیاتی گورننس میں چین کی سبز تبدیلی کا کلیدی اور رہنما کردار WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چین کی ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات نے “کاربن پیک اور کاربن نیوٹریلٹی کےلیے چین کے اقدامات” کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا۔ اس وائٹ پیپرمیں نہ صرف گزشتہ پانچ سالوں میں چین کے سبز تبدیلی کے عمل کا جائزہ لیا گیا، بلکہ دنیا کو ایک واضح پیغام بھی دیا گیا ہے کہ چین ایک بڑی طاقت کے طور پر اپنی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے “ڈبل کاربن” اہداف کو قومی ترقی میں ضم کر رہا ہے اور حقیقی اور ٹھوس نتائج کے ذریعے عالمی موسمیاتی گورننس کو زیادہ عملی اور منصفانہ تعاون کی راہ پر گامزن کررہا ہے۔

قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری اور اس کا نفاذ کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر ، چین “پہلے سبز متبادل کی تیاری، پھر روایتی ذرائع کا خاتمہ” کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے غیر فوسل اور سبز توانائی کی زبرست ترقی کے حصول میں کامیاب ہوا ہے۔ اگست 2025 تک، چین میں ونڈ اور سولر انرجی کی نصب شدہ صلاحیت 1.69 ارب کلو واٹ سے تجاوز کر گئی، جو 2020 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے اور نئی نصب شدہ توانائی کی صلاحیت کا تقریباً اسی فیصد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ،چین میں ہر تین یونٹ بجلی کے استعمال میں سے ایک یونٹ گرین توانائی سے فراہم ہو رہا ہے، اور فی یونٹ جی ڈی پی کے لئے درکار توانائی کی کھپت گزشتہ چار سال میں مجموعی طور پر 11.6 فیصد کم ہوئی، جو تقریباً 1.1 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے برابر ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف چین کے اپنے سبز وعدے پر عمل کرنے کا مضبوط ثبوت ہیں،

بلکہ عالمی توانائی کی تبدیلی کے لیے قابل تقلید راستہ اور اعتماد بھی فراہم کرتے ہیں۔معیشت اور معاشرے کی سبز تبدیلی کو فروغ دینے میں، چین نے ہمیشہ ترقی اور اخراج میں کمی، مجموعی صورتحال اور مقامی حالات اور طویل مدتی اہداف اور قلیل مدتی فرائض کو مربوط کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ کاربن پیک کے ہدف کی تکمیل کو منظم اندازمیں آگے بڑھانے، اور ذمہ داری اور علاقائی مساوات دونوں پر زور دینے کے حوالے سے چین کی یہ حکمرانی کی عقلمندی، عالمی موسمیاتی گورننس کے لئے چین کے منفرد تجربے کی نمائندگی کرتی ہے۔ سپلائی سائیڈ اصلاحات اور جدت پر مبنی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے، چین نے گزشتہ دہائی کے دوران توانائی کی کھپت میں اوسطاً 3.3 فیصد اضافے کے ساتھ 6.1 فیصد کی اوسط سالانہ اقتصادی ترقی حاصل کی ہے، جس سے اس افسانے کا رد فراہم کیا گیا ہے کہ “اخراج میں کمی لامحالہ ترقی کی قیمت پر آتی ہے۔” چین کی جانب سے اقتصادی ترقی اور سبز تبدیلی کا کامیاب عمل دونوں جہتوں کو ساتھ ساتھ لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سبزتبدیلی اور کم کاربن کا حصول معاشی ترقی کا متضاد نہیں ہے، اورترقی پذیر ممالک بھی کاربن اخراج کے روایتی راستے سے نکل کر متوازی طور پر ترقی اور کاربن میں کمی کو حاصل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔چین کے اقدامات اپنے گھریلو معاملات تک محدود نہیں ہیں۔ گرین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے، چین نے 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ سبز توانائی کے منصوبوں میں تعاون کیا ہے، اور پاکستان میں کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور ایتھوپیا میں اداما ونڈ پاور اسٹیشن سمیت متعدد تاریخی منصوبے قائم کیے ہیں۔ چین کی سبز مصنوعات، بشمول دنیا کے تقریباً 70فیصد ونڈ پاور آلات اور 80فیصد فوٹو وولٹک ماڈیولز، نے قابل تجدید توانائی کی عالمی لاگت کو کافی حد تک کم کیا ہے،

