پنجاب اسمبلی؛ اجلاس کے دوران کتاب پڑھنے، اسپیکر اور تقریرکرنے والے رکن کے درمیان سے گزرنے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
لاہور:
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ارکان کے لیے سخت ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے، جس کے تحت ارکان کو کتاب یا اخبار پڑھنے، اسپیکر اور تقریر کرنے والے رکن کے درمیان سے گزرنے اور نعرے بازی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ارکان کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق ارکان اسمبلی اجلاس کے دوران کتاب یا اخبار نہیں پڑھ سکیں گے، بولتے ہوئے رکن اور چیئر کے درمیان سے گزرنے پر پابندی ہوگی اور تقریر کے دوران شور شرابہ اور مداخلت سختی سے منع ہے۔
نئے ضابطہ اخلاق میں بتایا گیا ہے کہ ہر رکن کو چیئر سے مخاطب ہونا ہوگا، مقررہ نشست پر بیٹھنا ہوگا، اسمبلی میں نعرے بازی، پلے کارڈز اور دستاویزات پھاڑنے پر پابندی ہوگی۔
اسی طرح اسپیکر کے ڈائس کی طرف دھمکی آمیز انداز میں بڑھنا ممنوع ہوگا، موبائل یا الیکٹرونک ڈیوائسز کا استعمال نظم و ضبط کے خلاف تصور ہوگا۔
پنجاب اسمبلی میں اجلاس کے دوران گیلری میں بیٹھے افراد سے بات چیت یا ان کا حوالہ دینا بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے، غیر ملکی وفد کے علاوہ کسی اجنبی کے داخلے پر تالیاں بجانا بھی خلاف ضابطہ ہوگا۔
ارکان اسمبلی کی جانب سے اسمبلی کا تقدس پامال کرنے یا بد نظمی پھیلانے پر کارروائی ہو سکتی ہے۔
صوبائی اسمبلی میں کھانے، پینے، چبانے یا سگریٹ نوشی کی اجازت نہیں ہوگی، کسی فرنیچر یا الیکٹرونک آلے کو نقصان پہنچانا سخت منع ہوگا اور اسپیکر کی اجازت کے بغیر ایوان میں لاٹھی یا چھڑی لانا ممنوع ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجلاس کے دوران پنجاب اسمبلی پر پابندی
پڑھیں:
ترک اعلیٰ حکام اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، افغانستان سے کشیدگی پر بات چیت ہوگی, صدر اردوان
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے وزیرِ خارجہ حکان فیدان، وزیرِ دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن اگلے ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔
صدر اردوان نے یہ اعلان اتوار کے روز آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
ذرائع کے مطابق استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق نہ کر سکے۔ پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ “بات چیت ختم ہوچکی ہے” اور اب یہ “غیر معینہ مدت کے لیے معطل” ہو گئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغان طالبان وفد بغیر کسی واضح منصوبے کے مذاکرات میں شریک ہوا اور تحریری معاہدے پر دستخط کرنے سے گریز کیا۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر کے ثالثین نے دونوں وفود کے درمیان بات چیت کرانے کی کوشش کی، تاہم جمعے کے روز براہِ راست ملاقات نہیں ہوئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے کی، جبکہ افغان وفد کی سربراہی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (GDI) کے سربراہ عبدالحق واثق کر رہے تھے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستانی وفد نے اپنے مؤقف کو “ٹھوس شواہد اور دلائل کے ساتھ” پیش کیا، اور ثالثوں کے ذریعے افغان نمائندوں تک اپنے مطالبات پہنچائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان موجود عارضی جنگ بندی بدستور قائم ہے۔
دوسری جانب، ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، اور کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