جس سے پون بجلی اور فوٹو وولٹک پاور کی پیداواری لاگت میں بالترتیب 60فیصد اور 80فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت کے دوران، صرف ونڈ پاور اور فوٹو وولٹک مصنوعات کی برآمدات نے دیگر ممالک کے لیے کاربن کے اخراج کو تقریباً 4.1 بلین ٹن کم کیا ہے۔ یہ کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ چین نہ صرف سبز ٹیکنالوجی فراہم کرنے والااہم ملک ہے بلکہ عالمی حوالے سے کم کاربن تبدیلی کو”بااختیاربنانے” میں بھی رہنما کردار ادا کر رہا ہے۔چین کثیرالجہتی اور انصاف پسندی کے اصول پر عمل پیرا رہتے ہوئے تعاون اور جیت جیت پر مبنی عالمی موسمیاتی گورننس کے نظام کی تعمیر کو فروغ دیتا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر بیلجئم کلائمیٹ سمٹ میں، چین نے “صحیح راستے پر قائم رہنے، کلائمیٹ ایکشن نافذ کرنے اور کھلے تعاون کو گہرا کرنے” کی تین تجاویز پیش کیں اور ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اخراج میں کمی اور مالیاتی وعدوں کو سنجیدگی سے پورا کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو تکنیکی اور صلاحیت سازی میں مدد فراہم کریں۔

“مشترکہ مگر مختلف ذمہ داریوں” پر مبنی یہ اصولی موقف، عالمی موسمیاتی مذاکرات میں اعتماد کے فقدان کو دورکرنے میں مدد کرتا ہے۔متواتر شدید موسمی واقعات اور بعض ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے متضاد پالیسیوں کے دوہرے چیلنجز کے باوجود، چین نے اپنے منظم تصورات اور پختہ طرز عمل کے ساتھ، انسانیت کے مستقبل سے وابستہ اس عالمی ایجنڈے میں قیمتی اعتماد اور قوت محرکہ فراہم کی ہے، جس سے سبز تبدیلی اور عالمی موسمیاتی گورننس کے نئے منظر نامے کی رہنمائی کی جا رہی ہے۔ اس سال پیرس معاہدے کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، اور عالمی آب و ہوا کی گورننس ایک کلیدی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔رواں سال اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے 2035 کے لیے چین کی قومی شراکت کا اعلان کرتے ہوئے پہلی مرتبہ اخراج میں کمی کا مطلق ہدف پیش کیا، جو چین کے پختہ عزم اور انتہائی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔قول میں سچا اور فعل میں پختہ۔ چین عملی اقدامات کے ذریعے اپنے وعدوں کو پورا کرتا رہے گا، تعاون کے ذریعے عالمی اتفاق رائے پیدا کرتا رہے گا، اورایک صاف اور خوبصورت دنیا کی مشترکہ تعمیر میں مسلسل اور مستحکم مشرقی طاقت فراہم کرتا رہےگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد پولیس کے تمغہ غازی اور تمغہ شجاعت حاصل کرنے والے پولیس افسران کے اعزاز میں پولیس لائنز میں پروقار تقریب اگلی خبرمشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی ایس آئی ایف سی کے تعاون سے امریکا سے درآمد شدہ مویشی پاکستان پہنچ گئے معروف کاروباری شخصیت عبدالخالق لک انوسٹر فورم کے جنرل سیکرٹری نامزد مسلسل 5ہفتوں سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی لہر کو بریک لگ گئے تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636 ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر دریافت،حنیف گوہر کا دعویٰ چین کے کھلے پن کے دروازے دن بدن وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں ، چینی وزارت تجارت وزارت آئی ٹی کا کیش لیس معیشت منصوبے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جسٹس منصور علی شاہ کے دلچسپ ریمارکس، کمرہ عدالت میں قہقہے
  • چینی صدر کے خصوصی ایلچی اور وزیر آبی وسائل لی گو اینگ کی بولیویا کے نئے صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت
  • چین کے نائب وزیر اعظم لیو گو جونگ گنی اور سیرا لیون کا دورہ کریں گے، چینی وزارت خارجہ
  • عالمی موسمیاتی گورننس میں چین کی سبز تبدیلی کا کلیدی اور رہنما کردار
  • چین کمبوڈیا کی ترقی اور خودمختاری کی حمایت جاری رکھے گا، چینی صدر
  • چینی کی ان لوڈنگ تیز کی جائے تاکہ برآمدات متاثر نہ ہوں، وزیرِ بحری امور کی ہدایت
  • ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم
  • آئی سی سی اجلاس:ویمن ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد 8 سے 10 کرنے کی منظوری
  • ملکی ترقی وخوشحالی کے لیے سب کومل کرکام کرناہوگا،وزیراعظم
  • ویمن ورلڈ کپ: ٹیموں کی تعداد 8 سے 10 کرنے کی منظوری